• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اچھی کتابیں نوجوانوں کو مجرم بننے نہیں دیتیں، گورنر سندھ

کامران ٹیسوی نے کہا کہ کتاب سے محبت انقلابی تبدیلی لاتی ہے۔
کامران ٹیسوی نے کہا کہ کتاب سے محبت انقلابی تبدیلی لاتی ہے۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے کہا ہے کہ ہرفرد اپنی پسندیدہ کتابیں پڑھنے کی عادت اپنائے تاکہ نسلوں کی تربیت اچھی ہو، اچھی کتابیں نوجوانوں کو مجرم بننے نہیں دیتیں۔

ان خیالات کا اظہار انہوں نے ہفتہ کوکراچی ایکسپو سینٹر میں جاری 5روزہ عالمی کتب میلے کے تیسرے دن دورہ کرنے کے بعد صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے کیا۔

انہوں نے کہا کہ یہ کتب میلہ لوگوں کے درمیان باہمی روابط کو گہرا کرنے کا بڑا ذریعہ ہے، اگر یہ پلیٹ فارم نہ ہوتا تو ایک دوسرے سے ملاقات کا موقع بھی نہیں ملتا۔ نمائش میں لوگوں کا بڑا جو ش و خروش دیکھ رہا ہوں۔

کامران ٹیسوی نے کہا کہ کتاب سے محبت انقلابی تبدیلی لاتی ہے۔ اگر اسی جوش و جذبہ سے کتب میلہ لگا رہا تو وہ وقت دور نہیں جب یہ شہر دوبارہ روشنیوں کا شہر بن جائے گا، ہر فرد کراچی کو دوبارہ روشنیوں کا شہر بنانے میں مدد کرے۔

اس موقع پر ایڈمنسٹریٹر کراچی ڈاکٹر سیف الرحمٰن، سابق چیئرمین ضلعی میونسپل کارپوریشن ضلع وسطی ریحان ہاشمی، پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسوسی ایشن کے چیئرمین عزیز خالد، کراچی انٹرنیشنل بک فیئر کے کنوینئر وقار متین، ڈپٹی کنوینئر ناصر حسین، ندیم مظہر، ایم اقبال غازیانی، اقبال صالح محمد، ندیم اختر، کامران نورانی اور سلیم عبد الحسین بھی موجود تھے۔

گورنر سندھ کامران ٹیسوری نے میڈیا کے سوالات کے جوابات دیتے ہوئے کہا کہ اسی جگہ پر ایک ماہ قبل اسلحہ کی نمائش آئیڈیاز منعقد ہوئی اسلحہ نمائش کی اہمیت اپنی جگہ ہے مگر دنیا کی کوئی بھی تہذیب یافتہ قوم کتاب کی اہمیت سے انکار نہیں کر سکتی کیونکہ کتابیں ذہنوں اور دلوں کو روشن کرتی ہیں ۔

انہوں نے کہا کہ کتب میلے میں بڑی تعداد میں چھوٹے بڑے نوجوانوں، اساتذہ کرام و ادبی شخصیات میں اتنی بڑی تعداد میں شرکت نے مجھے حیرت میں مبتلا کردیا ہے۔ اس نمائش میں دنیا بھر کے پبلشرز موجود ہیں اور ان کی کتابوں میں شہری دلچسپی لے رہے ہیں۔

گورنر سندھ نے پاکستان پبلشرز اینڈ بک سیلرز ایسو سی ایشن کے تمام عہدیداراوں کو خراج تحسین پیش کیا کہ اتنے شاندار انداز میں بک فیئر کا اہتمام کیا۔

قبل ازیں گورنر سندھ اور ایڈمنسٹریٹر کراچی نے ایک گھنٹہ تک کتب میلے کا دورہ کیا۔ شہریوں کے ساتھ گھل مل گئے۔ شہریوں کے ساتھ تصاویر اور سیلفی بنوائی۔

دریں اثنا کراچی میں تعینات انڈونیشیا کے قونصل جنرل (Dr June Kuncoro Hadiningrat)نے بھی کتب میلہ کا سورہ کیا اور کہا کہ دنیا میں معاشی بحران کے باوجود پاکستان میں کتب کی قیمتیں انتہائی کم ہے۔ نمائش میں شہریوں کی بڑی تعداد میں شرکت اس بات کی غماز ہے کہ یہاں کے لوگ کتابوں سے گہرا لگاؤ رکھتے ہیں۔

صحافیوں سے گفتگو کرتے ہوئے ان کا کہنا تھا کہ عالمی کتب میلے کا پہلی بار دورہ کررہا ہوں، یہاں مقامی اور غیر ملکی پبلشرز کی کتابیں معیاری اور سستی قیمت میں دستیاب ہیں۔

انہوں نے کہا کہ پاکستان میں رہتے ہوئے ہمیں یہاں اجنبیت کا احساس نہیں ہوتا، اہلیہ اور بچوں کے ساتھ درسی و تاریخی کتب لینے آیا ہوں۔

بعد ازاں انہوں نے اہلیہ اور بچوں کے ہمراہ مختلف اسٹالوں کا دورہ کیا اور اسلامی کتب میں بھی بڑی گہری دلچسپی لی۔

گذشتہ روز ایک لاکھ سے زائد افراد نے کتب میلے کا رخ کیا۔ صبح سے ہی طلبہ و اساتذہ سمیت شہریوں کی بڑی تعداد ایکسپو سینٹر کھلنے سے قبل کتب میلے کے ہال کے باہر موجود تھی۔

تعلیمی ادارے کتب میلے میں طلبہ و طالبات کی شرکت کو یقینی بنانے کے لیے سنجیدگی کا مظاہر کررہے ہیں اور کراچی سمیت سندھ بھر کے اسکولوں کے طلبہ خصوصی بسوں کے ذریعہ میلے میں شرکت کے لیے پہنچ رہے ہیں۔

کتب بینی کے شوقین افراد کے لیے پبلشرز کی جانب سے کتب کی خریدی پر 60سے 70 فیصد تک رعایتی سیل لگادی گئی ہے۔

پانچ روزہ عالمی کتب میلہ بروز پیر 12دسمبر 2022ء تک ایکسپو سینٹر میں جاری رہے گا۔

قومی خبریں سے مزید