• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن
چند روز پہلے ملک کے سب سے معتبر اور باوقار ادارے قومی اسمبلی میں وزیر دفاع خواجہ محمد آصف نے اپوزیشن کی ایک خاتون رہنما کے بارے میں جو غیر پارلیمانی الفاظ استعمال کئے اسے ہر شعبہ زندگی سے تعلق رکھنے والے لوگوں نے بالاتفاق شائستگی کی حدود سے تجاوز قرار دیا ہے اور خود اس موقر ادارے کی اپوزیشن سے تعلق رکھنے والی خواتین نے اپنی پارٹی وابستگی سے بالاتر ہو کر اس پر جس شدید ردعمل کا اظہار کیا ہے جس سے پتہ چلتا ہے کہ اس سے پوری قوم کے جذبات کو صدمہ ہی نہیں پہنچا بلکہ عالمی سطح پر بھی ہمارے ایک قومی ادارے کی جگ ہنسائی ہوئی ہے۔ وطن عزیز میں مردانہ بالادستی کا غیر اسلامی رویہ معاشرے کے رگ و پے میں جس طرح سرایت کر چکا ہے اس کے مظاہر آئے دن مختلف شکلوں میں سامنے آتے رہتے ہیں۔ کبھی اسے قتل غیرت کا نام دیا جاتا ہے تو کبھی تیزاب گردی کی صورت میں ان کا اظہار ہوتا ہے۔ قومی اسمبلی ملک کے منتخب نمائندوں کا ایک ایسا ادارہ ہے جس کے افراد کے کردار اور گفتار کو 20 کروڑ عوام کے لئے تعمیر سیرت کے اعتبار سے ایک مثال ہونا چاہئے لیکن اگر اسکے اپنے نمائندے ہی خواتین کو اس طرح بے توقیر کرنے لگیں گے تو عامۃ الناس کیا کچھ کر گزریں گے اس کا تصور ہی جسم و جان کے رشتوں کو لرزا دینے کیلئے کافی ہونا چاہئے۔ یہ امر باعث اطمینان ہے کہ یہ دشنام آمیز رویہ اختیار کرنے والی شخصیت کو بھی بالآخر خود ہی اس کا احساس بھی ہو گیا اور اس نے ملفوف انداز میں اسکی زبانی اور تحریری معافی بھی مانگ لی لیکن افسوس سے کہنا پڑتا ہے کہ معافی مانگنے کیلئے جو گول مول انداز بیان اختیار کیا ہے اسے کسی صورت میں معافی قرار ہی نہیں دیا جاسکتا۔ خواتین کا احترام ایک اخلاقی و قانونی تقاضا ہی نہیں اسلامی تعلیمات کی روح بھی ہے اسلئے اگر خواجہ صاحب اسی دو ٹوک انداز میں اس پر معذرت کرتے جس طرح انہوں نے ایک خاتون رہنما کی توہین کی تھی تو اس سے انکے وقار میں کوئی کمی نہیں آتی بلکہ اضافہ ہوتا۔
تازہ ترین