• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

زمین کو محفوظ بنانے کا تجربہ، ناسا نے کامیابی کے ساتھ خلائی جہاز ایک سیارچے سے ٹکرا دیا

کراچی (نیوز ڈیسک) امریکی خلائی ایجنسی ناسا نے خلا میں تجربے کے دوران انتہائی مہارت اور کامیابی کے ساتھ اپنا خلائی جہاز ایک سیارچے سے ٹکرا کر تباہ کر دیا ہے۔ ناسا اس مشن کے ذریعے یہ جاننا چاہتا ہے کہ ایک بڑے حجم کے خلائی پتھر کو زمین سے ٹکرانے سے روکنا کتنا مشکل ہو سکتا ہے۔ خلا میں موجود ایک بڑے پتھر سے خلائی جہاز ٹکرانے کا یہ تجربہ زمین سے تقریباً ایک کروڑ دس لاکھ کلومیٹر دور کیا گیا اور جس سیارچے کو خلائی جہاز نے ہدف بنایا اس کو ڈیمورفوس کا نام دیا گیا ہے جبکہ اس مشن کو ڈارٹ مشن کہا جاتا ہے۔ امریکی خلائی ایجنسی ناسا کا کہنا ہے کہ اس وقت یہ خلائی پتھر زمین سے ٹکرانے کے راستے یا مدار پر نہیں اور نہ ہی یہ تجربہ اس پتھر کو حادثاتی طور پر یا غلطی سے زمین کی طرف بھیجے گا۔ یہ تجربہ برطانوی وقت کے مطابق رات 12 بجے کر 14 منٹ پر کیا گا جب ناسا کا خلائی جہاز اس سیارچے سے جا ٹکرایا۔ خلائی جہاز پر موجود ویڈیو کیمروں کی مدد سے اس پورے عمل اور ٹکرائو کی ویڈیو ریکارڈنگ بھی کی گئی۔ خلائی جہاز نے تمام تجربے اور سیارچے سے ٹکرانے کے سفر کی ہر سکینڈ تصاویر زمین پر بھیجی ہیں۔ خلا میں موجود سب سے بڑی ٹیلی اسکوپ جیمز ویب سمیت دیگر خلائی دور بینوں کے ذریعے اس تجربے کو دیکھا گیا۔ جانز ہاپکنز یونیورسٹی کی اپلائیڈ فزکس لیبارٹری میں موجود سائنسدان تجربہ مکمل ہوتے ہی خوشی سے اچھل پڑے۔ سائنسدانوں کے ابتدائی اندازوں کے مطابق تجربے میں خلائی جہاز، سیارچے کے مرکز سے صرف 17 میٹر ہٹ کے ٹکرایا۔ البتہ ناسا کے سائنسدانوں کو یہ جاننے میں کچھ وقت لگے گا کہ کیا ان کا تجربہ کامیاب رہا یا نہیں۔ ناسا میں خلائی سائنس کی ڈائریکٹر لوری گلیز کو یقین ہے کہ کچھ اہم نتائج حاصل ہو گئے ہیں۔ انھوں نے بتایا کہ ہم بنی نوع انسان کے ایک نئے دور کا آغاز کر رہے ہیں، ایک ایسا دور جس میں ہم ممکنہ طور پر اپنے آپ کو کسی خطرناک سیارچے کے اثرات سے بچانے کی صلاحیت رکھتے ہیں۔ ہمارے پاس اس سے پہلے کبھی یہ صلاحیت نہیں تھی۔ جان ہاپکنز یونیورسٹی کے اپلائیڈ فزکس لیبارٹری میں ہی مشن سسٹم انجینئر ڈاکٹر ایلینا ایڈمز کا کہنا تھا کہ انسانوں کو سکون کی نیند سونا چاہیے کیونکہ اب انہیں یہ تسلی رہنا چاہئے کہ اب ہمارے پاس خلا سے آنے والے خطرات سے نمٹنے کا دفاعی نظام موجود ہے۔

دنیا بھر سے سے مزید