• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حیدرآباد، سکھر موٹروے کرپشن، سندھ حکومت کا بڑا اقدام

حیدرآباد سکھر موٹروے خرد برد کیس میں حکومت سندھ نے بڑا قدم اٹھالیا۔

سندھ حکومت نے ڈی سی نوشہرو فیروز کے انٹرپول کے ذریعہ ریڈ وارنٹ جاری کروانے کے لیے وفاق سے رابطہ کرنے کا فیصلہ کیا ہے۔

ایڈمنسٹریٹر کے ایم سی سندھ حکومت کے ترجمان و مشیر قانون سندھ بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے آج سندھ اسمبلی کمیٹی روم میں ایک اہم پریس کانفرنس کی۔

انہوں نے کہا کہ نوشہروفیروز میں بھی خرد برد کی اطلاع موصول ہوئی ہے، سندھ کے 6 اضلاع میں موٹروے کے لئے مختص فنڈز منجمد کردیے گئے ہیں۔

ترجمان سندھ حکومت نے مزید کہا کہ اتنا بڑا کام ڈپٹی کمشنر یا اسسٹنٹ کمشنر اکیلے نہیں کرسکتا، بینک اور این ایچ اے کا عملہ ملوث ہوسکتا ہے۔

 بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے یہ بھی کہا کہ مٹیاری میں زمینوں کی خرد برد کے حوالے سے فیکٹ فائنڈنگ انکوائری کے حوالے سے وزیر اعلیٰ نے کہہ دیا ہے کہ مبینہ گھپلا کرنے والوں کے خلاف کارروائی ہوگی۔

ان کا کہنا تھا کہ کمیٹی نے ابتدائی رپورٹ میں بے ضابطگیوں کی تصدیق کی ہے، جس کے بعد سیکریٹری داخلہ سندھ کی سربراہی میں جے آئی ٹی تشکیل دی گئی۔

دورانِ انکوائری سندھ حکومت نے 6 اضلاع میں موٹروے کے لیے مختص کئے گئے فنڈز منجمد کردیے، 17 نومبر کو سندھ حکومت نے ایف آئی آر مٹیاری میں کاٹی اور لوگوں کو نامزد کیا، مٹیاری کے ڈی سی کو گرفتار کیا جبکہ اسسٹنٹ کمشنر نے عدالت سے ضمانت حاصل کرلی۔

انہوں نے کہا کہ بعدازاں اس کو بھی حراست میں لے لیا گیا اب تک 420 ملین روپے کی وصول کئے جاچکے ہیں، مزید انکوائری جاری ہے یہ کام ڈی سی یا اسسٹنٹ کمشنر اکیلے نہیں کر سکتا تھا، سندھ بینک کا عملہ اور این ایچ اے کا عملہ ملوث ہو سکتا ہے۔

ایڈمنسٹریٹر کراچی بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ بینک کے کچھ افسران کو حراست میں لیا گیا ہے، کچھ پرائیویٹ لوگ بھی اس میں ملوث ہیں، نوشہرو فیروز ضلع کے حوالے سے بھی جے آئی ٹی تشکیل دی گئی تھی۔

تین روز قبل نوشہرو فیروز کی رپورٹ بھی سندھ حکومت کو مل گئی، اس میں بھی بے ضابطگیاں نظر آئی ہیں اور نوشہروفیروز ضلع میں بھی ایف آئی آر درج کرلی گئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ ڈپٹی کمشنر 18 نومبر کو ملک سے فرار ہوئے ہیں، اب فیصلہ کیا گیا ہے کہ ایف آئی درج ہوچکی ہے کہ اینٹی کرپشن وفاقی حکومت سے رابطہ کرے گا تاکہ سابق ڈی سی کے انٹرپول سے ریڈ وارنٹ جاری کروائے جا سکیں۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ اس حوالے سے سندھ حکومت این ایچ اے، ایف آئی اے اور نیب سے رابطے میں ہے، سندھ حکومت نے بروقت کارروائی کی ہے، ایک بڑا اسکینڈل بروقت کارروائی کی وجہ سے بے ضابطگیوں کو روکنے میں کامیاب ہوگئے ہیں۔ جو لوگ خود کو قانون سے بالاتر سمجھتے ہیں، ان کو گرفتار کرکے سندھ حکومت نے ثابت کیا ہے کہ ان کو نہیں چھوڑا جائے گا۔

