• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بچپن کے کچھ کردار کبھی نہیں بھولتے، ہمارے محلے میں ایک لڑکی تھی گُڈو، سب اسے گُڈو رونقی کہتے تھے، شادی بیاہ کے موقعے پر ہر تقریب کی جان، خود ڈھولکی بجاتی، خود ہی ٹِیپ کے سروں میں گاتی اور پھر کچھ دیر میں کمر پہ دوپٹہ کس کر خود ہی محوِ رقص ہو جاتی، دلہن کی رُخصتی کے موقع پر گُڈو کی بھاں بھاں سب سے بلند ہوتی اور اگر محلے میں کوئی وفات ہوجاتی تو سیاہ پوش گُڈو الم کی تصویر بن جاتی، ’ ’بین کرتی عورتیں رونقیں ہیں موت کی‘‘والی صورت پیدا ہو جاتی، سب سے زیادہ گُٹھلیاں پڑھتی، سوگواروں کا باورچی خانہ بھی سنبھالتی اور باقی وقت لواحقین کا ہاتھ تھام کر پر نم آنکھوں سے مرحوم کی نودریافتہ صفات کا چرچا کرتی۔ بلا شبہ، نوحۂ غم ہو یا نغمۂ شادی، محلے کی رونق گُڈو پر موقوف تھی۔

پاکستان کی سیاست میں عمران خان کا ہوبہو وہی مرتبہ ہے جو ہمارے محلے میں گُڈو رونقی کو حاصل تھا، اگر عمران خان نہ ہوتے تو ہمارا سیاسی منظر نامہ کس قدر پھیکا اور بے رنگ ہوتا، یہ سوچ کرہی طبیعت بے کیف ہو جاتی ہے۔گُڈو کی طرح ہر موقع کی مناسبت سے ان کے اندر سے ایک مختلف آدمی نکل آتا ہے ، جون بھائی نے کہا تھا ’’آدم ابلیس اور خدا، کوئی نہیں یکسو مجھ میں‘‘۔ مثلاً، ہمارے تمام سربراہانِ مملکت حج عمرے پر تشریف لے جاتے رہے ہیںمگر کبھی خان صاحب جیسی رونق نہیں لگا سکے، خان صاحب حجاز مقدس میںننگے پائوں پھررہے ہیں، خان صاحب اور بشری بی بی کی حرم سے تصویر آ رہی ہے اور عقب میں خاور مانیکا صاحب بھی نظر آ رہے ہیں، ہمارے کتنے ہی سیاست دانوں کو سعودی بادشاہوں نے تحائف دیے ہیں لیکن جو رونق خان صاحب کے تحائف نے لگائی وہ اپنی مثال آپ ہے۔حتیٰ کہ شہباز شریف اور مریم اورنگ زیب بھی عمرہ پر جائیں تو مسجدِ نبوی کے صحن میں ’رونق‘ کا اہتمام خان صاحب کی ذمہ داری ہوتی ہے، ذرا تصور کیجئے کہ اگر خان صاحب کے کھلاڑی حرم میں گالم گلوچ نہ کرتے تو آج کس کو وہ عمرہ یاد ہوتا، آپ کو شہباز صاحب کا کوئی اور ’بے رونق‘ عمرہ یاد ہے؟

