وفاقی وزیر توانائی خرم دستگیر نے کہا ہے کہ فیول ایڈجسٹمنٹ جون کے استعمال شدہ یونٹ پر ہوئی، جس سے عوام کو پریشانی کا سامنا کرنا پڑا۔
قومی اسمبلی اجلاس میں وقفہ سوالات کے دوران جماعت اسلامی کے رکن عبدالاکبر چترالی نے اگست کے مہینے میں بجلی کے زائد بلوں پر توجہ دلاؤ نوٹس پیش کیا۔
اس پر خرم دستگیر نے جواب دیا کہ 100 یونٹ یا اس سے کم بجلی استعمال کرنے والوں پر فیول ایڈجسٹمنٹ نہیں لگایا گیا تھا۔
انہوں نے کہا کہ جون میں شدید گرمی کے باعث بجلی کی طلب بڑھی، اُس ماہ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی وجہ سے بل زیادہ آئے۔
وفاقی وزیر توانائی نے مزید کہا کہ ہم نے جون میں ضرورت پوری کرنے کے لیے مہنگے ذرائع یعنی فرنس آئل اور کوئلے سے بجلی پیدا کی۔
ان کا کہنا تھا کہ 9 روپے فی یونٹ فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ کی گئی، 13 ارب کا اضافی بوجھ حکومت نے برداشت کیا، زرعی ٹیول ویلز کو بھی چھوٹ دی گئی۔
خرم دستگیر نے یہ بھی کہا کہ وزیراعظم شہباز شریف کی ہدایت پر اگست ماہ میں صارفین کو 37 ارب اور ستمبر میں 15 ارب روپے ریلیف دیا گیا۔
انہوں نے کہا کہ اگست اور ستمبر میں صارفین کو 66 ارب روپے کا ریلیف دے چکے ہیں، اس مہینے فیول پرائس ایڈجسٹمنٹ صرف 22 پیسے رہ جائے گی۔
وفاقی وزیر توانائی نے کہا کہ اب بجلی کی پیداور کے ذرائع کی مانیٹرنگ سخت کر رہے ہیں، مستقبل میں درآمد شدہ ایندھن سے بجلی نہیں بنائیں گے۔
ان کا کہنا تھا کہ آئندہ بجلی صرف 5 ذرائع سے ہی بنائیں گے، جو ملک کے اندر دستیاب ہیں، جیسے شمسی و جوہری توانائی، ونڈ، ہائیڈل اور تھرکول ہیں۔