• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

محمود شام

ہر نیا سال یہ پیغام ہمیں دیتا ہے

ابھی مایوس نہیں خالق و رازق ہم سے

وقت کا قیمتی انعام ہمیں دیتا ہے

اِک گھڑی بانٹتی ہے دہر میں امکاں کتنے

کرۂ ارض پہ آباد ہیں انساں جتنے

ساعتیں گود میں تقدیر لیے پھرتی ہیں

کہیں لمحوں کی جبینوں پہ کھلے ہیں موسم

رات کہتی ہے ستاروں سے نگاہیں بھر لو

دن بلاتا ہے، چلے آؤ، سمیٹو کرنیں

پل ہر اِک راہ کو خوش بُو میں بسا دیتے ہیں

میرے مالک، مِرے مختار، یہ سب تیرا کرم

تیری اِک کُن میں مچلتی ہیں ہزاروں صدیاں

کیا کمی تیرے خزانے میں بھلا آئے گی

سال یہ کردے مِرے نام، مِرے دیس کے نام

صبحِ روشن میں بدل جائے، وطن کی ہر شام

……٭٭……

بارگاہِ خداوندی میں مناجات

ڈاکٹر قمر عباس

اے خدا! گھیرے ہوئے ہیں اس وطن کو اشقیا

اے خدا! میرے وطن کو سُرخ روئی کرعطا

اے خدا! منجدھار میں نیّا ہے اپنی قوم کی

اے خدا! اس واسطے ہم کو عطا ہو، ناخدا

اے خدا! ہر طور سے اپنی جہالت دُور ہو

اے خدا! اہلِ وطن تعلیم سے ہوں آشنا

اے خدا! ہم کو اُجالوں کی ضرورت ہے مُدام

اے خدا! ہم تیرگی کا کر رہے ہیں سامنا

اے خدا! تازیست ہم اُس راہ پرہوں گام زن

اے خدا! وہ راستہ جو تھا مِرے اَسلاف کا

اے خدا! بجھنے نہ دے اِس کو ہواؤں سے کبھی

اے خدا! اُمید کا مَیں نے جلایا ہےدِیا

اے خدا!کتنے مصائب میں گِھرا ہے آدمی

اے خدا!بندوں کا ہے، لیکن تو ہی اِک آسرا

اے خدا! آلِ نبیؐ کا واسطہ دیتے ہیں ہم

اے خدا! لڑنے کا ہم میں کم نہ ہو بس حوصلہ

اے خدا! پرچم سدا اس دیس کا اونچا رہے

اے خدا! لب پہ قمرؔ کے ہے یہی ہر پَل دُعا

……٭٭……

نیا سال، نئی امنگیں…

اخترؔ سعیدی

پیامِ مسرت، نیا سال ہے

خدا کی عنایت، نیا سال ہے

کشادہ دلی ہو، نئے سال میں

نئی زندگی ہو، نئے سال میں

سیاسی وڈیرے نہ ہوں بے لگام

نہ لیوے کسی سے، کوئی انتقام

نئے سال میں حُکم راں ہوں نئے

زمانہ جنہیں نیک سیرت کہے

نہ آئے کوئی آفت ناگہاں

رہیں سارے اہل وطن شادماں

نئے سال میں کوئی سازش نہ ہو

نئے سال میں غم کی بارش نہ ہو

کھلیں پھول ہر سمت دانائی کے

چلیں قافلے رنگ و رعنائی کے

نیا سال گہوارۂ امن ہو

محبت بڑھے، بے حِسی دفن ہو

نہ ہو بغض و نفرت نئے سال میں

بڑھے جوش وحدت نئے سال میں

چراغِ محبت جلیں چار سُو

نہ رَد ہو کسی کی کوئی آرزو

نیا سال خوابوں کو تعبیر دے

شکستہ دلوں کو بھی تسخیر دے

کسی گھر میں بھی تنگ دستی نہ ہو

شکارِ ستم کوئی بستی نہ ہو

نئے سال میں لوگ پُھولیں پَھلیں

چراغ آرزئوں کے ہر سُو جلیں

خدا کا کرم ہو نئے سال میں

گرانی بھی کم ہو نئے سال میں

نیا سال خوش حال کردے ہمیں

نیا سال خوشیوں سے بَھردے ہمیں

کِھلیں چار جانب محبّت کے پھول

نئے سال میں ہر دُعا ہو قبول