• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بابائے قوم قائداعظم محمد علی جناح ؒ کا 146واں یومِ پیدائش

بانی پاکستان قائد اعظم محمد علی جناح 25دسمبر 1876ء کو کراچی کے علاقے کھارادر میں پیدا ہوئے۔ قائد اعظم کی آخری آرام گاہ بھی کراچی کے مرکز میں ہی واقع ہے، جسے مزارِ قائد کے نام سے پکارا جاتا ہے۔ 25دسمبر کو یومِ پیدائش کی مناسبت سے بابائے قوم کے مزار پر سلامی دی جاتی ہے، اعلیٰ عہدوں پر فائز وفاقی اور صوبائی شخصیات خراج عقیدت پیش کرنے کے لیے ان کے مزار پر حاضری دیتی ہیں جبکہ عوام کی بھی ایک بڑی تعداد اپنے قائد کی عظمت کو سلام کرنے ان کی آخری آرام گاہ کا کا رُخ کرتی ہے، جہاں وہ قائد اعظم کے مزار پر فاتحہ پڑھتے ہیں۔ مادر ملت محترمہ فاطمہ جناح، قائدِ ملت اور پاکستان کے اوّلین وزیراعظم خان لیاقت علی خان، ان کی بیگم رانا لیاقت علی خان، سردار عبدالرب نشتر اور نورالامین بھی مزارِ قائد کے احاطے میں مدفون ہیں۔

جائے پیدائش

قائداعظم محمد علی جناحؒ کے والد جناح بھائی پونجا (پیدائش 1850ء) تین بھائیوں میں سب سے چھوٹے تھے۔ انھوں نے اپنے والدین کی رضامندی سے مٹھی بائی سے شادی کی اور کراچی منتقل ہوگئے۔ کراچی میں انھوں نے ایک تین منزلہ عمارت (وزیر مینشن) میں اپارٹمنٹ کرائے پر حاصل کیا۔ 25دسمبر 1876ء کو مٹھی بائی نے اپنے سات بچوں میں سے پہلے بچے کو جنم دیا۔

نومولود بچہ انتہائی کمزور اور ایک نومولود بچے کے اوسط وزن سے چند پونڈ کم ہی تھا۔ مٹھی بائی کو اپنا پہلا بچہ بہت عزیز تھا اور انھیں یقین تھا کہ بڑا ہوکر یہ بچہ بڑی بڑی کامیابیاں حاصل کرے گا۔ والدین نے بچے کا نام محمد علی جناح بھائی رکھا۔

ابتدائی اور پیشہ ورانہ تعلیم

محمد علی جناح بھائی جب 6برس کے ہوئے توانھیں ابتدائی تعلیم کے لیے سندھ مدرسۃ الاسلام میں داخل کیا گیا۔ تاہم اس بچے کو تعلیم میں کوئی دلچسپی نہیں تھی۔ انھیں ریاضی سے نفرت تھی اور اس کے بجائے وہ دوستوں کے ساتھ آؤٹ ڈور کھیل کھیلنے کو ترجیح دیتے تھے۔ محمد علی جناح بھائی کے برعکس، جناح بھائی پونجا چاہتے تھے کہ ان کا بیٹا ریاضی میں مہارت حاصل کرے کیونکہ وہ سمجھتے تھے کہ ان کا بیٹا جب ریاضی میں مہارت حاصل کرے گا تب ہی ان کے کاروبار کو آگے بڑھاسکے گا۔1887ء میں جناح بھائی کی اکلوتی بہن من بائی ممبئی (اس وقت کے بمبئی) سے اپنے بھائی کے پاس گھومنے کے لیے آئیں۔ 

انھوں نے جناح کو بہتر تعلیم دینے کے لیے ممبئی ساتھ لے جانے کا فیصلہ کیا۔ جناح کا ممبئی میں گوکل داس تیج پرائمری اسکول میں داخلہ ہوگیا۔ جناح وہاں کے رٹا لگا کر تعلیم حاصل کرنے کے طریقے سے انتہائی بیزار آگئے اور صرف چھ ماہ بعد ہی واپس کراچی کا رُخ کیا اور سندھ مدرسہ میں داخل ہوگئے۔

