پاکستان مسلم لیگ (ن) کے قائد نواز شریف اور ناصر بٹ پر قتل کے الزامات لگانے والوں کو برطانوی پولیس نے جواب دے دیا۔
پولیس نے تسنیم حیدر کے وکیل کو لکھے خط میں کہا کہ کوئی گرفتاری نہ ہونے پر آپ کی پریشانی سے آگاہ ہیں، کراؤن پراسیکیوشن سروس (سی پی ایس) کو قائل کرنا ہوتا ہے کہ پولیس الزام کو ثابت کر سکتی ہے۔
لندن پولیس کا کہنا ہے کہ صرف الزامات پر کسی کے خلاف اتنا سنجیدہ مقدمہ بنانا ممکن نہیں، تسنیم حیدر کے بیانات اس قابل نہیں کہ سی پی ایس کو قائل کیا جا سکے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ غیر ملکی سیاستدانوں کو غیر ثابت شدہ الزامات پر برطانیہ میں روکنا نا ممکن ہے، جن افراد پر الزامات لگائے گئے وہ جب چاہیں پاکستان جا سکیں گے، برطانیہ سے باہر پیش آئے واقعات ہمارے دائرہ کار میں نہیں آتے۔
پولیس کا کہنا ہے کہ ایسے کیسز کی تحقیقات کیلئے حکومتی سطح پر باقاعدہ منظوری درکار ہوتی ہے، پاکستانی جے آئی ٹی کے ساتھ معلومات شئیر کرنے سے قاصر ہیں، تسنیم حیدر کو علم ہونا چاہیے معلومات کے تبادلے کیلئے حکومتی سطح پر درخواست دینا ہوگی، باضابطہ طریقے سے نہ ملنے والے شواہد کو کرمنل ٹرائلز میں قبول نہیں کیا جاتا۔
پولیس نے مزید کہا کہ پی ایم ایل این پر دوران اقتدار بدعنوانی کے الزامات سے برطانوی پولیس کا تعلق نہیں، ہمارا یہ کام نہیں کہ کسی دوسرے ملک کی اندرونی سیاست میں مداخلت کریں، تسنیم حیدر مطمئن ہوں یا نہ ہوں، پولیس اپنے طریقہ کار کے مطابق کام کرے گی۔
اسکاٹ لینڈ یارڈ نے تصدیق کرتے ہوئے کہا کہ نواز شریف اور ناصر بٹ کےخلاف کسی بھی قسم کی تحقیقات نہیں ہو رہیں۔
تسنیم حیدر نے مطالبہ کیا تھا کہ مریم نواز کو پاکستان جانے سے روک کر گرفتار کیا جائے، 5 نومبر 2022 کو سولیسیٹر مہتاب عزیز نے نواز شریف اور ناصر بٹ کے خلاف شکایت درج کروائی۔
18 نومبر کو تسنیم حیدر نے پولیس کو شکایت درج کروانے سے متعلق پریس کانفرنس بھی کی۔
تسنیم حیدر نے دعویٰ کیا تھا کہ جن افراد پر الزامات لگائے گئے ہیں وہ جلد گرفتار ہوں گے، تسنیم حیدر نے یہ دعویٰ بھی کیا تھا کہ وہ پولیس کو اہم ثبوت فراہم کر چکے ہیں۔