وزیراعظم شہباز شریف نے کہا ہے کہ آئی ایم ایف سے معاملات طے پانے میں مزید ہفتہ دس دن لگیں گے۔
نیشنل ایکشن پلان سے متعلق اجلاس سے خطاب میں وزیراعظم نے کہا کہ حکومت نے آئی ایم ایف کی کڑی شرائط مجبوراً منظور کی ہیں، جب تک اپنا گھر ٹھیک نہیں کرتے کوئی بھی مدد نہیں کرے گا۔
شہباز شریف نے کہا کہ سانحہ پشاور کے بعد تمام اسٹیک ہولڈرز کو اجلاس میں بُلایا مگر ایک شخص نے اس اجلاس میں شرکت کرنا گوارا نہیں کیا، وہ شخص معاملات سڑکوں پر طے کرنا چاہتا ہے۔
انہوں نے کہا کہ کراچی پولیس آفس پر حملہ ہوا، کراچی پولیس اور سیکیورٹی اداروں نے دلیری سے مقابلہ کیا، کراچی میں 4 اہلکار شہید ہوئے، اللّٰہ ان کے درجات بلند فرمائے، ہماری پولیس، رینجرز اور اداروں کے اہلکاروں نے دلیری سے مقابلہ کیا، آرمی پبلک اسکول پر حملے کے بعد نیشنل ایکشن پلان بنا تھا، نیکٹا بذات خود ایک سرکاری ادارہ رہ چکا ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ اس وقت نواز شریف کی حکومت میں تمام اسٹیک ہولڈرز کو مدعو کیا گیا، ان کو بھی مدعو کیا جو معاملات کو سیدھی طرح حل ہوتا نہیں دیکھنا چاہتے تھے، دعوت کے باوجود انہوں نے مناسب نہ سمجھا کہ اجلاس میں آئیں، وہ اب بھی کوشش کر رہے ہیں کہ سڑکوں پر بیٹھ کر معاملات طے کریں.
وزیراعظم نے کہا کہ آئی ایم ایف سے معاملات طے ہو جائیں گے، سیاسی حلیفوں سمیت ہم سب نے سیاست کو داؤ پر لگایا ہے، سب سیاسی جماعتوں نے اپنی سیاست داؤ پر لگائی ہے، سیاسی استحکام ہر لحاظ سے مقدم ہے۔
شہباز شریف نے کہا کہ ایک دوست ملک انتظار میں ہے ہمارا آئی ایم ایف سے معاہدہ ہوجائے تو فوری مدد کرے، ہم نے پاکستان کو مشکل حالات سے بچایا، اور اس طرف لے گئے جو پاکستان کا خواب تھا، ہم نے پاکستان کیلئے قربانیاں دی ہیں، 80 ہزار پاکستانیوں نے جام شہادت نوش کیا، اپنی انا و پسند نا پسند کو ایک طرف رکھ کر مل کر کام کرنا ہے، انا ملکی مفاد سے کسی صورت مقدم نہیں ہو سکتی، پاکستان کو اکنامک ٹائیگر بنانا ہے۔
وزیراعظم نے یہ بھی کہا کہ اتحادی حکومت ملک کے مسائل کے حل کیلئے کوشاں ہے، سیکیورٹی فورسز ملکی امن یقینی بنانے کیلئے پر عزم ہیں۔