انہوں نے کہا کہ سندھ حکومت اس معاملے کی تہہ تک جائے گی، سیاسی لوگ شامل ہوئے تو سیاسی لوگوں کے خلاف بھی کارروائی ہو گی۔

عمران خان سے متعلق پوچھے گئے سوال کے جواب میں بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ عمران خان کو سابق وزیر اعظم نہیں کہیں وہ بادشاہ ہے، شہنشاہ ہے خان صاحب جو بھی بات کرتے ہیں، کچھ گھنٹوں بعد تبدیل ہوجاتی ہے، اس لیے میں عمران خان کے کسی بیان کو سنجیدہ نہیں لیتا وہ اپنی ڈی میں جا کر خود گول کردیتے ہیں۔

ان کا کہنا تھا کہ 22 سال میں جو باتیں کی تھیں حکومت میں آنے کے بعد عمران خان یو ٹرن لیتے رہے، ان کو سیاست کے ذریعے نہیں خدمت کے ذریعے وزیراعظم بننا تھا۔

انہوں نے کہا کہ قانون کے مطابق بطور ایڈمنسٹریٹر میں ہوں، جس دن حکومت کہے گی میں چلا جاؤں گا، جماعت اسلامی اور ایم کیو ایم والوں نے کہا ہے کہ ایڈمنسٹریٹر چلا جائے، میرے ہٹنے کے بعد جو شخص آئے گا اس پر بھی الزامات لگ سکتے ہیں۔

صوبائی حکومت کے ترجمان نے کہا کہ سندھ لوکل گورنمنٹ ایکٹ سندھ حکومت کو اختیار دیتا ہے کہ وہ ایڈمنسٹریٹر مقرر کرسکتی ہے، میں ہٹ جاؤں گا، اس وقت بھی جماعت اسلامی تنقید کرتی رہے گی۔

انہوں نے ایک اور سوال کے جواب میں کہا کہ نوشہروفیروز میں ڈی سی کے علاوہ دیگر لوگوں کو بھی نامزد کیا گیا ہے، جتنی بھی ریکوری ہوئی ہے، وہ مٹیاری ضلع کی ہے نوشہروفیروز ضلع سے کوئی ریکوری نہیں ہوئی ہے۔

انہوں نے کہا کہ فائر فائٹرز کی ٹارگٹ کلنگ ہوئی ہے، جیل سے دھمکیوں کا مجھے علم نہیں ہے، وہ میں معلوم کرلوں گا، جیل حکام سے بھی پوچھیں گے کہ وہاں سے ایک قیدی فون کے ذریعے کیسے دھمکیاں دے رہا ہے۔

مرتضیٰ وہاب نے کہا کہ سندھ حکومت کے پاس کرپشن کو پکڑنے کا مکینزم موجود ہے، پی اے سی بھی ایکشن لیتی ہے، ہماراسسٹم بہتر کرنے کی ضرورت ہے، ملزمان بری ہوجاتے ہیں پروین رحمٰن کیس اس کی مثال ہے۔

بحریہ ٹاؤن کیس کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں بیرسٹر مرتضیٰ وہاب نے بتایا کہ ایک پیسہ بھی سندھ حکومت کو نہیں ملا بحریہ نے جو جمع کروائے تھے وہ سندھ کا پیسہ ہے اور سندھ کو ملنے چاہئیں۔

قومی خبریں سے مزید