بچپن سے ہی جناح کو کسی کا تسلط پسند نہیں تھا اور وہ کبھی آسانی سے کسی کے قابو میں نہیں آئے۔ اس کے بعد جناح کو کرسچن مشن ہائی اسکول میں داخل کروایا گیا۔ ان کے والدین کا خیال تھا کہ یہاں ان کے بچے کے بے چین دماغ کو ٹک کر پڑھائی کرنے کا ماحول میسر آئے گا۔ نوجوان جناح کے لیے میٹروپولیٹن بمبئی کے مقابلے میں اُبھرتا ہوا پورٹ شہر کراچی زیادہ بہتر ثابت ہورہا تھا۔ 

جب جناح تعلیم حاصل کرنے کی غرض سے لندن گئے تو لنکن اِن میں بار کی تعلیم حاصل کرنے کے دوران جناح کی سیاست میں بھی دلچسپی بڑھی۔ بیرسٹر کی ڈگری حاصل کرنے کے بعد 1896ء میں جناح ہندوستان واپس آگئے۔ کراچی میں مختصر قیام کے بعد انھوں نے ممبئی جانے کا فیصلہ کیونکہ وہاں وہ اپنے پیشے اور سیاسی کیریئر کے لیے وہاں بہتر مواقع دیکھ رہے تھے۔ 24اگست 1896ء کو انھیں بمبئی ہائی کورٹ میں اِنرول (رجسٹر) کرلیا گیا۔

ازدواجی زندگی

لندن جانے سے قبل قائداعظم کی والدہ نے ان کی شادی ایک چودہ سال کی لڑکی ایمی بائی سے کردی تھی۔ جناح اس وقت سولہ سال کے تھے اور یہ فروری 1892ء کا زمانہ تھا۔ لندن جانے کے بعد انھیں دوبارہ کبھی بھی اپنی زوجہ ایمی بائی کو دیکھنا یا ان سے ملنا نصیب نہیں ہوا کیونکہ وہ لندن میں ہی تھے کہ ایمی بائی کا انتقال ہوگیا۔ بعد میں جناح نے دوسری شادی کاروباری شخصیت سر ڈِنشا کی بیٹی رتی سے کی۔ ان کی شادی 19اپریل 1918ء کو ہوئی۔ قائد اعظم کی ازدواجی زندگی تو اتنی کامیاب نہ رہی مگر ان کی سیاسی و پیشہ ورانہ زندگی کا ستارہ خوب چمکا۔

قائد اعظم کی خوش لباسی

قائد اعظم محمد علی جناح برصغیر پاک و ہند کی تاریخ کے نہایت خوش لباس اور نفیس انسان تھے۔ جہاں مؤرخین نے ان کی سیاسی بصیرت کو موضوع بنایا، وہیں جزوی طور پر اس امر کا اعتراف بھی کیا ہے کہ قائداعظم کی خوش پوشاکی بھی ان کی شخصیت کا ایک ایسا جزو تھی، جس کو نظر انداز نہیں کیا جاسکتا۔

لباس کے سلسلے میں قائداعظم محمد علی جناح کی نفاست پسندی اور جامہ زیبی کافی زیادہ مشہور تھی۔ لارڈ چمسفورڈ اور لارڈ ہارڈنگ جیسے ہندوستان کے وائسرائے بھی ان کی خوش لباسی سے اس قدر متاثر تھے کہ انہوں نے متعدد بار اس حقیقت کا اعتراف کیا کہ ہندوستان میں انہوں نے جناح کی طرح نفاست پسند اور جامہ زیب کوئی دوسرا آدمی نہیں دیکھا۔

آزاد وطن کی جدوجہد

قائد اعظم کی طلسماتی شخصیت کا طرز عمل آئین پسندی کا منہ بولتا ثبوت ہے۔ آپ بڑے مدلل انداز میں پاکستان کی جدوجہد مختلف صورتوں میں زیربحث لائے اور ثابت کیا کہ پر امن آئینی جدوجہد ہی سب سے بہتر اور درست راستہ ہے۔ 

قائد اعظم محمد علی جناح نے ذاتی زندگی کی پرواہ کیے بغیر مسلمانوں کے لیے ایک آزاد و خودمختار وطن کے قیام کے لیے بھرپور جدوجہد کی اور بالآخر پاکستان کی شکل میں ایک آزاد مملکت کے قیام میں کامیاب رہے۔ انھوں نے عوامی مفاد ات کا خاص خیال رکھتے ہوئے پاکستان کے آئین و قانون میں انصاف کی بالادستی کو اولین ترجیح دی۔