پاکستان تحریکِ انصاف کے رہنما اسد عمر نے سوال اٹھایا ہے کہ اسحاق ڈار کی واپسی اور کیسز سے بری ہونا آخر ممکن کیسے ہو رہا ہے؟
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ کل آپ نے حکومتی نمائندوں کی پریس کانفرنس سنی، جس میں سب کچھ تھا سوائے سچ کے، ان کی سازش کے 2 مقاصد تھے، عمران خان کو ہٹانا اور دوسرا اربوں کی جائیدادوں کو بچانا۔
اسد عمر نے کہا کہ ان کو بھی معلوم ہے کہ یہ لوگ عمران خان کا سیاست میں مقابلہ نہیں کر سکتے، پریس کانفرنس میں فرمائش کی جا رہی ہے کہ عمران خان کو گرفتار کیا جائے۔
انہوں نے کہا کہ مراسلے پر 2 الزامات لگائے گئے، ایک یہ کہ مراسلہ وزیرِ اعظم ہاؤس سے غائب ہو گیا، یہ انکشاف حکومت بنانے کے ساڑھے 5 ماہ بعد ہوا، آپ کی حکومت آئے چند روز گزرے تھے، قومی سلامتی کی میٹنگ بلائی گئی جس میں مراسلہ ڈسکس ہوا تھا، بغیر مراسلہ دیکھے ہوئے پوری میٹنگ بھی ہو گئی؟ قومی سلامتی کمیٹی کسی میٹنگ کے منٹس پر فیصلہ نہیں کرتی۔
تحریکِ انصاف کے رہنما نے کہا کہ مراسلہ اسپیکر قومی اسمبلی، چیف جسٹس پاکستان اور صدرِ مملکت کو بھیجا گیا، آپ وہ مراسلہ چیف جسٹس، فارن آفس اور اسپیکر سے لے لیں۔
انہوں نے کہا کہ عمران خان کی دونوں آڈیو لیکس میں ثابت ہوا ہے کہ مراسلہ حقیقت ہے۔
اسد عمر نے پریس کانفرنس میں کہا کہ آڈیو لیکس میں یہ بند کمرے میں کیا کہتے ہیں اور سامنے کیا کہتے ہیں، آڈیو لیکس میں انہوں نے کہا کہ صحت کارڈ بند کر دیں۔
انہوں نے کہا کہ ایک اسلامی معاشرے کے اندر انصاف کا پیمانہ واضح ہے، یہ سارا پیسہ بیرونِ ملک رکھتے ہیں، قانون میں ترمیم کے بعد بیرونِ ملک کے شواہد نہیں مانے جائیں گے۔
اسد عمر کا مزید کہنا ہے کہ پریس کانفرنس کے 40 منٹ میں پولیس بنی گالہ پہنچ جاتی ہے، عمران خان کی مقبولیت میں ہر روز اضافہ ہو رہا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے یہ بھی کہا کہ ان کی حکومت کو آئے ہوئے ساڑے 5 ماہ ہو گئے اور پہلی میٹنگ مراسلے پر ہوئی، جو وزیر بیٹھے تھے وہ مراسلہ دیکھے بغیر اس پر بات کر رہے تھے، یہ ڈرامہ کہ مراسلہ عمران خان لے کر بھاگ گئے ہیں ایک مذاق ہے۔