• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

ٹیکسٹائل انڈسٹری ملکی معیشت میں ریڑھ کی حیثیت رکھتی ہے۔ یہ پاکستان کا مینوفیکچرنگ کا سب سے بڑا شعبہ ہے جس کا مجموعی قومی پیداوار میں 8فیصد اورکل برآمدات میں تقریباً 60 فیصد حصہ ہے اور 40 فیصد سے زیادہ افراد کا اس سے روزگار وابستہ ہے۔ بورڈ آف انویسٹمنٹ کے اعداد و شمار کے مطابق 2020میں پاکستان میں 400 سے زائد فیکٹریاں کام کر رہی تھیں اور اس شعبے کا اہم خام مال یعنی کپاس با آسانی دستیاب تھی جس کی پیداوار بتد ریج گھٹتے ہوئے 50 فیصد کی سطح پر آچکی ہے۔ حالیہ تباہ کن سیلاب کے باعث 2022 میں بہتری آنے کے تمام اندازے دھرے رہ گئے۔ٹیکسٹائل انڈسٹری اس وقت بحران کا شکار ہے گزشتہ سال 2021-22 کے موازنہ کے مطابق ٹیکسٹائل برآمدات 16.3 فیصدکم ہوئیں جس کی بنیادی وجوہات میں 100 فیصد ورکنگ کیپٹل میں اضافہ ، نئے ٹیکسٹائل یونٹ کی عدم فعالی ، ملک میں کپاس کی کمی اور اس کی درآمدات میں ڈالر کے مقابلے میں روپے کی قدر کم ہونا شامل ہے۔ ایپٹما نے وزیر اعظم شہباز شریف کے نام ایک خط میں انڈسٹری کو درپیش مشکلات کا ذکر کرتے ہوئے انکشاف کیا ہے کہ 60 فیصد ٹیکسٹائل انڈسٹری بند ہو رہی ہے۔ پاکستان ٹیکسٹائل ایکسپورٹرز ایسوسی ایشن کے پیٹرن انچیف خرم مختار کے مطابق ایکسپورٹر ز کو مختلف ٹیکسوں کے ریفنڈ کی مد میں 345 ارب روپے کی عدم ادائیگی کے باعث ٹیکسٹائل انڈسٹری کو سنگین مالی بحران کا سامنا ہے گزشتہ 6 ماہ میں سیلز ٹیکس کی مد میں واجب الادا رقم 15 ارب سے بڑھ کر 55 ارب روپے ہوگئی ہے۔ ٹیکسٹائل برآمدات پر 17 فیصد جنرل سیلز ٹیکس کا نفاذ ختم کئے بغیر ایکسپورٹ انڈسٹری کی بقا ممکن نہیں۔ حکومت ٹیکسٹائل انڈسٹری کو درپیش مسائل حل کرنے پر خصوصی توجہ دے بصورت دیگر ہر آنے والے مہینے میں ٹیکسٹائل برآمدات میں کمی کا سامنا کرنا پڑے گا۔

تازہ ترین