• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سیاست میں فوج کی مداخلت غیر آئینی ہے، آرمی چیف

فوٹو اسکرین گریپ
فوٹو اسکرین گریپ

آرمی چیف نے سازشی بیانیے کو سختی سے رد کرتے ہوئے کہا ہے کہ ایک جعلی اور جھوٹا بیانیہ بنا کر ملک میں ہیجانی کیفیت پیدا کی گئی ، اب اس جھوٹے بیانیے سے راہِ فرار اختیار کی جارہی ہے ، کوئی سوچ سکتا ہے کہ غیر ملکی سازش ہو اور فوج ہاتھ پہ ہاتھ دھرے بیٹھی رہے؟ یہ ناممکن ہے ، گناہ کبیرہ ہے ، قیادت کچھ بھی کرسکتی ہے لیکن ملک کے خلاف نہیں جاسکتی۔

جی ایچ کیو راولپنڈی میں یوم دفاع اور شہدا کی پر وقار تقریب سے خطاب کرتے ہوئے آرمی چیف جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ سیاست میں فوج کی مداخلت غیر آئینی ہے، گزشتہ سال فروری میں فیصلہ کیا کہ فوج سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی۔

انہوں نے کہا کہ آج آپ سے یوم شہدا کی تقریب سے بطور آرمی چیف آخری مرتبہ خطاب کر رہا ہوں، مجھے فخر ہے کہ 6 سال اس فوج کا سپہ سالار رہا۔

جنرل قمر جاوید باجوہ  نے کہا کہ پاک فوج دہشت گردی کا مقابلہ کرنے سے کبھی غافل نہیں ہوگی، سابقہ مشرقی پاکستان کا سانحہ ایک فوجی نہیں سیاسی ناکامی تھی۔

آرمی چیف نے کہا کہ گزشتہ سال فروری میں فیصلہ کیا کہ فوج سیاسی معاملات میں مداخلت نہیں کرے گی، اس آئینی عمل کا خیر مقدم کرنے کے بجائے کئی حلقوں نے فوج کو شدید تنقید کا نشانہ بناکر بہت غیر مناسب اور غیر شائستہ زبان کا استعمال کیا، فوج پر تنقید عوام اور سیاسی جماعتوں کا حق ہے لیکن الفاظ کے چناؤ اور استعمال میں احتیاط برتنی چاہیے۔

انہوں نے کہا کہ ہماری فوج دن رات قوم کی خدمت میں مصروف رہتی ہے گاہے بگاہے تنقید کا نشانہ بنتی ہے، جھوٹا بیانیہ بنا کر ہیجان پیدا کرنے کی کوشش کی گئی، سینئر ملٹری لیڈر شپ کو مختلف القابات سے نوازا  گیا، صبر کی حد ہوتی ہے، ہم نے درگزر سے کام لیا،  کیا آپ سوچ سکتے ہیں کہ غیر ملکی سازش ہو اور فوج خاموش رہے، یہ گناہ کبیرہ ہے۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے مزید کہا کہ پاک فوج کبھی ملک مفاد کے خلاف نہیں جا سکتی، غلطیاں سیاسی جماعتوں سے بھی ہوئی ہیں۔

آرمی چیف  نے مزید کہا کہ فوج نے اپنا کتھارسز شروع کر دیا ہے، امید ہے سیاسی پارٹیاں بھی ایسا کریں گی، ہمیں پاکستان میں جمہوری کلچر کو فروغ دینا ہے۔

انہوں نے کہا کہ 2022 میں تحریک عدم اعتماد کے بعد ایک آنے والی حکومت کو امپورٹڈ کہا گیا، 2018 کے انتخابات کے بعد ایک پارٹی نے دوسری پارٹی کو سلیکٹڈ کہا،  ہمیں اس رویے کو رد کرنا ہوگا ہار جیت سیاست کا حصہ ہے، ہر جماعت کو اپنی فتح اور شکست کو قبول کرنے کا حوصلہ پیدا کرنا ہوگا، تاکہ اگلے الیکشن میں ایک امپورٹڈ اور سلیکٹڈ کے بجائے الیکٹڈ حکومت آئے۔

آرمی چیف نے کہا کہ کوئی ایک پارٹی پاکستان کو اس معاشی بحران سے نہیں نکال سکتی، ماضی کی غلطیوں سے سیکھیں اور آگے بڑھیں پاکستان کو بحران سے نکالیں، عدم برداشت کی فضا کو ختم کرتے ہوئے پاکستان میں ایک سچا جمہوری کلچر اپنانا ہے۔

آرمی چیف نے کہا کہ ہمیں ماضی کی غلطیوں سے سیکھنا ہوگا، ہمیں غلطیوں سے سبق سیکھ کر آگے بڑھنے کی ضرورت ہے، معاشرے میں عدم برداشت کا کلچر ختم کرنا ہوگا۔

جنرل قمر جاوید باجوہ نے کہا کہ سیاست میں مداخلت نہ کرنے کے عزم پر کار بند ہیں، قیادت کچھ بھی کرسکتی ہے لیکن ملک کے خلاف نہیں جا سکتی، جو سمجھتے ہیں عوام اور فوج میں دراڑیں ڈال دیں گے ان کی بھول ہے۔

انہوں نے کہا کہ فوج شہدا کے لواحقین کو تنہا نہیں چھوڑے گی، فوج کا بنیادی کام ملک کی جغرافیائی سرحدوں کا تحفظ ہے، فوج نے ہمیشہ مینڈیٹ سے بڑھ کر ملک اور قوم کی خدمت کی اور کرتی رہے گی۔

آرمی چیف نے کہا کہ جو قومیں اپنے شہدا کو بھول جاتی ہیں وہ مٹ جاتی ہیں، زمانہ جنگ ہو یا امن پاک فوج کے جوان ہر وقت جان ہتھیلی پر رکھ کر مادر وطن کے دفاع پر مامور رہتے ہیں، ملک میں امن کے پیچھے شہدا کی قربانیاں ہیں۔

اس سے قبل آرمی چیف نے یادگار شہدا پر حاضری دی اور پھول رکھے۔

تقریب میں حاضر سروس اور ریٹائرڈ فوجی افسران سمیت شہدا کے لواحقین اور غازیوں نے بھی شرکت کی۔

قومی خبریں سے مزید