جس کی تعمیر انہوں نے صہبا مشرف کے شوق کی تکمیل میں کی تھی لیکن انہیں وہاں رہنا نصیب نہ ہواجنرل پرویز مشرف فنون لطیفہ کے مختلف شعبوں جن میں گائیکی بھی شامل تھے دلچسپی رکھتے تھے جبکہ ان کی اہلیہ صہبا مشرف کو گھر کی تزئین و آرائش کا شوق تھا اپنی اہلیہ کے اس شوق کی تکمیل کیلئے جنرل پرویز مشرف نے وفاقی دارلحکومت اسلام آباد سے متصل چک شہزاد میں ایک وسیع و عریض فارم ہائوس خریدا تھا اور اس پر مشترکہ دلچسپی سے تعمیر کا آغاز غالباً 2004 میں ہوا تھا۔
ابتدائی مرحلے میں مہینے میں کئی بار صہبا مشرف اپنے شوہر کے ساتھ تعمیراتی مرحلے کی رفتار اور کاغذ پر بنے ہوئے نقشے کے ابھرتے ہوئے خدوخال دیکھنے کیلئے فارم ہاؤس جایا کرتی تھیں بعد میں پرویز مشرف کی مصروفیات کے باعث اس میں طویل وقفے آنے لگے اور ایک موقعہ پر جنرل صاحب نے اپنی بیگم صاحبہ سے کہا کہ ۔’’ نقشہ آپ کی مرضی سے بنا ہے اب تزئین و آرائش کی ذمہ داری آپ کی ہے اس لئے سٹرکچر مکمل ہونے کے بعد ہی آپ کا کام شروع ہوگا‘‘۔ (جنرل صاحب نے یہ بات اپنے ایک انڑویو میں بتائی) تعمیر کے مراحل تیزی سے جاری تھے اور اس دوران صورتحال تبدیل ہونا شروع ہوگئی۔
فارم ہاؤس پر تعمیراتی کام تیزی سے جاری رہا اس فارم ہاؤس میں سوئمنگ پول اور پھلوں کے باغات پر کام تقریباً مکمل ہوچکا ہے۔ اس کے علاوہ اُن کی رہائش گاہ پر سواتِ اور کشمیر سے منگائی گئی قیمتی لکڑی کا کام کئی مہنیوں تک ہوتا رہا۔ جبکہ اس فارم ہاؤس میں پرویز مشرف کی رہائش گاہ کے سامنے دونوں جانب خوبصورت لان بنائے گئے ہیں جن میں جاگنگ ٹریک کے علاوہ وہاں پر بیٹھنے کے لیے بینچ بھی بنائے گئے ہیں۔
اس لان کے ساتھ بائیں جانب بطخوں اور دیگر آبی پرندوں کے لیے پول بنایا گیا۔ سوئمنگ پول اور باغات رہائش گاہ کے عقبی حصے میں واقع ہیں۔ جنرل ریٹائرڈ پرویز مشرف کے اس گھر کے باہر سیکورٹی نہ ہونے کے برابر ہے اور اُن کی رہائش گاہ کے باہر پولیس کا کوئی اہلکار موجود نہیں۔ مقامی پولیس کا کہنا ہے کہ اس زیر تعمیر فارم ہاؤس میں سکیورٹی صرف اُس وقت لگائی جاتی تھی جب سابق صدر اپنے فارم ہاؤس پر آتے تھے۔ فارم ہاؤس کے اندر کچھ افراد موجود ہوتے جن کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ انٹیلیجنس ایجنسیوں کے اہلکار ہیں۔
سابق صدر پرویز مشرف کی جان کو لاحق سنگین خطرات کے پیش نظر ان کے فارم ہائوس کے ارد گرد بم پروف دیواروں کی تعمیر بھی کی گئی ہے۔ کچھ عرصہ قبل فارم ہائوس کے اندر مشرف کے رہائشی کمروں کے گرد بوریوں میں ریت بھر کر دیوار بنائی گئی تاکہ بارود سے بھری گاڑی سے حملے کی صورت میں نقصان کو کم کیا جاسکے، حفاظتی انتظامات کو مزید موثر بنانے کیلیے فارم ہائوس کے تینوں اطراف میں دیوار بنائی گئی ہے۔ واضح رہے کہ سابق صدر کی ریٹائر منٹ کے بعد سے ان پر حملوں کے کئی منصوبوں کا انکشاف ہوچکا تھا۔
سابق صدر پرویز مشرف کے خلاف بے نظیر بھٹو قتل کیس، نواب اکبر خان بگٹی قتل کیس میں ضمانتیں منظور ہونے کے بعد ججز نظربندی کیس اور غازی عبدالرشید قتل کیس میں بھی انسداد دہشت گردی اور ایڈیشنل سیشن جج اسلام آباد کی عدالتوں سے ضمانتیں منظور ہو گئیں جس کے بعد چک شہزاد ہائوس میں ان کی رہائش گاہ میں قائم سب جیل سے انہیں رہا کر دیا گیا انکی رہائش گاہ میں قائم سب جیل ختم کر دی گئی۔ پرویز مشرف اور ان کی اہلیہ صہبا مشرف کے (خوابوں کا یہ فارم ہائوس) آج ویران ہونے کے ساتھ ساتھ اداس بھی ہوگا۔ کیونکہ جتنی محبتوں اور چاہتوں کے ساتھ انہوں نے اپنے اس ’’تاج محل‘‘ کی تعمیر کی تھی اس میں انہیں ایک ساتھ زندگی گزارنے کا موقع نہیں ملا۔