امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے سعودی عرب پر اسرائیل کو تسلیم کرنے پر زور دیا ہے۔ ریاض میں سرمایا کاری فورم میں خطاب میں کہا کہ سعودی عرب کا اسرائیل کو تسلیم کرنا میری عزت افزائی ہوگی، ان کی خواہش اور خواب یہ ہے کہ سعودی عرب جلد ہی ابراہیمی معاہدے میں شامل ہو جائے گا، ایسا ہوا تو یہ مشرقِ وسطیٰ کے مستقبل کےلیے بہت اہم پیش رفت ہوگی۔
امریکی صدر نے ریاض میں سعودی امریکن انوسٹمنٹ فورم سے خطاب کرتے ہوئے ٹرمپ نے ایران کو بھی امن کی پیشکش کی اور کہا کہ دنیا میں امن کے لئے ایران کے ساتھ ڈیل کرنا چاہتے ہیں۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات کے بعد شام پر عائد پابندیاں اٹھانے کا فیصلہ کیا۔
ٹرمپ نے کہا کہ گزشتہ مہینوں میں بہت کارنامے انجام دیے، چین نے امریکا پر عائد ٹیکسوں میں کمی پر آمادگی ظاہر کی، ہم مزید کمی لائیں گے۔
انھوں نے کہا کہ چین نے امریکی مصنوعات کےلیے دروازے کھولنے کی اجازت دے دی، امریکا میں بیورو کریسی کو کافی حد تک محدود کر دیا ہے۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ دنیا کے کئی ممالک معاہدوں کےلیے وائٹ ہاؤس کا دورہ کر رہے ہیں۔
صدر ٹرمپ نے کہا کہ محمد بن سلمان ایک عظیم اور کرشماتی شخصیت ہیں، انکا کہنا تھا کہ امریکا کے پاس دنیا کی بہترین معیشت ہے، میری موجودگی کے باعث امریکا دولت بنانے کیلئے پرکشش ملک بن گیا۔
انھوں نے کہا کہ جزیرہ نما عرب انتہائی خوبصورت خطہ ہے، یہ خطہ اپنے بیٹوں کی محنت اور لگن کی بدولت ترقی کی جانب گامزن ہے۔
صدر ٹرمپ نے کہا حزب اللہ نے لبنانی عوام کو جنگیں اور بدامنی دی، ایران کی غلط پالیسیوں نے ملک کو ریگستان میں بدل دیا، دنیا میں امن کے لیے ایران کے ساتھ ڈیل کرنا چاہتا ہوں۔
انھوں نے کہا پاکستان اور بھارت کے درمیان کشیدگی ختم کرانے میں اہم کردار ادا کیا، مجھے جنگیں پسند نہیں، دنیا بھر میں امن کا خواہاں ہوں۔
ٹرمپ کا کہنا تھا کہ حزب اللہ نے مشرق کا پیرس کہلانے والے شہر بیروت کی رونقیں تباہ کر دی تھی، جو بائیڈن کا حوثی باغیوں کو دہشت گرد تنظیموں کی فہرست سے نکالنا غلط اقدام تھا۔
انھوں نے کہا ایران نے امن کی پیش کش کو نظرانداز کیا تو پابندیوں کے ذریعے سخت پالیسیاں جاری رکھیں گے، ایران کو یاد رکھنا چاہیے امریکا کی پیشکش دائمی نہیں ہوگی۔ امریکا امن کے قیام کے لئے فوجی طاقت استعمال کر رہا ہے۔
انکا کہنا تھا کہ امریکا اپنے دوستوں اور شراکت داروں کا تحفظ جاری رکھے گا، ہم کسی جنگ میں شامل نہیں ہونگے، خونریزی روکنا ہوگی، حوثیوں نے بحری جہازوں پر حملے روکنے پر اتفاق کیا، امریکا نے بھی حملے روک دیے۔دہشتگردی نے غزہ پٹی اور لبنان میں بہت سارے لوگوں کی جانیں ضائع کی۔
انھوں نے کہا کہ ترک صدر کی خصوصی درخواست پر امریکی وزیر خارجہ شامی ہم منصب سے ملاقات کرینگے۔ سعودی ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کے ساتھ ملاقات کے بعد شام پر عائد پابندیاں اٹھانے کا فیصلہ کیا۔
امریکی صدر کا کہنا تھا کہ شام کو نیا موقع فراہم کرنے جا رہے ہیں، امید ہے شامی عوام کچھ کر دکھائیں گے، غزہ کے عوام کے ساتھ ناروا سلوک ناقابل تصور ہے، یہ ڈراونا خواب ختم ہونا چاہیے۔
انھوں نے کہا ایران دہشت گردی کے بجائے تعمیری پالیسیاں اختیار کرے، خطہ اور دنیا میں امن اور استحکام قائم ہوگا۔