لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے وفاقی وزیرِ داخلہ رانا ثناء اللّٰہ کے وارنٹِ گرفتاری کے کیس میں ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب ندیم سرور پر برہمی کا اظہار کیا ہے اور کہا ہے کہ سیاست دانوں کو اپنی لڑائیاں خود لڑنے دیں، ادارے کسی کا ٹول نہ بنیں۔
عدالتِ عالیہ نے دورانِ سماعت ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب ندیم سرور پر برہم ہوتے ہوئے کہا ہے کہ آپ کا ادارہ سیاسی ٹول بن چکا ہے، ایک آتا ہے مقدمہ بناتا ہے دوسرا کوئی آتا ہے مقدمہ خارج کرتا ہے۔
عدالت نے کہا کہ درخواست گزار بریت کے لیے 249 اے کی درخواست ٹرائل کورٹ میں دائر کر سکتا ہے۔
اینٹی کرپشن کی جانب سے ایڈووکیٹ احمد اویس عدالت میں پیش ہوئے جنہوں نے عدالت کو بتایا کہ رانا ثناء اللّٰہ کے خلاف کیس کا چالان ٹرائل کورٹ میں جمع ہو گیا ہے۔
عدالتِ عالیہ نے کہا کہ اگر یہ بیان دیں گے کہ رانا ثناء اللّٰہ کو گرفتار نہیں کرنا تو کیس ابھی ختم کر دیتے ہیں، ورنہ جواب دینا ہو گا، غلط بیانی پر دیکھیں گے کہ آپ کیسے ڈی جی اینٹی کرپشن رہ سکتے ہیں، سیاست دانوں کو اپنی لڑائیاں خود لڑنے دیں، ادارے کسی کا ٹول نہ بنیں۔
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے کہا کہ آپ نے رانا ثناء اللّٰہ کے خلاف غلط بیانی کر کے وارنٹِ گرفتاری حاصل کیے، عدالت کو بتائیں کہ آپ رانا ثناء اللّٰہ کو گرفتار کرنا چاہتے ہیں یا نہیں؟
ڈی جی اینٹی کرپشن پنجاب ندیم سرور نے جواب دیا کہ رانا ثناء اللّٰہ کو گرفتار نہیں کرنا چاہتے۔
جسٹس صداقت علی خان نے کہا کہ آپ نے یہ معاملہ آسانی سے حل کر دیا۔
عدالت نے رانا ثناء اللّٰہ کی درخواست نمٹاتے ہوئے ماتحت عدالت کو کیس بھیج دیا۔
لاہور ہائی کورٹ راولپنڈی بینچ نے قرار دیا کہ رانا ثناء اللّٰہ کی جزا و سزا کا فیصلہ ٹرائل کورٹ کرے گی۔