• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

مختلف دستاویز پر دستخط مختلف ہونے پر عمران خان کو توہینِ عدالت کا نوٹس دینگے: عدالت

 لاہور ہائیکورٹ نے عمران خان کو آج ہی پیشی کےلیے تیسری بار مہلت دے دی۔

لاہور ہائی کورٹ نے چیئرمین پی ٹی آئی کی حفاظتی ضمانت کے لیے درخواست پر سماعت کے دوران کہا ہے کہ مختلف دستاویز پر عمران خان کے دستخط مختلف ہونے پر توہینِ عدالت کا نوٹس دیا جائے گا۔

سماعت آج تیسری مرتبہ 2 بجے دن شروع ہوئی تو عمران خان کے وکیل اظہر صدیق اور معالج ڈاکٹر فیصل سلطان عدالت میں پیش ہوئے۔

عمران خان کے وکیل اظہر صدیق نے عدالت کو بتایا کہ ایک اور درخواستِ ضمانت دائر ہوئی ہے۔

جسٹس طارق سلیم نے استفسار کیا کہ ڈاکٹر سے میٹنگ ہوئی ہے، عدالت کے حکم پر عمل کے لیے تیار ہیں؟

عمران خان کے وکیل نے جواب دیا کہ ڈاکٹر فیصل سلطان یہیں ہیں۔

جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ ڈاکٹر کو نہیں سننا، شرط ہے کہ عمران خان پہلے عدالت میں پیش ہوں۔

عمران خان کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ دوسری درخواستِ ضمانت کا انتظار کر لیں۔

جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ اس کے انتظارکی ضرورت نہیں، آپ موجودہ درخواست پر دلائل شروع کریں۔

عمران خان کے وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ میں موجودہ درخواستِ ضمانت واپس لینا چاہتا ہوں۔

جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ سماعت 4 بجے دوبارہ کرتے ہیں، اس معاملے کو نظر انداز نہیں کیا جا سکتا، ابھی ایک مسئلہ ہے، درخواست، حلف نامے اور آپ کے وکالت نامے پر عمران خان کے دستخط مختلف ہیں، دستخط کیسے مختلف ہو گئے؟

وکیل اظہر صدیق نے استدعا کی کہ مجھے وقت دیں، دیکھ لیتا ہوں۔

جسٹس طارق سلیم نے کہا کہ آپ ابھی دیکھ لیں، کسی نے یہ فراڈ کی کوشش کی ہے، اس میں آپ کو یا عمران خان کو توہینِ عدالت کا نوٹس دوں گا، میں یہ درخواست واپس لینے کی اجازت نہیں دوں گا جب تک یہ معاملہ حل نہ ہو جائے۔

وکیل اظہر صدیق نے کہا کہ مجھے اس پر عمران خان سے ہدایات لینا ہوں گی۔

لاہور ہائی کورٹ نے ایک بار پھر سماعت آج 4 بجے تک ملتوی کر دی۔

سماعت کا آغاز ہوا تو...

سماعت کا آغاز ہوا تو عمران خان کے وکلا ءجسٹس طارق سلیم شیخ کے روبرو پیش ہوئے۔

ایڈووکیٹ اظہر صدیق نے عمران خان کی جانب سے اپنا وکالت نامہ جمع کرا دیا اور عدالت کو بتایا کہ ڈاکٹرز سے میٹنگ چل رہی ہے، سیکیورٹی پر پارٹی تحفظات بھی ہیں، 2 گھنٹے میں پوری کوشش ہے کہ عمران خان کسی طرح عدالت پہنچ سکیں۔

جسٹس طارق سلیم شیخ نے استفسار کیا کہ اپ کتنا وقت چاہ رہے ہیں؟

عمران خان کے وکیل نے استدعا کی کہ جی کچھ وقت دے دیں۔

لاہور ہائی کورٹ نے عمران خان کو پیش ہونے کے لیے مزید مہلت دے دی اور قرار دیا کہ کیس کی ساڑھے 12 بجے سماعت کریں گے۔

ساڑھے 12 بجے سماعت میں کیا ہوا؟

لاہور ہائی کورٹ میں ساڑھے 12 بجے دوبارہ سماعت شروع ہوئی تو ایسوسی ایٹ وکیل نے استدعا کی کہ ایڈووکیٹ اظہر صدیق ہدایات لے کر آ رہے ہیں، مزید کچھ وقت دے دیں۔

جس پر جسٹس طارق سلیم شیخ نے دوبارہ وقفہ کرتے ہوئے سماعت کے لیے 2 بجے کا وقت مقرر کر دیا۔

گزشتہ روز کی سماعت کا احوال

گزشتہ روز اسلام آباد کی انسدادِ دہشت گردی کی عدالت سے ضمانت مسترد ہونے کے بعد عمران خان کی حفاظتی ضمانت کی درخواست پر سماعت لاہور ہائی کورٹ میں ہوئی۔

دورانِ سماعت عمران خان کے وکیل نے مؤقف اختیار کیا کہ سیکیورٹی کا مسئلہ ہے، عمران خان چل بھی نہیں سکتے۔

عدالت نے کہا کہ چلنے کو کس نے کہا ہے؟ پولیس بھیج کر بلوا لیتے ہیں، قانون کے تحت حفاظتی ضمانت کے لیے ملزم کی عدالت میں پیشی لازمی ہے، آپ کہیں تو آئی جی پنجاب سے سیکیورٹی کا کہہ دیتے ہیں، قانوناً درخواست خارج کر دینی چاہیے لیکن رعایت دے رہا ہوں۔

لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے تحریکِ انصاف کے چیئرمین عمران خان کی ان کے پیش ہوئے بغیر حفاظتی ضمانت دینے سے انکار کرتے ہوئے ریمارکس دیئے کہ عمران کو اسٹریچر پر لائیں یا ایمبولینس میں، پیشی کے بغیر حفاظتی ضمانت نہیں ملے گی۔

عدالتِ عالیہ نے سماعت آج صبح تک ملتوی کر دی تھی۔

قومی خبریں سے مزید