• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

اب سڑکوں سے کراچی کو چلائیں گے، جو جیتے وہ شرمندہ ہیں، خالد مقبول صدیقی

متحدہ قومی موومنٹ کی رابطہ کمیٹی کے کنوینر خالد مقبول صدیقی نے کہا ہے کہ حلقہ بندیاں غلط ہوئی ہیں، 73 مزیدحلقے بننے چاہیے تھے۔ انہوں نے 53 حلقوں کو تسلیم کیا، ہم نےجب انتخابات سے دستبرداری کا فیصلہ کیا تو قوم نے ووٹ کا حق دستبردار کرلیا۔ 

ایم کیو ایم کے جنرل ورکرز اجلاس سے خطاب کرتے ہوئے خالد مقبول صدیقی کا کہنا تھا کہ یہ ایوان ہے اب یہی سڑکوں سے کراچی کو چلائے گا۔ ہم چلائیں گے کراچی، جو جیتے ہیں وہ شرمندہ ہیں تاریخ ان کو مجرم قرار دے گی۔ متحدہ آج کے دن متحد ہو کر اپنے سفر کا آغاز کر رہی ہے۔ ہم الیکشن جیتتے رہے ہیں، کبھی لاڈلے نہیں بنے۔ 

انہوں نے کہا انتخابات میں لاڈلوں کے کلب نے حصہ لیا۔ ان الیکشنز کو ڈھونگ ثابت کریں گے۔ اب کراچی کے میئر کی بولی لگ رہی ہے۔ اصول ہار کر انتخابات جیتنے کو گناہ سمجھتے ہیں۔ فاروق بھائی اور پی ایس پی سے آئےانچارج جوائنٹ انچارج ہوں گے۔

انہوں نے کہا کہ کس کی کیا صلاحیت ہے یہ بتانا اس کا کام نہیں ہے۔ آپ کی صلاحیت کا فیصلہ میں اور آپ نہیں تنظیم کرے گی۔ میرے اور آپ کے اور آپ کے اور میرے درمیان کوئی مقابلہ نہیں ہے۔ قسم کھائیں آج سے آپ خود کو تنظیم کے حوالے کرتے ہیں۔ کسی کو تنظیم پر حق جمانے کی ضرورت نہیں ہے۔ کسی کو آج کے بعد اپنی قربانیاں گنوانے کی ضرورت نہیں ہے۔ ہم اپنا سفر جاری رکھیں گے کوئی کہیں سے بھی آیا ہو اب یہیں کا ہے۔

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ یہ یہیں کے ہیں یہی نہیں رہے تو نام و نشان بھی نہیں رہے گا۔ آج کسی کی علیحدہ قیادت نہیں ہے، سب قیادت ہے، سب اپنا حق ادا کر رہے ہیں۔ ان کا کہنا تھا کہ ذمہ داری ہمیشہ احساس ذمہ داری کے پاس ہوتی ہے۔ ہماری پہلی بڑی ذمہ داری کارکن ہونا ہے۔ کارکن کے ناطے اپنی زبان کو سنبھالنا ہے، اپنے عمل کو سنبھالنا ہے۔ 

کنوینر ایم کیو ایم نے کہا کہ مجھ سے اور آپ سے زیادہ قیمتی اس تنظیم کی ذمہ داری ہے۔ پچھلی مردم شماری مسترد کر کے اس سال نئی مردم شماری ہو رہی ہے۔ خود کو اپنے خاندان کو گنتی کرانا ہے۔ دنیا کو پیغام دینا ہے ریاست صحیح مردم شماری کے قابل ہوئی ہے۔ ایم کیو ایم کے تمام کارکنان، ماؤں بہنوں کو کل سے علاقوں میں جانا ہے۔ 

خالد مقبول صدیقی نے کہا کہ جعلی نمائندوں سے اختیار چھین کر سڑکوں پر لانا ہے۔ ہم اپنا سفر جاری رکھیں گے کوئی کہیں سے بھی آیا ہو اب یہیں کا ہے۔ آج کسی کی الگ الگ قیادت نہیں، مشرکہ قیادت ہے۔ وہ تمام لوگ جو دوبارہ اپنے گھر واپس آئے ہیں۔ یوسی سے ٹاؤن تک جتنے بھی متحدہ کے انچارج ہیں وہ انچارج رہیں گے۔ یونین کمیٹیوں اور ٹاؤن کمیٹیوں میں جو ہمارے انچارجز ہیں وہ رہیں گے۔ 

انہوں نے کہا کہ پی ایس پی اور فاروق بھائی کے پاس سے آئے انچارجز ہمارے انچارجز کے ساتھ جوائنٹ ہوں گے۔ باقی لوگ اس یونین کونسل کی کمیٹی اور ٹاؤن کمیٹیوں کا حصہ ہوں گے۔ ورک ڈسٹری بیوشن ہوجائے تو جو آپ کا بڑا ذمہ دار ہوگا وہی آپ کا اس وقت ذمہ دار ہوگا چاہے کہیں سے آئے ہوں۔ 

خالد مقبول صدیقی نے کہا یہ نہیں کیا تو بڑے لیڈروں کی ذمہ داری ہے کہ آپ کے پاس وہ لوگ آئیں چاہے ایم کیو ایم کے ہوں، پی ایس پی کے یا فارق بھائی والے ہوں۔ وہ واپس ڈانٹ کے بھیجیں کہ نہیں تمہیں جاکر شکایت ان کو بتانی ہے۔

قومی خبریں سے مزید