گُڈو رونقی کی طرح خان صاحب شادی اور مرگ کو یادگار بنانے کے فن میں یدِ طولیٰ رکھتے ہیں۔خان صاحب نے تین شادیا ں کیں اور آغاز میں تینوں چھپائیں۔نوے کی دہائی میں انگریز کےذہنی غلاموںپر ’برائون صاحب‘ کے عنوان سے جنگ میں کالم لکھے، پاکستانیت کا پرچار کیا اور ساتھ ہی جمائما گولڈ سمتھ کو اپنے عقد میں لے لیا، اس میں قطعاً کوئی برائی نہ تھی ۔ پھر ’نیا پاکستان‘ بناتے بناتے کنٹینر میں ہی نیا گھر آباد کر لیا، اور تیسری دفعہ تو کمال ہی کر دیا،ایک مرشد ، پھر اس کی طلاق، پھر دورانِ عدت، خفیہ نکاح، رنگ ہی رنگ، رونق ہی رونق۔ کچھ اسی طرح جنازوں کو بھی خان صاحب اپنی عدم شرکت سے یادگار بنا دیتے ہیں، ریحام خان لکھتی ہیں کہ ہم ایک خلیجی ملک میں عمران کے دوست کے گھر مقیم تھے، ہمارے میزبان کی ناگہانی مرگ ہوگئی، خان صاحب نے فوراً اپنا سامان باندھا اور مرحوم کی بیڈ سنس آف ٹائمنگ کو کوستے ہوئے بغلی دروازے سے نکل لئے، کون سا دوست، کون سی میت، کون سا جنازہ۔ اسے کہتے ہیں کسی موقعے کو یادگار بنا دینا، ورنہ ہمیں کیا معلوم کسی صحرائی ریاست میں کون جیتا ہے کون مر گیا۔

یونانی دیو مالا میں خدائوں نے بادشاہ مائیڈیس کو ایک معجزہ عطاکیا تھا، وہ جس شے کو ہاتھ لگاتا وہ سونے کی ہو جاتی، کیا انسان اور کیا جمادات۔اسی طرح عمران خان کو بھی یہ ہنر عطا ہوا ہے کہ وہ جس فضا میں سانس لیں وہ بارونق ہو جاتی ہے۔آج تک پاکستان میں اکتیس وزرائے ا عظم نے حلف اٹھایا ہے، کیا آپ کو کوئی ایک تقریبِ حلف برداری بھی یاد ہے؟ایک معمول کی یکسانیت گزیدہ کارروائی کسے یاد رہتی ہے لیکن خان صاحب کی حلف برداری کا منظر ناقابلِ فراموش ٹھہرا، صرف پاکستان نہیں بلکہ پوری امتِ مسلمہ اُس منظر کی مثال پیش کرنے سے قاصر ہے، ایسا نہیں تھا کہ خان صاحب اُلٹے کھڑے ہو گئے یا دہکتے کوئلوں پر چل کر حلف گاہ تک پہنچے، انہوں نے صرف اور صرف ’خاتم النبین‘ کے تلفظ سے ایسی ’رونق‘ لگائی کہ بھلائے نہیں بھولتی۔اپنی آمد کی طرح خان صاحب نے اپنی رخصتی کے منظر کو بھی بے رنگ نہیں رہنے دیا، عدم اعتماد کی تحریک تو کئی وزرائے اعظم کے خلاف آئی ہے لیکن کوئی بھی خان صاحب کی طرح وکٹیں اکھاڑ کر نہیں بھاگا، خان صاحب نے اُن سات دنوں میں پانچ مرتبہ آئین توڑ کر وہ ’رونق‘ لگائی کہ الامان و الحفیظ۔کبھی سائفر، کبھی میر جعفروصادق، کبھی نیوٹرل، کبھی جانور، کبھی کچھ، کبھی کچھ۔آپ یہ دیکھیں کہ آڈیوز تو کئی لوگوں کی لیک ہوئی ہیں مگر خان صاحب جیسی رونق کوئی مائی کا لعل نہیں لگا سکا، خیر یہ بات تو سمجھ آتی ہے کیوں کہ عمران خان زندگی بھر مغرب میں ایک مسلمہ’ رونقی‘ سمجھے گئے ہیں مگر دوسری طرف خان صاحب اسلامی ٹچ کے بھی ماہر ہیں، بہ وقتِ ضرورت انکے اندر سے مبلغ بھی نکل آتا ہے جو ہم جیسے گناہ گاروں کو’’ امر بالمعروف ‘‘کی تلقین کرتا ہے۔

بلاشبہ، یہ بات طے ہے کہ عمران خان سے زیادہ رونقی سربراہِ مملکت اسلامی دنیا نے آج تک نہیں دیکھا اور آئندہ بھی نہیں دیکھے گی، ان شااللہ۔

تازہ ترین