• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اسٹیٹ بینک نے شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کر دیا

اسٹیٹ بینک آف پاکستان (ایس بی پی) نے شرح سود میں ایک فیصد اضافہ کر دیا، پالیسی ریٹ 16 فیصد ہوگیا ہے۔

اسٹیٹ بینک کی جاری کردہ پریس ریلیز کے مطابق یہ فیصلہ اس لیے کیا گیا کہ مہنگائی کا دباؤ توقع سے زیادہ ہے، اس لیے شرح سود بڑھا کر مہنگائی روکنا، مالی استحکام کو درپیش خطرات پر قابو پانا ہے۔

معاشی سرگرمیوں میں سُست روی کی مطابقت سے نجی شعبے میں اعتدال آیا اور پہلی سہ ماہی کے دوران صرف 86.2 ارب روپے کا اضافہ ہوا جبکہ گزشتہ برس کے اسی عرصے میں 226.6 ارب روپے کا اضافہ ہوا تھا۔

مانیٹری پالیسی سے متعلق اسٹیٹ بینک نے اپنے بیان میں کہا ہے کہ معاشی نمو پائیدار ہوگی، ایشین ڈیویلپمنٹ بینک فنڈنگ کے باوجود بیرونی کھاتوں پر دباؤ ہے۔

اسٹیٹ بینک کے مطابق معاشی ٹھہراؤ میں مہنگائی تسلسل سے بڑھ رہی ہے، مہنگائی کا سبب عالمی اور مقامی سپلائی کے مسائل ہیں، صورتحال مہنگائی کو بڑھاوا دے رہی ہے۔

اسٹیٹ بینک کا کہنا ہے کہ مہنگائی کو قابو رکھنے کے لئے ایڈمنسٹریشن سے سپلائی مسائل دور کئے جائیں، ضروری اجناس کی درآمد کو ترجیحی بنیاد پر مکمل کیا جائے۔

غذائی مہنگائی کا سبب سیلاب سے متاثر ہوئی پیداوار بھی ہے، مالی سال میں مہنگائی بڑھنے کی شرح 21 سے 23 فیصد رہے گی۔

بجلی کی پیداوار مسلسل پانچویں مہینے گر کر سال در سال سوا 5 فیصد کم ہے۔

کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ درآمدات گرانے سے قابو میں ہے،عالمی بینکوں کے شرح سود بڑھانے کا عمل مکمل ہونے پر اس میں بہتری آئے گی۔

فنانشل انفلوز چار مہینوں میں 1 ارب 90 کروڑ ڈالر رہے، گئے مالی سال کے ابتدائی چار مہینوں میں فنانشل انفلوز 5.7 ارب ڈالر تھے۔

پہلی سہ ماہی میں اقتصادی صورتحال مخدوش رہی، مالی خسارہ جی ڈی پی کا ایک فیصد رہا، سود کا خرچ نکال کر بجٹ اعشاریہ 2 فیصد فاضل رہا۔

اسٹیٹ بینک کراچی کے مطابق ایف بی آر کا ریونیو کی نمو پہلی سہ ماہی میں 16.6 فیصد رہی، ایف بی آر ٹیکس وصولیوں کی نمو گئے مالی سال کے چار ماہ کے مقابلے آدھی رہ گئی ہے۔

حکومت کے لئے سیلاب تباہی اخراجات میں بچت کرنا دشوار ہوگا، اکتوبر میں مہنگائی کی شرح سال در سال 26 فیصد رہی۔

اسٹیٹ بینک نے مزید کہا کہ آئندہ مالی سال کے اختتام تک مہنگائی 5 سے 7 فیصد تک لانے کا ہدف ہے۔

قومی خبریں سے مزید