تیونس کے سابق وزیراعظم علی لارید کو شام میں جنگجوؤں کو کمک بھیجنے کیلئے شہریوں کی اسمگلنگ کے الزام میں دوبارہ گرفتار کرلیا گیا۔
تفتیشی جج نے انسداد دہشتگردی جوڈیشل پول کی جانب سے لارید سے 8 گھنٹے تک تفتیش کی۔
یہ دوسرا موقع ہے کہ سابق وزیراعظم کو اس کیس میں گرفتار کیا گیا، اس سے قبل انہیں 19 ستمبر کو بھی حراست میں لیا گیا تھا۔
تفتیشی جج نے لارید کے خلاف قید کا فیصلہ جاری کیا، ان پر دہشتگردوں کو شام بھیجنے کا الزام ہے۔
یاد رہے کہ 2017 کے دوران ہزاروں نوجوانوں کو بھرتی کرکے شام کی خانہ جنگی میں استعمال کیے جانے کا انکشاف ہوا تھا۔
معاملے پر تحقیقات کے لیے قائم پارلیمانی کمیشن نے کہا تھا کہ سابق وزیراعظم لارید کے خلاف ناقابل تردید شواہد موجود ہیں کہ انہوں نے ہزاروں نوجوانوں کو شام بھیجا۔
سیکیورٹی ذرائع کا کہنا ہے کہ پچھلی ایک دہائی میں تقریباً 6 ہزار تیونسی شہری شام اور عراق گئے اور داعش سمیت دیگر انتہاپسند گروپ میں شامل ہوئے۔