پبلک اکاؤنٹس کمیٹی (پی اے سی) کی ذیلی کمیٹی کے کنوینر مشاہد حسین سید نے سابق وزیراعظم میاں نواز شریف کے دور حکومت میں سارک کانفرنس کیلئے منگوائی گئی کروڑوں روپے کی 33 گاڑیوں پر تشویش کا اظہار کیا۔
مشاہد حسین سید نے کہا کہ ملکی معاشی حالات کے پیش نظر گاڑیوں پر اربوں روپے خرچ کرنا نا جائز ہے، پی ٹی آئی کے ممبر رمیش کمار نے مطالبہ کیا کہ اس وقت کے وزیراعظم نواز شریف سے ریکوری کی جائے۔
سینیٹر مشاہد حسین سید کی زیر صدارت پی اے سی کی ذیلی کمیٹی میں وزارت خارجہ کی آڈٹ رپورٹ 18-2017 اور 19-2018 کا جائزہ لیا گیا۔
آڈٹ حکام نے کمیٹی کو بتایاکہ برلن، جرمنی میں پاکستانی مشن کی جانب سے بلا اجازت 33 گاڑیاں خریدی گئیں جن کی مالیت ایک ارب 46 کروڑ روپے ہے۔
اس پر قائم مقام سیکریٹری خارجہ نے بتایا کہ یہ گاڑیاں سارک سمٹ کیلئے خریدی گئی تھیں لیکن سمٹ منسوخ ہو گئی۔
کنوینر کمیٹی مشاہد حسین سید نے کہا کہ سارک سمٹ اکتوبر 2016 سے قبل منسوخ کر دی گئی تھی۔ سمٹ ہی منسوخ ہو گئی تھی تو گاڑیاں کیوں منگوائی گئیں؟
قائم مقام سیکریٹری خارجہ نے بتایا کہ گاڑیوں کی خریداری کی اجازت وزیراعظم اور ای سی سی نے 2016 میں دی تھی، ان میں سے 21 گاڑیاں اب بھی وزیراعظم آفس کے پاس ہیں، سابق وزیراعظم عمران خان کے دور میں یہ کیس قومی احتساب بیورو کو بھجوایا گیا تھا۔
نیب حکام نے کمیٹی کو بتایا کہ کیس میں کرپشن کا کوئی عنصر نہیں ملا۔
اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے بتایا کہ وزارت خارجہ ہیڈ کوارٹر اور بیرون ملک مشنز میں 79 افسران کو الاؤنس کی مد میں ایک کروڑ 73 لاکھ روپے اضافی ادا کیے، پی اے سی نے اضافی ادائیگی پر تشویش کا اظہار کیا۔
اجلاس کے دوران آڈٹ حکام نے مزید بتایا کہ امریکا میں پاکستانی مشن کے افسران کو فرنیچر الاؤنس کی مد میں خلاف ضابطہ 27 لاکھ روپے کی ادائیگی کی گئی۔ مشن کے11 افسران کو خلاف قواعد 24 ہزار 675 ڈالر فرنیچر کی مد میں ادا کیے گئے۔ پی اے سی نے آڈٹ اعتراض نمٹا دیا۔
آڈٹ رپورٹ کے مطابق بیرون ملک مشنز کے افسران کو خلاف قانون ٹی اے ڈی اے کی مد میں 83 کروڑ روپے کی رقم ادا کی گئی، استنبول، کینبرا اور صوفیا میں تاحال ریکوریز نہیں کی گئیں، باقی ممالک میں پاکستانی مشنز سے ریکوری کی جاچکی ہے۔
وزارت خارجہ حکام نے بتایا کہ کچھ افسران عنقریب ریٹائرڈ ہو رہے ہیں ان سے ریکوری پنشن کی مد میں کی جائے گی۔
ذیلی کمیٹی نے ریکوریز مکمل ہونے کی صورت میں آڈٹ اعتراض کو نمٹانے کی ہدایت کر دی۔
وزارت خارجہ کی جانب سے پاکستانی مشنز کو 57 کروڑ روپے کی غیر قانونی کیش ادائیگیوں کا معاملہ بھی زیر غور آیا۔
آڈٹ حکام نے بتایا کہ قانون کے مطابق پانچ ہزار روپے سے زائد رقم کیش میں ادا نہیں کی جا سکتی، 5 ہزار روپے سے زائد رقم صرف کراس چیک کی صورت میں ادا کی جاسکتی ہے۔
وزارت خارجہ حکام نے کہا کہ 5 ہزار پاکستانی روپے دوسری کرنسیوں میں بہت کم رقم ہے، کیش کم ہونے کی وجہ سے روزانہ کے معمولات میں مشکلات کا سامنا کرنا پڑتا ہے، ہم نے حد 5 سو ڈالر تک بڑھانے کی اجازت مانگی تھی۔
ذیلی کمیٹی نے وزارت خزانہ کو بیرونی مشنز کو 5 سو ڈالر تک کیش ادا کرنے کی سفارش کر دی۔