• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

پاکستان کی عدلیہ پر حکمرانوں اور اپوزیشن نے زیادہ بوجھ ڈال دیاہے اس لئےاعلی عدلیہ اور دوسری عدالتیں سیاسی فیصلے کرنے میں زیادہ وقت گزار رہی ہیں اور عوام اپنے وقت پرفیصلے نہ ملنے پر پریشان ہیں اور گلہ کرتے نظر آتے ہیں کہ سیاسی فیصلے وقت پر نہیںہوتے۔ عوام میں یہ مثل مشہور ہے داداکیس کرتا ہے اور اس کیس کا پوتا بھی تاریخیں لے رہا ہوتا ہےاور اس وقت تو عدالتوں کو حکمرانوں نے عمران خان کو راستہ دکھانے کے لئے درجنوں مقدمات کر رکھے ہیں۔ وزیر اعظم میاں شہباز شریف سابق صدر آصف علی زرداری ،جمعت علماء اسلام ف کے سربراہ مولانا فضل الرحمان اور باقی پی ڈی ایم کے 12رتنوں نے جب دیکھا کہ سابق وزیر اعظم تحریک انصاف کے سربراہ عمران خان اور چوہدری پرویز الہٰی کی عوامی مقبولیت کاہم الیکشن میں مقابلہ نہیں کر سکتے تو عمران کے خلاف متعدد مقدمات قائم کراےگئے جن کے لئے مہنگی فیسوں والے وکلا کی خدمات حاصل کی گئیں۔توشہ خانہ فارن فنڈنگ اور دیگر مقدمات کے فیصلےہوئے لیکن عوام نے عمران خان اور پرویز الہٰی کا ساتھ نہ چھوڑا تو الیکشن سے راہ فرار اختیار کی گئی۔ پنجاب اور خیبر پختون خوا کی اسمبلیاں ٹوٹے ایک ماہ کے قریب گزر گیالیکن الیکشن کی تاریخ دونوں صوبوں کے گورنروں اور صوبائی الیکشن کمشنروں نےنہ دی تو عمران خان نے اس قانو ن شکنی پر آواز بلند کی اور کہا اگر 90دن میں الیکشن نہ ہوا تو جیل بھرو تحریک چلائیں گے اور پہلی گرفتاری میں دوں گا، اسی طرح اسد عمر فواد چوہدری، اعجاز چودھری، غلام محی الدین اور دیگر رہنماوں نے بھی گرفتاری کا اعلان کیا ابھی یہ گرفتاریاں ہو رہی تھیں کہ اچانک لاہور ہائی کورٹ کی طرف سے بڑا فیصلہ آ گیا کہ 90دن میں الیکشن ہونگے اور عمران خان کی طرف سے دائر کردہ درخواست پر یہ فیصلہ آیا۔ اس فیصلے سے حکمرانوں کےہوش اڑ گئے اور تحریک انصاف کے حلقوں میں خوشی کی لہر دوڑ گی اور عمران خان کی رہائش گاہ زمان پارک کے باہر جشن منایا جا رہا ہے۔ وزیر داخلہ رانا ثناء اللہ نے عدالت کے90روز میں الیکشن کروانے حکم پر کہا کہ عدالت کا اپنا فیصلہ ہے ہماری ایک راےہے کہ مرکز اور صوبوں میں الیکشن اکٹھےہو گئےتو ایسے الیکشن کے رزلٹ کوہر شخص تسلیم کرے گا لیکن دوسری طرف حکمرانوں نے الیکشن کے لئے400ارب دینے سے انکار کر دیا جبکہ الیکشن کے موقع پر وزارت دفاع نے افواج پاکستان کو امن وامان قائم رکھنے کی ذمہ داری دینے سے انکار کر دیا ہےاور کہا ہےملک میں دہشت گردی ہے،افواج پاکستان دفاع کے لئے پورے ملک میں ڈیوٹی دے رہی ہیں۔اس طرح حکومت اور الیکشن کمیشن تو دونوں صوبوں میں الیکشن کے لئے راضی نہیں ہے،اس لئے عمران خاں کو چوہدری پرویز الہٰی نے سمجھایا تھا،اسمبلیاں نہ توڑو اس کے بعد رونے دھونے کے علاوہ کچھ حاصل نہ ہو گا لیکن عمران خاں نے ایک نہ مانی اور اب شریفوں کی چالاکیاں دیکھ رہے ہیں اور جیل بھرو تحریک چلائی جا رہی ہے۔ سیاسی پنڈتوں اور میرے خیال میں عمران کے مخالفین بیرونی جارحیت بھی کروا سکتے ہیں لیکن الیکشن نہیں ہونے دینگے کیونکہ امپورٹڈ حکومت جن کے اشارے پر بنی ہےان کا ایجنڈا ہےکہ آئندہ الیکشن 2025 سے پہلے نہ ہونگے،سابق وزیراعظم میاں نواز شریف نے پارٹی کی بگڑتی ہوئی صورت حال کو بہتر بنانے کے لئے مریم نواز شریف کو لندن میں 4ماہ سیاسی ٹرینگ دینے کے بعد پارٹی کی باگ ڈور سنبھالنے کوبھیجاہے اور پہلا مورچہ جنوبی پنجاب بہاولپور اور ملتان کو بنایا ہےکیونکہ ان کو علم تھا کہ لاہور کو جس طرح عمران خان نے فتح کیا ہے اس کی واپسی کا کوئی راستہ نہیںہے اورہم نے دیکھا کہ مریم نواز شریف جب لاہورآئیں تو ممبران اسمبلی بھی ویلکم کے لئے موجود نہ تھے بہاولپور ملتان میں بھی کوئی خاص پزیرائی نہ ملی تو خیبر پختون خواکا راستہ لیا اور ایبٹ آباد کے ایک شادی ہال میں لاکھوں کا جلسہ کیا جبکہ ہزارہ ڈویژن کے منجھی ہوئی قیادت مریم نواز کا ساتھ چھوڑچکی تھی اور اب تو مریم نواز شریف کے خاوند یہ کہہ چکے ہیں مریم نواز مجھےمستقبل قریب میں وزیراعظم بنتی نظر نہیںآتیں عوام کوبھی پتہ چل گیا ہے اور حقائق کا شریف فیملی کو بھی علم ہے ، مریم نواز شریف نے گلگت بلتستان ،آزاد کشمیر اورپنجاب میں ضمنی الیکشن میں کامیابی کے لئے کمپین چلائی جو بری طرح ناکام ہوئی ۔ مریم نواز شریف کے پاکستان آتےہی حکومت نے 35 روپےلیٹر پیٹرول مہنگا کیا جس پر عوام کی چیخیں نکل گیں ۔ آئی ایم ایف موجودہ حکمرانوں سے معاہدہ کرنے کو تیار نہیں ہےجبکہ میاں شہباز شریف نے آئی ایم ایف کی ساری شرائط بھی مان لی ہیں لیکن ابھی آئی ایم ایف مطمئن نہیں ہے۔

تازہ ترین