• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

نائیجیریابائیس کروڑ نفوس پر مشتمل یہ افریقہ کا سب سے زیادہ آبادی والا ملک ہے- تیل کی دولت سے مالامال نائیجیریا افریقہ کی سب سے بڑی معیشت ہے۔ گزشتہ سال کی رینکنگ کے مطابق یہ تیل برآمد کرنے والے ممالک میں نویں نمبر پر ہے مگر اس کے باوجود اس کی نصف سے زائد آبادی انتہائی غربت کا شکار ہے- اس کی بنیادی وجہ ملک میں جاری بے تحاشا کرپشن ہے- اس بلا روک ٹوک لوٹ مار کی وجہ سے غربت کی شرح بڑھتی ہی چلی جارہی ہے- ورلڈ پاورٹی کلاک کی دو ہزار بیس کی رپورٹ کے مطابق ملک کی اکاون فیصد آبادی خط افلاس سے نیچے زندگی گزار رہی ہے- گزشتہ کئی برسوں سے اپنے آپ کو 'مذہبی کہلوانے والے کئی گروہوں کی جانب سے قتل و غارت گری اور دہشت گردی کے واقعات میں کافی اضافہ ہوا ہے-

مگر اتنے نامساعد حالات کے باوجود مگر گاہے گاہے کہیں سے امید کی کوئی کرن بھی نظر آجاتی ہے- گزشتہ مہینے کے اوائل میں بظاہر ایک معمولی واقعے نے کافی لوگوں کی توجہ اپنی جانب مبذول کرائی- اطلاعات کے مطابق ستمبر کے پہلے ہفتے میں مسلح ڈاکوؤں کے ایک منظم گروہ نے ایک چور کو گرفتار کرکے ایک انوکھی مثال قائم کردی- نائیجیرین میڈیا کی رپورٹوں کے مطابق کتسینا نامی ریاست کے ایک گاؤں میں مسلح ڈاکوؤں کے ایک جتھے نے درمیانی عمر کے ایک چور کو 'گرفتار کرلیا اور اس کے قبضے سے لوہے کے راڈ اور پائپ برآمد کئے جو وہ مختلف ویران پڑے گھروں سے چراکر جمع کرلیتا تھا- یہ گرفتاری اس وقت عمل میں لائی گئی جب ڈاکوؤں کی یہ جماعت موٹر سائیکلوں پر سوارہو کر علاقے کا گشت کررہی تھی- ڈاکوؤں نے چور اور اس سے برآمد شدہ مالِ مسروقہ کی پہلے علاقے بھر میں نمائش کروائی جس کے بعد اسے گاؤں کے عہدیدار کے حوالے کردیا گیا- اطلاعات کے مطابق ڈاکوؤں نے عہدیدار کو سخت تاکید کی کہ چور کو قانون کے حوالے کرکے اسے قرار واقعی سزا دلائی جائے- اس واقعے کی جو ویڈیو منظرعام پر آئی ، اس میں صاف دیکھا جاسکتا ہے کہ مسلح ڈاکوؤں نے چور کو رسی سے باندھا ہوا ہے اور اسے وہ گاؤں کے سربراہ کے سامنے پیش کررہے ہیں جس دوران وہ اور گاؤں کا سربراہ دونوں گردن جھکائے بڑی نیازمندی سے ڈاکوؤں کی باتیں سن رہے ہیں-

ایک اور اخباری رپورٹ کے مطابق ڈاکوؤں نے چور کی 'مجرمانہ سرگرمیوںپر انتہائی غصے کا اظہار کیا اور کہا کہا: ’’کیا تم کو معلوم نہیں کہ چوری کرنا ایک مجرمانہ فعل ہے؟ تم خوش قسمت ہو کہ ہم تمہیں حکام کے حوالے کر رہے ہیں ورنہ مجرمانہ سرگرمیوں میں حصہ لینے کی پاداش میں ہم تمہیں قتل بھی کرسکتے تھے‘‘- اپنی قوم کے وسیع تر مفاد اور اپنے فرائض کا احساس کرتے ہوئے ڈاکوؤں نے بقول نائیجیرین آن لائن نیوز پورٹل پی آرنائیجیریانے بعد میں خود ہی چور کو اعلیٰ سیکورٹی حکام کے حوالے کردیا- مگر نیوز پورٹل کے مطابق یہ واضح نہیں ہوسکا کہ چور کی حوالگی کے دوران کیا یہ ڈاکو بھی گرفتار کئے جاسکے کہ نہیں مگر اس سوال کا جواب شاید عام لوگوں کو پہلے سے ہی معلوم تھااور اس کے ضمن میں کئی نائیجیرین باشندوں نے سوشل میڈیا پر دلچسپ تبصرے کئے- ایک تبصرہ نگار نے لکھا کہ اس واقعے سے ڈاکوؤں اور قانون نافذ کرنے والے اداروں کے درمیان قائم ورکنگ ریلیشن شپ کی نوعیّت کا بخوبی اندازہ لگایا جاسکتا ہے- ایک اور شخص نے لکھا کہ ’’ایسا بھی ایک ملک موجود ہے جہاں درجہ اول کے مجرموں نے ایک معمولی چور کو گرفتار کرکے پولیس کے حوالے کردیا-‘‘ ڈانجو میزا نامی ایک صارف نے لکھا کہ دنیا میں آپ کہیں حیران ہوں یا نہ ہوں مگر نائیجیریا آپ کو ضرور حیران کردے گا-

تازہ ترین