• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حکیم حارث نسیم سوہدروی

انارایک ایسا پھل ہے، جو سرپر تاج پہنے ہوتا ہے اور یہ تاج اللہ پاک نے شاید اُسے اُس کے اَن گنت فوائد ہی کے سبب پہنایا ہے۔ انوکھا، خوش رنگ وخوش نما سایہ پھل بہت سے لوگوں کا پسندیدہ پھل ہے۔ جب اسے چھیلا جائے، تو ایک پتلی جِھلّی مختلف چھوٹے، بڑے خانوں میں تقسیم ہوتی ہے، جن میں سُرخ سُرخ یاقوتی رَس بھرے دانے مضبوطی سے جڑے نظر آتےہیں۔ ذائقے میں کچھ میٹھا، تو قدرےترشی مائل محسوس ہوتاہے۔ بہت کم لوگوں کو پتا ہوگا کہ ایک کُھلا انار مسلمانوں کی عظمتِ رفتہ کے نشان، اسپین کے تاریخی شہر غرناطہ کا نشان ہے۔ 

غرناطہ مسلمانوں کے دَورِ عروج کا معروف حوالہ ہے، جس کا ذکر تاریخ کے ساتھ ساتھ کلامِ اقبال میں بھی ملتا ہےاور پھرجب جارج فرنینڈس اور ملکہ ازابیلا نے غرناطہ فتح کیا، تو انار ان کے نشاناتِ فتح میں شامل ہو گیا۔ ملکہ نے فتح کے وقت ایک انار ہاتھ میں پکڑا اور اعلان کیا ”اس انار کے ایک ایک بیج کی طرح میں اندلس فتح کر لوں گی۔‘‘

بہرحال، انار ایک صحت بخش پھل ہے، لیکن ثقیل ہونے کے سبب تاخیر سے ہضم ہوتا ہے۔اسے کھانے کے علاوہ اس کا رَس بھی نکال کر پیاجاتا ہے۔ پھر سلاد پر اس کے دانے چھڑک لیں، تو سلاد کا مزہ دوبالا ہوجاتا ہے۔ اس کے بیجوں کو خشک ہونے پرانار دانہ کہتے ہیںاور اس انار دانے کی چٹنی بھی بنتی ہے، جو خوش ذائقہ، لذیذ ہونے کے ساتھ ساتھ ہاضمے کے لیے بھی بہترین ہےاور اسے روٹی کے ساتھ بھی استعمال کیا جا سکتا ہے۔ویسے انار کو جنّت کا پھل بھی کہتے ہیں۔ 

ہمارے ہاں انار کا رس بہت شوق سے پیا جاتا ہے کہ اس میں بہت سے ایسے سود مند وٹامنز اور مرکبات پائے جاتے ہیں ، جو دیگر پھلوں میں نہیں ملتے۔ اس میں فلیوونائڈز(Flavonoids)، پولی فینالز (Polyphenoils) شامل ہیں، جو دِل کے امراض اور سرطان کے خاتمےمیں مدد دیتے ہیں۔نیز، انار میں سبز چائے کی نسبت زیادہ اینٹی آکیسڈنٹس ہوتے ہیں، خصوصاً اس میں پایا جانے والا ایک مرکّب، پیونی کلاجن (Punicalagin) دِل اور اس کی شریانوں کے لیے بے حد مفید ہے۔ اس مرکّب اور دوسرے مفید اجزا ءکے سبب یہ مانع تکسید اور جراثیم کُش خوبیوں سے بھی بھرپور ہے۔

نیز، کم حراروں کے باعث زائد مقدار میں پینا بھی مضرِ صحت ثابت نہیں ہوتا۔وٹامن سی، بی 5، پوٹاشیم اور فائبر سے بھرپور اس پھل کے چھلکے اور پتلی بیرونی تہہ بھی استعمال کی جا سکتی ہے،جب کہ مختلف ممالک میں اس پھل کا مختلف طریقوں سے استعمال رائج ہے۔ ایران میں انار کے رس اور پسے ہوئے اخروٹ کو مرغی کے گوشت کے ساتھ پکا کر مخصوص شوربا ’’فنیجان‘‘ بنایا جاتا ہے۔ آذر بائیجان میں انار کے رَس سے بننے والی ایک چٹنی ’’انار شراب‘‘ کے نام سے معروف ہے۔ذیل میں انار کے غذائی اجزاء کے کچھ فوائد تحریر کیے جا رہے ہیں۔

یہ فولاد کا قدرتی وافر ذخیرہ رکھتا ہے۔اینٹی کینسر فوائد کا حامل ہے۔ جلد کی رنگت سنوارتا ہے۔ ہڈیوں کے امراض سے بچاتا ہے۔وٹامن سی اور معدنی اجزاءخصوصاًپوٹاشیم کا خزانہ ہے۔بھوک کھولتا اور طبیعت میں فرحت لاتا ہے۔ حاملہ خواتین کے لیے بےحدمفید ہے۔ مسوڑھوں اور دانتوں کے لیے سُود مندہے۔ بڑھاپے کے اثرات کم کرتا ہے۔ پیٹ کے کیڑوں سے نجات دلاتا ہے۔ معدے کا وَرم اور بھاری پن دُور کرتا ہے۔ موسمی بخارسے محفوظ رکھتا ہے۔ خون کی روانی بہتر بناتا ہے۔ قوتِ مدافعت بڑھاتا ہے۔ یادداشت بہتر کرتاہے۔٭ بصارت میں بہتر ی لاتاہے۔ رنگت میں سُرخی کا سبب ہے۔ کولیسٹرول کنٹرول رکھنے میں مددگار ہے۔ جلد کی پژمُردگی دورکرتاہے۔

یہی نہیں، انار کے چھلکوں سے بھی بیش بہا فوائد حاصل کیے جا سکتے ہیں۔ جیسےدھوپ سےجلی ہوئی جِلدکا علاج کیا جا سکتا ہے۔ اس کے لیےچھلکوں کو رات بھر پانی میں بھگو دیں اور صبح اُٹھ کر چہرے پر20 منٹ کے لیے لگائیں۔ اُس کے بعد منہ دھو لیں۔ آپ دیکھیں گے کہ چہرے کی جلی ہوئی رنگت میں کچھ ہی دن میں واضح فرق نظر آئے گا۔یہ برص کے نشانات ہلکے کرنے میں بھی معاون ثابت ہوتے ہیں۔ اس کے لیےانار کے چھلکوں کا پاؤڈر بنا کر استعمال کیا جاسکتا ہے۔ اسی طرح انار کے چھلکوں کو ایک گلاس پانی میں بھگو کر پینے سے پیشاب نہ آنے یا رُک رُک کر آنے کے مسائل کنٹرول ہوجاتے ہیں۔

پھر ان کا استعمال ذیابطیس کے مریضوں کے لیے بھی مفید ہے کہ یہ جسم میں بننے والے انسولین کو کنٹرول کرتےہیں۔ نیز، بھوک نہ لگنے کی تکلیف میں انار کے چھلکوں کا پاؤڈر بے حدمفید ہے کہ اس سے غذا کی نالی میں موجود اضافی گیس خارج ہوتی ہےاور بھوک کُھلتی ہے۔ پھر یہ دل کو طاقت دیتااور جسم میں صاف خون بھی پیدا کرتا ہےاور خون میں موجود ہیموگلوبِن کو کثافتوں سے پاک کرنے میں بھی بےحدمفید ہے۔