• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ویسےتو مُلکی اداروں میں تبادلے، تقرّریاں، تعیّناتیاں معمول کی کارروائیوں کا حصّہ سمجھی جاتی ہیں، تاہم، مُلکی سلامتی کے حامل اداروں میں یہ مشق انتہائی اہمیت کی حامل ہوتی ہے۔ بھرپور پیشہ ورانہ صلاحیتوں کی حامل پاک فوج، پاکستان کی جغرافیائی اور نظریاتی سرحدوں کی محافظ ہے۔ اِس کا شمار دنیا کی بہترین افواج میں ہوتا ہے اور غالباً یہی وجہ ہے کہ افواج کے اداروں کی کوئی معمولی کارروائی بھی غیر معمولی خبر بن جاتی ہے۔ 

رواں ماہ پاک آرمی کے16ویں سپہ سالار، جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدّتِ ملازمت مکمل ہو رہی ہے، تاہم، تادمِ تحریر نئے آرمی چیف کے نام کا اعلان نہیں کیا گیاہے، یہی وجہ ہے کہ مختلف حلقوں میں اس حوالے سے چہ مگوئیاں بھی جاری ہیں۔ ذیل میں قیامِ پاکستان سے تاحال پاکستان آرمی کی کمان سنبھالنے والے افسران کے ناموں کے ساتھ اُن کی مدّتِ ملازمت کی مختصراً تفصیل پیشِ خدمت ہے۔ یاد رہے، جنرل سرفرینک واٹر میسروی سے لفٹنینٹ جنرل گُل حسن خان تک پاک فوج کے سربراہ کا عُہدہ ’’کمانڈر اِن چیف‘‘ کے نام سے موسوم تھا، جب کہ جنرل ٹکا خان سے تاحال، پاک فوج کے سربراہ کو ’’چیف آف آرمی اسٹاف‘‘ کہا جاتا ہے۔

پاکستان میں مسلمان آرمی چیف کی تقرّری کا آغاز آزادی کی تیسری سال گرہ منانے کے بعد ہوا کہ اس سے قبل، اگست 1947 ء سے فروری1948 ء تک جنرل سرفرینک واٹرمیسروی اورفروری 1948ء سے جنوری 1951 ء تک برطانوی حکومت کے جنرل ڈگلس ڈیوڈ گریسی پاکستانی فوج کے سربراہ تھے۔ اس ضمن میں 6ستمبر1950ء کی رات سرکاری طور پر مُلکی تاریخ کا بڑا اعلان ہوا، جس میں بتایا گیا کہ ’’گورنر جنرل خواجہ ناظم الدّین نے میجر جنرل ایّوب خان کو پاکستان کی مسلّح افواج کا پہلا مسلمان کمانڈر اِن چِیف نام زد کردیا ہے اور وہ اوائل1951ء تک موجودہ کمانڈر اِن چیف، جنرل سرڈگلس گریسی سےعُہدے کا چارج لے لیں گے۔‘‘ 

یہ خبر، نوزائیدہ آزادریاست کے لیے انتہائی اہم اور خوش کُن تھی۔ نشریاتی اداروں اور قومی اخبارات میں اس اعلان کو بھرپور کوریج دی گئی۔ یاد رہے، ایّوب خان کو دسمبر1948 ء میں میجر جنرل کے عُہدے پرترقّی دی گئی تھی اور وہ ایسٹ پاکستان ڈویژن کےپہلے کمانڈرمقرّرہوئے تھے۔ اور جب اُن کی نام زدگی کا اعلان ہوا، تو اُس وقت وہ امپریل ڈیفینس کالج، لندن میں اعلیٰ فنی تربیت حاصل کررہے تھے۔ بعد ازاں، 15 ستمبر 1950ء کونام زد کمانڈر اِن چیف، جنرل ایّوب خان کو لیفٹنینٹ جنرل کے عُہدے پر ترقّی دے کر ڈپٹی کمانڈر اِن چیف بنانے کا اعلان کردیا گیا اور سرکاری اعلان کے 134دن بعد 17جنوری1951 ء کو جنرل ایوب خان پاکستانی فوج کے پہلے مسلمان کمانڈر اِن چیف مقرّر ہوئے۔ 

اُن کی مدّتِ ملازمت اگلے آٹھ سال تک تھی، لیکن ریٹائرمنٹ سے قریباً سات ماہ قبل9جون1958 ء کو وزیراعظم، فیروز خان نون نے اُن کی مدّتِ ملازمت میں مزید دوسال کی توسیع کردی۔ بعد ازاں،7 اکتوبر1958ء کو صدر اسکندر مرزا نے مارشل لا نافذ کرتے ہوئے کمانڈراِن چیف، جنرل محمّد ایّوب خان کو افواجِ پاکستان کا سپریم کمانڈر اور ناظمِ اعلیٰ مارشل لامقرر کردیا۔ اس کےبعد پاکستان کے چوتھے کمانڈر اِن چیف کی تقرّری کا اعلان 27 اکتوبر 1958ء کو ہوا اور جنرل محمّد موسیٰ کو برّی فوج کا کمانـڈر اِن چیف مقرّر کیا گیا۔

