• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

دس دسمبر 1945کو جب سندھ کے گورنر سر ہیو ڈاؤ کے نام پرڈاؤ میڈیکل کالج کی بنیاد رکھی گئی تو کسی نے سوچا بھی نہیں ہوگا کہ یہ کالج ایک دن اس خطے میں صحت کی جدید سہولتوں کا مرکز بن جائے گا اس وقت ڈاؤ یونیورسٹی جو جگر ،گردے اور بون میرو ٹرانسپلانٹ کا سندھ کا بڑا مرکزہے ،اسےپروفیسر محمد سعید قریشی کی صورت میں جدت پسندوائس چانسلر نصیب ہوا ہے، ڈاؤ یونیورسٹی کے گاما نائف ریڈیو سرجری سینٹرمیں علاج کے دوران معلوم ہواکہ اگلے چھ ماہ میں لگ بھگ دو ارب روپے مالیت کی ایک مشین نصب کی جارہی ہے جوگاما نائف کی طرز پر جسم کے کسی بھی حصےسے رسولی نکال سکے گی جبکہ گاما نائف صرف دماغ سےٹیو مر نکالنے کاکام کرتی ہے ،یہ مشین پاکستان میں لائی جانے والی اپنی نوعیت کی پہلی مشین ہوگی جو چین اور بھارت میں ہمارے ساتھ ہی نصب ہوگی یعنی پاکستان میں اس مشین کی تنصیب کے بعد پورے جسم کے کسی بھی حصے سے بغیر کسی آپریشن یاخون بہائے بنا کٹ اور بے ہوش کیے آسانی سے کوئی بھی رسولی نکالی جاسکے گی ۔ گزشتہ برس یکم اکتوبر کو یہاں گاما نائف ریڈیو سرجری کا افتتاح ہوا مشین پر اسی کروڑ روپے خرچ ہوئے۔ وزیراعلیٰ سید مراد علی شاہ نے افتتاح پر اعلان کردیا تھا کہ ڈھائی لاکھ روپے کی مالیت سے ہونے والےگامانائف ریڈیو سرجری کے پانچ سو ٹریٹمنٹ حکومت سندھ کے خرچ پر کیے جائیں گے ۔ اس مہنگے پروسیجر کی وجہ یہ ہے کہ چھوٹی سی رسولی نکالنے کےلیے دماغ میں سوراخ یا اسکے ٹکڑے کیوں کیے جائیں؟ پروفیسر محمدسعید قریشی نے ایک برس مکمل ہونے پر کیک کٹنگ کی اور کہایہ ایک بہت بڑی اچیومنٹ ہے۔ گاما نائف ریڈیو سرجری ٹیومر کے خلیوں کے ڈی این اے کو نقصان پہنچا نا یا تباہ کر نے کے کام کرتی ہے تاکہ یہ خلیے دوبارہ پیدا یا بڑھ نہ سکیں۔ وقت گزرنے کے ساتھ برین ٹیومر سکڑ جاتا ہےیکم اکتوبر کو سرکاری شعبے میں دماغی معالجے کے جدید ترین طریقے کے افتتاح کو ایک سال مکمل ہوا 75 فیصد افراد میں فی کس علاج پر ڈھائی لاکھ روپے خرچ ہو ئے ۔ گاما نائف ریڈیو سرجری شعاع تھراپی کی ایک درست شکل ہے جس نے دماغی چوٹ کے علاج کیلئے گاما شعاعوں کے

طاقتور شہتیروں پر توجہ دی ۔ گاما نائف ریڈیو سرجری ٹیومر ، خون کی نالیوں کی خرابی اور اعصابی حالات کے علاج میں مؤثر ثابت ہوسکتی ہے ، اسےدماغ کے ٹیومرز کے علاج کیلئے ڈیزائن کیا گیا ہے ،یہ متاثرہ خلیوں کوتباہ کرتی ہے صحت مندخلیوں کونقصان نہیں پہنچاتی ۔ بعض بڑے ٹیومرز کیلئے سرجری کرنا پڑتی ہے لیکن سرجری کے باوجود بعض ٹکڑے رہ جاتے ہیں جنہیں گاما نائف ریڈیو سرجری کے بغیر نکالنا ممکن نہیں۔ گاما نائف سنٹر میں ، ماہر نیورو سرجن اور ریڈی ایشن انکولوجسٹ دماغی امراض کا علاج کررہے ہیں۔ مجھے معالج نے بتایاکہ دماغی چوٹ کی وجہ سے چونکہ آپ کی ایک سائڈپیرلائزہےلہٰذا سہارےکے بغیر کچھ عرصہ نہ چلیں، ایک دوسرے بڑے نجی اسپتال کے نیورو سرجن نے بتایا تھا کہ آپ کے 80فیصدتک اوسان خطاہیں،مجھے دیواروں سے باتیں کرنا اچھا لگنے لگتا تھا پاگل ہوجائوں گا۔پھر اپنے مہربان ادارے ایس آئی یو ٹی آیا،جہاں سید ادیب الحسن رضوی، پروفیسرالطاف ہاشمی اور پرانے کامریڈوں کے علاوہ جناب مدثر مرزا ،سید منہاج الرب اور کیپٹن فہیم الزماں صدیقی کے لا محدود احسانات ہیں ،کیپٹن صاحب میرے کڈنی کینسرکے آپریشن کے دوران چین سے محترم ہاشمی صاحب سے رابطے میں تھے،ایس آئی یو ٹی گیاتو پروفیسر ہاشمی صاحب نے کہاـ’’ آئو،اچھا ہوا اوپن سرجری نہیں کرائی وگرنہ سب نے تازہ رپورٹس دیکھ کر کہنا تھا کہ اوپن سرجری کی ضرورت ہے،وہ اس پروسسزسے آگاہ نہ تھے کہ جس میں ہم ہر چھ ماہ بعد کنٹراس ایم آرآئی کراتے رہے ہیں،چار سال بعد ہم نے آپ کوایک سال بعد آنے کا کہا،آپ نے15اگست کو آنا تھا اور8اگست کو یہ واقعہ ہوا‘‘،ازراہ کرم انہوں نے ایک اور پروفیسر صاحب کو بھی یادفرما یا،جنہوں نے کہاکہ فیوز تھراپی لازمی ہے،وغیرہ وغیرہ،اب الحمدللہ میں فعال ہورہا ہوں،گھرجاتے ہوئے پروفیسر ہاشمی صاحب سے عرض کیاتشویش والی بات تو نہیں،فرمایا کیسی تشویش،میں نے کہا کہ اب یہاں سے میں نحیف جوان ہو کر جاؤں ،دونوں معالجین نے نفیس سا قہقہہ لگایا۔خوشحال بابانے کہا تھا کہ’’ ستا غمونہ کا بدرگاہ راسرہ نہ وے،دے خونخوارو لارو بہ تلل سوک،‘‘ تیرے غم اگر ہم رکاب نہ ہوتے توان خونخوار راہوں پرچلتا کون!!

تازہ ترین