• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

فرح فضل، ٹاؤن شِپ، لاہور

وہ فجر کی نماز کے لیے اُٹھی، موبائل کا الارم بند کیا، اُسے سائلنٹ موڈ سے ہٹایا اور نماز پڑھ کر کچن میں چلی آئی۔ چائے کا پانی رکھا اور ناشتے کی تیاری کرنے لگی۔ ناشتے سے فارغ ہوتے ہوتے9 بج گئے۔ دُھوپ اچھی نکلی تھی، تو سوچا، آج مشین لگا لیتی ہوں۔ کپڑے دُھل گئے، تو تار پر پھیلا کر گھر صاف کیا اور دوپہر کا کھانا بنانے واپس کچن میں چلی آئی۔ کھانا پکا کرفارغ ہوئی، جو افراد گھر میں موجود تھے، اُن کے لیے فٹافٹ دسترخوان بچھا کر کھانا لگایا۔ کھانے کے بعد سارے برتن سمیٹے۔ 

کچن پر ایک نگاہ ڈالی، تو سِنک میں پڑے میلے برتن جیسے منہ چڑا رہے تھے۔ جلدی جلدی سب برتن دھوئے، کچن سمیٹا۔ تار سے سوکھے کپڑے اُتارے اور ہاتھ کے ہاتھ استری کرنے شروع کردیئے کہ اچانک خیال آیا کہ آج تو آفس جاتے ہوئے بیٹے نے چکن کڑاہی کی فرمائش کی تھی، تو جلدی جلدی پیاز اور ٹماٹر کاٹنے بیٹھ گئی۔ 

ابھی پیاز کاٹ کر فارغ ہی ہوئی تھی کہ میاں کے کچھ دوست آگئے۔ اُن کے لیے چائے بنائی اور شامی کباب تل کر، کچھ بسکٹس کے ساتھ پیش کیے۔ اتنے میں مغرب کی اذان ہوگئی، نماز پڑھ کر پھر کچن کا رُخ کیا اور جلدی جلدی چکن کڑاہی بنانی شروع کی۔ رات کے کھانے سے فارغ ہو کر برتن دھونے لگی، تو بیٹی نے کہا، ’’آپ رہنے دیں، کچن مَیں سمیٹ لوں گی۔‘‘

اُس نے ایک لمبی، گہری سانس لی اور وضو کر کے عشاء کی نماز پڑھنے کھڑی ہوگئی۔ وہ جب تک نماز سے فارغ ہوئی، تب تک سب اپنے اپنے کمروں میں جا چُکے تھے۔ اُس نے سارے گھر کی لائٹس بند کیں، دروازوں کے لاک چیک کیے اور قریباً 12 بارہ بجے اپنے بستر پر آکر لیٹ گئی۔ 

ڈھیروں کپڑے دھونے کی وجہ سے آج ہاتھ پاؤں بُری طرح درد کر رہے تھے، سائیڈ ٹیبل کی دراز سے ایک گولی نکال کر کھائی اور کچھ دیر موبائل استعمال کرنے لگی۔ ارے… واٹس ایپ سے فیس بُک تک ہر جگہ ایک ہی اسٹیٹس نظر آیا۔ ’’Happy Women's Day‘‘

’’ اوہ…!! تو آج میرا دن تھا…‘‘ اُس کے منہ سے بے اختیار نکلا اور ایک تھکی ماندی مُسکراہٹ لبوں پر پھیل گئی۔