پشاور میں سینئر وکیل عبدالطیف آفریدی قاتلانہ حملے میں جاں بحق ہوگئے۔
پولیس کے مطابق عبدالطیف آفریدی پر پشاور ہائیکورٹ کی حدود میں فائرنگ کی گئی۔
لیڈی ریڈنگ اسپتال انتظامیہ نے سابق صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن عبدالطیف آفریدی کے فائرنگ سے جاں بحق ہونے کی تصدیق کردی۔
پولیس کے مطابق لطیف آفریدی کو 6 گولیاں لگی تھیں۔
پولیس کے مطابق لطیف آفریدی پر فائرنگ کرنے والے شخص کو موقع پر گرفتار کرلیا گیا ہے۔
پولیس کے مطابق فائرنگ کرنے والے کی شناخت عدنان کے نام ہوئی ہے جو سائل کی حیثیت سے ہائیکورٹ میں داخل ہوا۔
ایس ایس پی آپریشنز کاشف آفتاب عباسی نے میڈیا سے بات چیت میں کہا کہ ملزم سے شناختی کارڈ اور لاء کالج کا کارڈ بھی برآمد ہوا ہے۔
ایس پی کینٹ محمد اظہر نے جیونیوز سے گفتگو میں کہا کہ لطیف آفریدی پر فائرنگ ذاتی دشمنی کا شاخسانہ ہے۔
محمد اظہر نے کہا کہ لطیف آفریدی ایڈووکیٹ پر سیشن جج آفتاب اقبال اور ان کے خاندان کے 3 افرادکےقتل کا الزام تھا، ملزم انسداد دہشت گردی کے مقتول جج آفتاب آفریدی کا بھانجا ہے۔
عبداللطیف آفریدی ایڈووکیٹ 14 نومبر 1943 کوضلع خیبر میں پیدا ہوئے۔
عبداللطیف آفریدی 21-2020 میں ایڈووکیٹ صدر سپریم کورٹ بار ایسوسی ایشن رہے۔
عبدالطیف آفریدی نائب صدر پاکستان بارکونسل اور صدر پشاور ہائیکورٹ بار بھی رہے۔
عبدالطیف آفریدی 1986 تا 1989 اے این پی کے پہلے صوبائی صدر بنے۔
عبدلطیف آفریدی ایڈووکیٹ 07- 2005 تک اے این پی کے جنرل سیکریٹری رہے۔
عبداللطیف آفریدی ایڈووکیٹ 1999-1997 کے دوران قومی اسمبلی کے رکن رہے۔
عبداللطیف آفریدی نیشنل ڈیموکریٹک موومنٹ کے سینئر رہ نما تھے۔
عبداللطیف آفریدی ایڈووکیٹ کو وکلا اور رفقاء ’لطیف لالا‘ کہہ کر پکارتے تھے۔