ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں عمران خان کے خلاف توشہ خان کیس کی سماعت میں تیسری بار وقفے کے بعد آغاز ہو گیا۔
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت دوبارہ شروع ہونے پر ایڈیشنل سیشن جج ظفراقبال نے غیرمتعلقہ افراد کو عدالت سے باہر جانے کی ہدایت کی۔
عمران خان کے وکیل شیرافضل مروت نے سیکیورٹی رپورٹ عدالت میں پیش کردی۔
ایڈیشنل سیشن جج ظفراقبال نے ریمارکس دیئے کہ عمران خان نے 9 مارچ کو ویسے بھی آنا ہے، آئی جی، وزارتِ داخلہ، سب کو سکیورٹی سے متعلق ہدایت دوں گا۔
جج نے کہا کہ عمران خان کی پرائیویٹ سیکیورٹی ٹیم بےشک کچہری کے سیکیورٹی انتظامات چیک کرلے، 9 مارچ کی تاریخ رکھ لیتے ہیں، سیشن عدالت اسلام آباد ہائیکورٹ کے فیصلے کا انتظار کر رہی ہے تاکہ فیصلہ ٹھیک کیا جاسکے۔
ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد میں عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت جاری ہے۔
عمران خان کے خلاف توشہ خانہ کیس کی سماعت ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال کر رہے ہیں۔
عمران خان کے جونیئر وکیل سردار مصروف خان، محسن شاہنواز رانجھا اور الیکشن کمیشن کے وکیل سعد حسن عدالت پیش ہوئے۔
آج سماعت میں دو بار وقفہ ہوا، دوسرے وقفے کے بعد عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت اور فیصل چوہدری عدالت میں پیش ہوئے۔
وکیل شیر افضل مروت نے عدالت میں کہا کہ عمران خان کے وارنٹ منسوخی پر اپیل اسلام آباد ہائیکورٹ میں دائرکردی ہے۔
جج نے ریمارکس دیئے کہ اسلام آباد ہائیکورٹ میں اپیل کے باعث ہی کیس کی سماعت میں وقفہ کیا تھا، دیکھ لیتے ہیں لیکن سوا 3 بجے توشہ خانہ کیس کا فیصلہ کردیاجائےگا۔
وکیل شیرافضل مروت نے کہا کہ عمران خان کے سیشن عدالت میں نہ آنے کے پیچھے چند وجوہات تھیں، عمران خان نے متعدد بار کہا کہ ان کی جان کو خطرہ ہے۔
جج نے کہا کہ عمران خان کی جانب سے کہا گیا کہ سیشن عدالت جوڈیشل کمپلیکس شفٹ کردی جائے۔
وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ عمران خان جوڈیشل کمپلیکس اوراسلام آباد ہائیکورٹ میں پیش ہو رہےہیں، اسلام آباد کی ضلعی کچہری میں ماضی میں بھی حملہ ہوچکا ہے۔
محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ وکالت کی بات ہو نہیں رہی، سیاست پر بات ہو رہی ہے۔
اس دوران جج نے ہدایت کی کہ سیاست پر نہیں،صرف قانون پر بات کی جائے۔
وکیل شیرافضل مروت نے کہا کہ صورتحال بتارہی ہے کہ عمران خان پر اگرحملہ ہوا تو کچہری میں ہی ہوگا، عمران خان کی جان کو خطرے کےساتھ ججز، وکلا اور شہریوں کی جان کو بھی خطرہ ہے۔
وکیل شیرافضل مروت نے مزید کہا کہ عمران خان شترمرغ کی طرح لندن سے باہر نہیں بیٹھا ہوا۔
اس جملے پر کمرہ عدالت میں محسن شاہنواز رانجھا اور عمران خان کے وکلا میں تلخ کلامی ہوگئی۔
جج نے ریمارکس دیئے کہ آپ ہمیں بتائیں، سیکیورٹی کا انتظام کرنا میرا کام ہے، 9 مارچ کو توشہ خانہ کیس کی سماعت رکھ لیتے ہیں، سیکیورٹی کے انتظامات کے احکامات جاری کردیتا ہوں۔
اسلام آباد ہائیکورٹ کا فیصلہ آنے تک سیشن کورٹ نے سماعت میں وقفہ کردیا گیا۔
جج ظفر اقبال نے عمران خان کے وکیل سے سوال کیا کہ عمران خان آج بھی پیش نہیں ہو رہے کیا؟
عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ عمران خان کی پیشی کا مجھے معلوم نہیں، تاہم لیگل ٹیم کچھ دیر میں آ جائے گی۔
جج نے سوال کیا کہ آپ کے پاس عمران خان کی کچہری پیشی کی کوئی انفارمیشن نہیں؟
وکیل سردار مصروف خان نے کہا کہ عمران خان کی سینئر لیگل ٹیم 10 بجے عدالت پیش ہو گی۔
جج ظفر اقبال نے پھر استفسار کیا کہ عمران خان کے ضامن پیش نہیں ہوئے؟
عمران خان کے وکیل نے کہاکہ ضامن کو کیسے نوٹس کرسکتے؟ طریقہ کار مکمل نہیں ہوا۔
جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ ضامن پابند ہیں کہ عمران خان عدالت پیش ہوں۔
