چیئرمین تحریک انصاف عمران خان نے ممنوعہ فنڈنگ کیس میں وفاقی تحقیقاتی ادارے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کے سامنے پیشی سے معذوری ظاہر کردی ہے۔
عمران خان نے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کو خط لکھ دیا، ان کی جانب سے وکیل بیرسٹر سلمان صفدر نے بینکنگ کورٹ میں زیر سماعت کیس سے متعلق تفتیشی افسر کو خط لکھا۔
وکیل کے ذریعے ایف آئی اے کے تفتیشی افسر کو لکھے گئے خط میں عمران خان نے کہا کہ اسلام آباد ہائیکورٹ سمیت کئی عدالتوں نے ان کی میڈیکل رپورٹ کو درست قرار دیا ہے، اس لیے وہ بیان تحریری طور پر جمع کروانا چاہتے ہیں۔
خط میں کہا گیا ہے کہ عمران خان کے خلاف انکوائری کیے بغیر مقدمہ درج کر لیا گیا، عمران خان کے خلاف حقیقی آزادی مارچ کے دوران قاتلانہ حملہ ہوا، عمران خان کو گولیوں کے باعث متعدد زخم آئے، اسپتال میں داخل رہے، عمران خان پر قاتلانہ حملے کے خلاف وزیرآباد میں مقدمہ درج کر لیا گیا تھا۔
تفتیشی افسر کو لکھے گئے خط میں کہا گیا کہ عمران خان نے 3 دسمبر، 30 جنوری اور 4 فروری کو ایف آئی اے کو خط لکھا، عمران خان نے ویڈیو لنک یا خط کے ذریعے بیان ریکارڈ کروانے کی درخواست کی۔
عمران خان نے ایف آئی اے کو درخواست کی تفتیش کیلئے ٹیم لاہور بھیج دیں، ایف آئی اے نے بینکنگ کورٹ کو عمران خان سے تعاون کی یقین دہانی کروائی، عمران خان کی متعدد بار درخواست کے باوجود ایف آئی اے نے تعاون نہیں کیا۔
خط میں کہا گیا ہے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ اور متعدد عدالتوں نے عمران خان کی طبی رپورٹس کو بالکل ٹھیک قرار دیا، بظاہر ایسا معلوم ہو رہا ہے کہ ایف آئی اے حکومت کے اشاروں پر کام کر رہی ہے، ایف آئی اے کی نیت عمران خان سے تفتیش کرنے کی نہیں لگ رہی۔
تفتیشی افسر کو لکھے گئے خط میں استدعا کی گئی کہ عمران خان خط کے ذریعے اپنا بیان کیس کے متعلق داخل کروانا چاہتے ہیں، بینکنگ کورٹ کی جج رخشندہ شاہین کل سماعت کریں گی۔
اسلام آباد ہائیکورٹ نے بینکنگ کورٹ کو 28 فروری تک فیصلے سے روک رکھا ہے۔ اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کی ویڈیو لنک پر بینکنگ کورٹ پیشی کی درخواست مسترد کی تھی، ہائیکورٹ نے عمران خان کو 28 فروری کو بینکنگ کورٹ میں پیش ہونے کا حکم دے رکھا ہے۔