صوبائی اسمبلیاں توڑنے پر تحریک انصاف اور ق لیگ میں اختلافات سر اٹھانے لگے۔
ترجمان خیبر پختونخوا حکومت بیرسٹر سیف کا کہنا ہے کہ صرف کے پی اسمبلی توڑنے کے حق میں نہیں، ایک اسمبلی توڑنے سے وفاق پر دباؤ نہیں ڈال سکتے، پنجاب اسمبلی ساتھ ٹوٹے تو بات بنے۔
وزیر اعلیٰ پنجاب پرویز الہٰی نے کچھ روز پہلے یہ کہہ کر اسمبلی فوری نہ توڑے جانے کا اشارہ دیا تھا کہ عمران خان جب کہیں گے اسمبلی توڑ دیں گے، لیکن خان صاحب صحتیاب ہو کر چار مہینے بعد کھڑے ہوں گے، پھر ہم بیٹھ کر فیصلہ کر لیں گے۔
فواد چوہدری نے خبردار کردیا کہ پی ٹی آئی کے ساتھ رہنا ہے تو اسمبلی توڑنا پڑے گی۔
بیرسٹر سیف نے بھی ناں ناں کرتے ہاں کردی کہ عمران خان جب کہیں گے اسمبلی تحلیل کردیں گے۔