عدالت نے اس سے قبل سماعت میں 10 بجے تک وقفہ کیا تھا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی پیشی کا صبح صبح بتا دیا کریں، وقت کیوں ضائع کرتے ہیں۔
وکیل شیر افضل مروت نے عدالت میں پیش ہو کر کہا ہے کہ وکالت نامہ ایک دو دن تک دے دیتا ہوں۔
وکیل شیر افضل مروت نے دلائل دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی لیگل ٹیم اسلام آباد ہائی کورٹ میں موجود ہے۔
انہوں نے استدعا کی کہ اگلے ہفتے کوئی تاریخ دے دیں۔
جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کی طلبی کے لیے سماعت چل رہی ہے۔
وکیل شیرافضل مروت نے کہا کہ عمران خان کی صحت خراب ہے، معذوری کی حالت ہے، دنیا میں عمران خان سے متعلق تماشہ چل رہا ہے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہا کہ ضامن کو عدالت نوٹس کرے اور شورٹی کو کینسل کیا جائے۔
الیکشن کمیشن کے وکیل کی جانب سے 9 مارچ تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی گئی ہے۔
محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ 9 مارچ کو عمران خان نے ہائی کورٹ میں پیش ہونا ہے، وہ یقینی طور پر 9 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ میں پیش ہوں گے۔
عمران خان کے وکیل نے کہا کہ مجھے بتایا گیا ہے کہ عمران خان کے لیے اگلے ہفتے کچہری پیش ہونا آسان ہو گا۔
جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ یعنی دوسرے لفظوں میں عمران خان نے 9 مارچ کو بھی سیشن عدالت پیش نہیں ہونا۔
جج نے وکیل شیر افضل مروت پر اعتراض کرتے ہوئے کہا کہ آپ کا وکالت نامہ پہلے آنا چاہیے، بات بعد میں ہونی چاہیے۔
جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے وکیل نہیں آئے، کیا کریں اس کا؟ میں نے انتظار بھی اس لیے کیا کہ شاید اسلام آباد ہائی کورٹ کا کوئی فیصلہ آ جائے گا، اگر صورتحال یہی رہنی ہے تو کوئی فیصلہ کر دیتے ہیں، عمران خان خود بھی ابھی تک ذاتی طور پر پیش نہیں ہوئے۔
جج نے عمران خان کے وکیل شیر افضل مروت کو وکالت نامہ جمع کروانے کی ہدایت کر دی۔
وکیل شیر افضل مروت نے کہا کہ 11 بجے عمران خان کی جانب سے وکالت نامہ دے دیتا ہوں۔
جج نے کہا کہ ظاہر ہو رہا ہے کہ عمران خان آج بھی سیشن عدالت میں پیش نہیں ہوں گے۔
محسن شاہنواز رانجھا نے کہا کہ میں نے عمران خان کے خلاف ریفرنس دائر کیا، چھ ماہ سے معاملہ چل رہا ہے۔
جج نے ریمارکس دیتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے کیس میں قانون سب کے لیے برابر ہو گا، قانون کے مکمل تقاضوں کو پورا کر کے توشہ خانہ کیس کو چلایا جائے گا۔
عمران خان کے وکیل نے دو بجے تک سماعت میں وقفہ کرنے کی استدعا کر دی۔
عدالت نے سماعت کی مزید کارروائی کے لیے 2 بجے تک وقفہ کر دیا۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے 9 مارچ تک سماعت ملتوی کرنے کی استدعا کی۔
الیکشن کمیشن کے وکیل نے کہاکہ عمران خان کی حاضری بھی اب تک نہیں ہوئی۔
عدالت نے آج عمران خان کو فرد جرم عائد کرنے کے لیے طلب کر رکھا ہے۔
اسلام آباد کچہری کے اطراف میں سیکیورٹی ہائی الرٹ کردی گئی ہے اور پولیس کی اضافی نفری تعینات کی گئی ہے۔
دوسری جانب پی ٹی آئی لیگل ٹیم کے ذرائع کے مطابق عمران خان آج اسلام آباد کی ضلعی کچہری پیش نہیں ہوں گے۔
ذرائع کا کہنا ہے کہ عمران خان کے وارنٹ کی منسوخی کے لیے درخواست تیار کر لی گئی ہے، لیگل ٹیم درخواست آج اسلام آباد ہائی کورٹ میں دائر کرے گی۔
پی ٹی آئی لیگل ٹیم کے ذرائع نے کہا کہ عمران خان 9 مارچ کو اسلام آباد آئیں گے، اقدامِ قتل کیس میں ضمانت توسیع کے لیے 9 مارچ کو اسلام آباد ہائی کورٹ پہنچیں گے۔
واضح رہے کہ عدالت نے 28 فروری کو عدم پیشی پر عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے۔
گزشتہ روز عدالت نے عمران خان کی وارنٹ منسوخی کی درخواست مسترد کردی گئی تھی اور ان کے وارنٹ برقرار رکھنے کا فیصلہ جاری کیا تھا۔
28 فروری کے وارنٹ گرفتاری کی تعمیل کرانے کے لیے اسلام آباد پولیس اتوار کو لاہور گئی تھی۔