اسٹیٹ بینک آف پاکستان نے شرح سود 16 فیصد سے بڑھا کر 17 فیصد کر دیا۔
کراچی میں پریس کانفرنس کرتے ہوئے گورنر اسٹیٹ بینک نے نئی مالیاتی پالیسی کا اعلان کیا، انہوں نے کہا کہ شرح سود میں 1 فیصد اضافہ کیا گیا ہے۔
گورنر اسٹیٹ بینک جمیل احمد نے کہا کہ قرضوں کی ادائیگی کی وجہ سے زر مبادلہ ذخائر کم ہوئے ہیں۔
انہوں نے کہا کہ کمیٹی کا خیال تھا مہنگائی قابو کرنے کیلئے شرح سود ایک فیصد بڑھائی جائے، مہنگائی کا زور ہے، قیمت کا استحکام ضروری ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ قرض ادائیگی میں سے 15 ارب ڈالر ادا کر دیئے ہیں، مالی سال کے باقی مہینوں میں 8 ارب ڈالرکی ادائیگیاں ہیں۔
گورنر اسٹیٹ بینک نے بتایا کہ 3 ارب ڈالر رول اوور ہوجائے گا، پانچ مہینوں میں 3 ارب ڈالر سے کم ادائیگی کرنی ہے۔
انہوں نے کہا کہ 6 ماہ میں کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 3.7 ارب ڈالر ہے، رواں سال کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 9 ارب سے کم ہوگا۔
ان کا کہنا تھا کہ کرنٹ اکاؤنٹ خسارہ 10 ارب اوراصل ادائیگی 23 ارب ہے، رواں مالی سال ہماری ضرورت 33 ارب ڈالر کی ہے۔
جمیل احمد نے کہا کہ کنٹینرز پھنسنے کا سبب اسٹیٹ بینک کے احکامات پر عمل نہ کرنا ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ پھنسے کنٹینر نکالنے کیلئے ایسوسی ایشنز نے تفصیلات جمع کرائیں، کنٹینرز ریلیز کرنے کا طریقہ کار بینکوں کو دے دیا ہے۔
انہوں نے مزید کہا کہ گولڈ کو ہم اپنے ریزرو میں شامل نہیں کرتے۔