بارکھان میں کنویں سے ملنے والی لاشوں میں شامل خاتون گراں ناز کی ویڈیو سامنے آئی ہے جس میں انہوں نے قرآن پاک ہاتھ میں لے کر دہائیاں دیں۔
خاتون نے نجی جیل سے رہائی کی اپیلیں کیں، کہا کہ میں، اپنی بیٹی اور بیٹوں سمیت قید ہوں، رہائی دلائی جائے۔
ویڈیو وائرل ہوئی تو بارکھان کی خاتون کو نجی جیل سے نہیں، زندگی کی قید سے رہائی مل گئی۔
واضح رہے کہ خاتون اور ان کے 2 بیٹوں کی تشدد زدہ لاشیں بارکھان کے کنویں سے برآمد ہوئی ہیں۔
خاتون نے ویڈیو میں بلوچستان کے صوبائی وزیر عبدالرحمٰن کھیتران پر الزام لگایا تھا کہ انہوں نے اسے اور 7 بچوں کو قید میں رکھا ہوا ہے۔
اب سے چند روز پہلے خاتون کا جو ویڈیو بیان آیا تھا اس میں خاتون کا کہنا تھا کہ ’’مجھے میرے رب کی قسم ہے، قرآن بادشاہ ہے، سردار عبدالرحمٰن کھیتران نے مجھے جیل میں قید کیا ہوا ہے، میری بیٹی کے ساتھ ہر روز زیادتی کر رہا ہے اور میرے بیٹوں کو بھی قید کیا ہوا ہے، ہمیں کوئی آزاد کرائے‘‘۔
خاتون کے شوہر خان محمد مری نے ’جیو نیوز‘ سے گفتگو میں بتایا کہ وہ جان کے خوف سے روپوش ہے، کنویں سے ملنے والی لاشیں اس کی بیوی اور بیٹوں کی ہیں۔
خان محمد مری نے بتایا کہ اب بھی اس کے چار بیٹے اور ایک بیٹی عبدالرحمٰن کھیتران کی قید میں ہیں۔
کوہلو پولیس کی بے حسی بھی سامنے آئی ہے جس نے لاشیں ملنے پر نہ ایف آئی آر کاٹی، نہ میڈیکل کرایا۔
ذرائع کے مطابق مقامی مری قبائل نے کنویں سے مردہ حالت میں برآمد ہونے والے تینوں مقتولین کی نمازِ جنازہ پڑھی ہے۔
دوسری جانب بلوچستان کے وزیرِ مواصلات عبدالرحمٰن کھیتران نے 3 افراد کے قتل اور نجی جیل کے الزام کو مسترد کر دیا۔
’جیو نیوز‘ سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ نجی جیل اور 3 افراد کے قتل کا الزام میری ساکھ کو نقصان پہنچانے کی سازش ہے۔
عبدالرحمٰن کھیتران نے کہا کہ میرے گھر پر گزشتہ دورِ حکومت میں تلاشی لی گئی، جیل ہوتی تو پتہ چل جاتا، اب بھی اگر کسی کوشک ہے تو میرے گھر میں آ کر دیکھ سکتا ہے۔
انہوں نے یہ بھی کہا ہے کہ مجھے علاقائی سیاست کے حق سے محروم رکھنے کی مذموم کوشش کی جا رہی ہے، بعض عناصر علاقے کا امن خراب کرنے کے لیے میرے خلاف سازش کر رہے ہیں، بدنام کرنے کی سازش کے خلاف عدالت سے رجوع کروں گا۔