عراق کے وزیراعظم شیعہ السوڈانی نے کہا ہے کہ غیر ملکی فوجی دستوں کے حوالے سے ہمارا موقف واضح ہے کہ عراق کو مسلح دستوں کی ضرورت نہیں۔
یہ بات انہوں نے گزشتہ روز سرکاری ٹی وی چینل العراقیہ سے بات کرتے ہوئے کہی۔
عراقی وزیراعظم کا کہنا تھا کہ ہمارا سیکیورٹی ڈھانچہ کسی بھی قسم کے خطرات سے نمٹنے کیلئے تیار ہے۔
وزیراعظم شیعہ السوڈانی کا کہنا ہے کہ عراق میں بین الاقوامی فوجی اتحاد کی تشکیل نو کی ضرورت ہے۔
انہوں نے کہا کہ فوجی دستے کب تک یہاں قیام کریں گے، ان کا مشن اور ذمہ داریاں اور تعاون کے شعبے واضح اور شفاف انداز میں بتائے جائیں اور انہیں ایک قانونی شکل دی جائے جسے سیاسی جماعتوں اور پالیمنٹ کے سامنے رکھا جاسکے۔
عراقی وزیراعظم نے کہا کہ حکومت اتحادی فوجوں سے مذاکرات کر رہی ہے اور ہم نے اپنی سیکیورٹی اسٹیبلشمنٹ کی ایک ٹیم بنائی ہے جو ان مذاکرات کی سربراہی کر رہی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ مذاکرات کے بعد ہم حتمی فارمولے پر پہنچیں گے جس کے تحت بین الاقوامی فوجی دستوں کو از سر نو منظم کیا جائے گا۔
امریکی سربراہی میں بین الاقوامی فوجی اتحاد عراق میں موجود ہے، 2012 میں امریکی فوج نے عراق سے انخلا کیا تھا۔
عرب ریاست میں صرف امریکی سفارتخانے کی حفاظت اور عراقی فورسز کی تربیت کیلئے چھوٹے فوجی دستے چھوڑ دیے گئے تھے۔
2020 میں اس وقت کے امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے عراق میں فوجیوں کی تعداد کم کرکے ڈھائی ہزار کر دی تھی۔
2021 میں دونوں ممالک نے دسمبر تک امریکی کامبیٹ مشن ختم کرنے پر اتفاق کیا تھا۔