• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
فوٹو: فائل
فوٹو: فائل

نامور صحافی زوار حسن 96 برس کی عمر میں انتقال کرگئے۔ 

زوار حسن، جن کا صحافتی کیریئر اسپورٹس رپورٹر اور ادارتی مصنف سے لے کر ٹریول میگزین اور منیجر عوامی امور تک پھیلا ہوا تھا، اپنی 97ویں وی سالگرہ سے چار ماہ قبل جہانی فانی سے کوچ کرگئے۔ 

برطانوی دورِ اقتدار کے دوران 1927 میں پرتاپ گڑھ میں پیدا ہونے والے زوار حسن نے الہ آباد یونیورسٹی سے ایل ایل بی کیا، وہ تقسیم ہند کے بعد پاکستان آگئے۔ 

وہ کراچی میں 1949ء میں خبر رساں ادارے ایسوسی ایٹڈ پریس پاکستان (اے پی پی) سے بطور اسپورٹس جرنلسٹ منسلک ہوئے۔ جس کے بعد اے پی پی کے لاہور کے چیف نمائندے کے عہدے پر بھی فائز رہے جبکہ سول اینڈ ملٹری گزٹ جیسے اخبار کے صفحہ اول پر ان کی خبریں شائع ہونے لگیں۔ 

زوار حسن 1960ء میں بطور چیف رپورٹر انگریزی اخبار روزنامہ ڈان سے منسلک ہوئے، بعدازاں انہوں نے دی مارننگ نیوز میں بطور سینئر ایڈیٹوریئل رائٹر کام کیا جس کے بعد انہوں نے برطانوی جریدے دی سن کا رُخ کیا۔  

ان کے بیرون ملک کاموں میں 1957ء میں یونیورسٹی آف مسوری کے اسکول آف جنرلزم کے پروجیکٹ برائے بین الاقوامی اخبار نویس میں شرکت کرنا تھا جہاں ان کے ساتھ تائیوان، ایران اور جنوبی کوریا کے رپورٹرز بھی شامل تھے۔ 

اپنی فیلوشپ کے دوران رواز حسن نے ریاست کولاراڈو کے شہر ڈینور میں دی ڈینور پوسٹ، کینساس کے شہر لارینس میں دی لارینس ڈیلی جنرل ورلڈ، مسوری کے شہر میکسیکو میں دی میکسیکو لوجر میں بھی وقت گزارا۔ 

علاوہ ازیں وہ 67-1966 کے دوران انہوں نے ہارورڈ یونیورسٹی میں نیمین فیلوشپ بھی کی تھی۔ 

اسپورٹس کے دلدادہ زوار حسن ممکنہ طور پر واحد پاکستانی رپورٹر ہیں جنہوں نے تین اولمپکس مقابلوں کو کور کیا تھا جن میں 1956ء میں میلبورن اولمپکس اور 1960 میں ہونے والے روم اولمپکس اے پی پی کی طرف سے کور کیے جبکہ روزنامہ ڈان کی طرف سے خصوصی اسائمنٹ پر 2000ء میں سڈنی اولمپکس کور کیا۔ 

زوار حسن نے پاکستان ٹورازم ڈیولپمنٹ کارپوریشن کے لیے ایک ٹریول میگزین فوکس آن پاکستان کی بنیاد رکھی تھی۔ 

بعدازاں وہ پاکستان انٹرنیشنل ایئرلائنز (پی آئی اے) میں پبلک ریلیشنز ڈپارٹمنٹ سے منسلک ہوگئے تھے جہاں سے وہ جنرل منیجر ایڈورٹائزنگ کے عہدے سے ریٹائر ہوئے۔ 

1990 کے عشرے کے وسط میں انہوں نے کیلفورنیا میں سکونت اختیار کی جہاں ان کے بچے پہلے سے مقیم تھے۔ 

زوار حسن سیاست اور اسپورٹس پر اپنی صلاحیتوں کے ساتھ ساتھ ذہانت اور حس مزاح کی وجہ سے بھی مشہور تھے۔ 

ان کے پرانے دوستوں اور ساتھیوں میں محمد ضیاالدین، حمید اختر، سلیم عاصمی، اقبال جعفری، اے ایچ چھاپڑا اور ضمیر نیازی جیسے نام شامل ہیں، اور یہ بھی اب اس دنیا میں نہیں رہے۔ 

قومی خبریں سے مزید