• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مرتّب: محمّد ہمایوں ظفر

میرے دادا محمد موسیٰ کا تعلق ایک غریب گھرانے سے تھا۔ وہ اگرچہ ساتویں جماعت تک ہی پڑھ سکے تھے، مگر اُن کی عقل و شعور اُن کے کردار کے روشن پہلوئوں کو اُجاگر کرتے تھے۔ یہ سچ ہے کہ بعض اوقات جنھیں ہم کم پڑھا لکھا سمجھتے ہیں، اُن میں تعلیم یافتہ لوگوں سے زیادہ رکھ رکھاؤ اور سُوجھ بُوجھ پائی جاتی ہے۔ میرے دادا مطالعے کے بے حد شوقین تھے۔ ناول، افسانوں کے علاوہ نسیم حجازی کی کتابیں بہت شوق سے پڑھتے تھے۔ صوم و صلوٰۃ کے پابند تھے۔ 

میری دادی کی تیرہ ایکڑ زمین تھی، جس پر دادانے آم کاباغ لگا رکھا تھا۔ وہ درختوں کا بہت خیال رکھتے تھے اور بلاوجہ درخت کاٹنے کے سخت مخالف تھے۔ انھوں نے اپنے باغ میں آم کے علاوہ کچھ میوہ جات کے پیڑ پودے بھی لگا رکھے تھے۔ یہی وجہ تھی کہ وہ باغ ہمارے لیے ایک پکنک پوائنٹ کی شکل اختیار کرگیا تھا۔ مختلف اقسام کے درختوں اور پھلوں سے لدے اس باغ میں گائوں کے علاوہ دُور دراز سے بھی لوگ سیر وتفریح کے لیے آتے۔

دادا مچھلی بہت شوق سے کھاتے تھے اور اکثر وہ مچھلی کا شکار خود کرتے۔ دل کے بہت سخی تھے۔ ایک بار ایک شخص کہیں دُور دراز سے ہمارے علاقے میں شفٹ ہوا۔ وہ انتہائی غریب تھا، ایک روز دادا کے پاس آکر کہنے لگا کہ ’’مَیں اور میرے بیوی بچّے دودن سے بھوکے ہیں، کھانے کے لیے کچھ بھی نہیں، اگر آپ مجھے کچھ رقم ادھار دے دیں، تو جلد ہی لوٹادوں گا۔‘‘ دادا کے پاس اس وقت پیسے نہیں تھے، تو انھوں نے اُس کی مدد کی غرض سے باغ میں لگے کچھ درخت کاٹ کر بیل گاڑی میں رکھوادیئے اور کہا ’’ان کی لکڑیاں بیچ کر اپنا گزارہ کرلو۔‘‘

آج دادا کو دنیا چھوڑے تقریباً بیس سال سے زائد کا عرصہ گزر چکا ہے، مگر وہ شخص آج بھی دادا کا احسان مند ہے اور ہمیشہ اُنھیں دُعائیں دیتا ہے کہ جان پہچان نہ ہونے کے باوجود انھوں نے بڑی فراخ دلی سے میری بے لوث اور بے غرض مدد کی۔

ہماری دادی کا نام بھاگ بَھری یعنی اچھی قسمت والی تھا۔ اُن کا تعلق مڈل کلاس گھرانے سے تھا۔ دادی اسکول میں تو دو کلاس ہی پڑھ سکیں، مگر حساب کتاب میں یکتا تھیں۔ اُن کے سامنے کسی کی مجال نہیں تھی کہ ایک پیسے کی بھی ہیرا پھیری کرسکے۔ دادا اوردادی کا لگایاآم کا باغ پورے علاقے میں مشہور تھا، جب آم کی فصل پکتی تو پورے گائوں سے لوگ آم لینے آتے۔ حتیٰ کہ دادی شہر کے جن ڈاکٹرز سے اپنا علاج کرواتیں، وہ بھی آم لینے خصوصی طور پرہمارے گائوں آتے اور دادی سخت طبیعت ہونے کے باوجود ہر کسی کو بلامعاوضہ ڈھیروں ڈھیر آم دے دیا کرتیں۔ میری دُعا ہے کہ اللہ تعالی میرے دادا اور دادی کو جنّت الفردوس میں اعلیٰ مقام عطا فرمائے، امین۔ (صابر علی، ٹنڈوجان محمّد، میرپورخاص)