29مارچ 1966ء کو میجرجنرل آغا محمّد یحییٰ خان کو فوری ترقّی دے کر پاکستان کی برّی افواج کاڈپٹی کمانڈر اِن چیف مقرّرکرنے کے ساتھ موجودہ کمانڈر اِن چیف، جنرل محمّد موسیٰ کا جاں نشین بھی مقرّر کیاگیا۔ انہیں 27 اکتوبر 1966ء کو جنرل موسیٰ کی ریٹائرمنٹ کے بعد کمانڈر اِن چیف کا عُہدہ سنبھالنا تھا، لیکن 18ستمبر1966ء کو جنرل موسیٰ خان گورنر جنرل، مغربی پاکستان مقرّر ہوئے تو اُسی دن 18ستمبر1966ء کو وزارتِ دفاع کے غیر معمولی گزٹ میں لیفٹنینٹ جنرل آغا محمّد یحییٰ خان کو جنرل کے عُہدے پر ترقّی دے کر کمانڈر اِن چیف بنا دیا گیا۔

20دسمبر1971 ء کو لیفٹنینٹ جنرل گل حسن کو قائم مقام کمانڈراِن چیف مقرّر کیا گیا اور اس سے قبل سابق آرمی چیف جنرل آغا محمّد یحییٰ خان سمیت سات افسران فوری ریٹائر کر دیئے گئے۔ بعدازاں، 22جنوری1972ء کو جنرل گُل حسن کو آرمی چیف مقرر کیا گیا۔ ساتویں آرمی چیف کی تقرّری کا اعلان 3مارچ1972 ء کو ہوا، جس میں جنرل ٹکا خان کو آرمی چیف مقرّر کیا گیا۔ 

آٹھویں آرمی چیف کی تقرری کا اعلان 5 فروری1976 ء کو کیا گیا اور یوں یکم مارچ1976ء کو لیفٹنینٹ جنرل محمّد ضیاالحق نے پاکستان کے نئے آرمی چیف کا عُہدہ سنبھالا۔ یاد رہے، انہوں نے جنرل ٹکاخان کی ریٹائرمنٹ کےبعدیہ عُہدہ سنبھالا تھا۔ نویں آرمی چیف، جنرل مرزا اسلم بیگ کی تقرّری، 17اگست 1988 ء کو ایک فضائی حادثے میں آرمی چیف، صدرِ پاکستان، جنرل محمّد ضیاالحق کی ہلاکت کے بعد ہوئی۔ 

دسویں آرمی چیف کا اعلان 11 جون1991 ء کو ہوا،جس میں لیفٹنینٹ جنرل آصف نواز جنجوعہ کوچیف آف آرمی اسٹاف نام زد کیا گیا۔ انہوں نے 16 اگست1991 ء کو اپنے عُہدے کا چارج سنبھالا اور اُسی دن اُنہیں جنرل کے عُہدے پر ترقّی دےدی گئی۔ جنرل آصف نواز جنجوعہ اچانک انتقال کے سبب اپنی مدّتِ ملازمت پوری نہ کرسکے، جس کےبعد11 جنوری 1993 کوجنرل عبدالوحید کاکڑکو اگلے تین برس کے لیے آرمی چیف مقرر کردیا گیا۔

پاکستان کے12ویں آرمی چیف،جنرل جہانگیر کرامت تھے، جنہوں نے 12جنوری1996ء کو پاک فوج کی قیادت سنبھالی اور7 اکتوبر 1998ء کو اپنے عُہدے سےسبک دوش ہوئے۔ اِن کے بعد کورکمانڈر منگلا، جنرل پرویز مشرف کو ترقّی دےکر مُلک کا نیا آرمی چیف مقرر کر دیاگیا۔ بعدازاں، جنرل اشفاق پرویز کیانی نےفوج کے 14 ویں سپہ سالار کا منصب سنبھالا، جب کہ 15ویں آرمی چیف، جنرل راحیل شریف کی تقرّری کا اعلان 27نومبر2013ء کو کیا گیا اور انہوں نے 29نومبر 2013ء کو اپنے عُہدے کاحلف اُٹھایا۔ 

وہ سینیارٹی کے لحاظ سے تیسرے نمبر پر تھے۔16ویں آرمی چیف کی تقرری کا اعلان جنرل راحیل شریف کی مدّتِ ملازمت سے دو دن قبل کیا گیا۔ اس طرح 26 نومبر2016 ء کو جنرل قمر جاوید باجوہ کو اگلے تین برس کے لیے پاک فوج کا سربراہ مقرّر کیا گیا اور اور 29نومبر2016 ء کو انہوں نے اپنے عُہدے کا چارج سنبھال لیا۔ بعدازاں، 19اگست2019ء کوآرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ کی مدّتِ ملازمت میں تین سال کی توسیع کردی گئی، جس کے بعد اب اُن کی مدّتِ ملازمت رواں ماہ 29 نومبر کو مکمل ہو جائے گی۔