• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان حالات بدل سکتے ہیں اور نہ نواز شریف، مفتاح اسماعیل

مفتاح اسماعیل—فائل فوٹو
مفتاح اسماعیل—فائل فوٹو

سابق وزیر خزانہ مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ عمران خان حالات بدل سکتے ہیں اور نہ نواز شریف، جب تک ملک میں منظم اصلاحات نہیں لائی جاتیں تب تک کوئی سیاسی رہنما اس نظام کو بہتر نہیں کر سکتا۔

جیو ڈیجیٹل کو دیے گئے ایک خصوصی انٹرویو میں مفتاح اسماعیل نے کہا ہے کہ میرا خیال ہے کہ مسلم لیگ ن قطعی طور پر آنے والے انتخابات میں سوئپ نہیں کرے گی۔

مفتاح اسماعیل کا ماننا ہے کہ پاکستانیوں کے پاس چاہے پاکستان تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان ہوں، ان کی پارٹی کے قائد نواز شریف ہوں، پاکستان پیپلز پارٹی کے شریک چیئرمین آصف علی زرداری ہوں یا مارشل لاء سمیت کوئی بھی نظام اس وقت تک نہیں بدلے گا جب تک کہ ہم اپنے نظام میں تبدیلی نہیں کریں گے۔


ایک سوال کے جواب میں مفتاح نے جیو ڈیجیٹل کو بتایا کہ وہ اب انتخابی سیاست میں حصہ نہیں لیں گے اور اپنے سیمینارز کے بعد سوچیں گے کہ انہیں زندگی میں آگے کیا کرنا ہے۔

انہوں نے اس بات کی بھی تصدیق کی کہ وہ حکومت کا حصہ ہیں اور نہ وہ اب حکومت سے رابطے میں ہیں۔

سیاسی مسائل پر روشنی ڈالتے ہوئے مفتاح نے کہا کہ پاکستان نے بہت سے  لیڈر دیکھے ہیں، ہم نے مارشل لاء، ہائبرڈ حکومتیں، عمران خان، آصف علی زرداری، نواز شریف، شہباز شریف دیکھے ہیں لیکن ایک چیز جو ہم نے نہیں دیکھی وہ ہے لوگوں کی زندگیوں میں حقیقی بہتری۔

انہوں نے کہا کہ ہمارے پاس اب بھی اسکول جانے والے بچوں کی نصف تعداد اسکولوں سے باہر ہے جس کا مطلب ہے کہ وہ بڑے ہو کر پڑھے لکھے نہیں ہوں گے اور اگر آپ کی آدھی آبادی پڑھی لکھی نہیں ہے تو مجھے اس سے کوئی فرق نہیں پڑتا کہ وزیر خزانہ کون ہے کیوں کہ اگر نظام ایسے ہی چلتا رہا اس ملک کی معیشت ٹھیک نہیں ہو گی۔

مفتاح نے پاکستان میں لوگوں کے حالات پر افسوس کا اظہار کیا جو ریکارڈ توڑ مہنگائی کے اثرات سے دوچار ہیں، انہوں نے کہا کہ کنزیومر پرائس انڈیکس تقریباً پانچ دہائیوں کے بعد گزشتہ ماہ 31.5 فیصد تک پہنچ گئی جس سے پتہ چلتا ہے کہ ہر گزرتے دن کے ساتھ پاکستانی اپنی قوت خرید کھو رہے ہیں۔

عام انتخابات کے حوالے سے ایک سوال کے جواب میں مفتاح نے ہنستے ہوئے کہا کہ وہ کسی پارٹی کو انتخابات میں کلین سویپ کرتے ہوئے نہیں دیکھ رہے ہیں۔

انہوں نے اس بات پہ بھی زور دیا کہ ’بالکل مسلم لیگ ن کو انتخابات میں کلین سویپ کرتے ہوئے نہیں دیکھـ‘ رہے ہیں۔

پنجاب میں آئندہ انتخابات کے بارے میں جو 30 اپریل کو ہونے والے ہیں سابق وزیر خزانہ نے وضاحت کی کہ پیپلز پارٹی پنجاب میں اب بھی نمایاں نہیں ہے تاہم بعض نشستوں پر جیتنے والے کچھ رہنما اپنی ساکھ اور نام کی وجہ سے کامیابی حاصل کرتے ہیں۔

جب ان سے پوچھا گیا کہ کیا وہ مسلم لیگ ن کے حق میں ووٹ ڈالیں گے یا نہیں، مفتاح نے کہا کہ وہ اپنی پارٹی کو ووٹ ڈالیں گے تاہم، سابق وزیرِ خزانہ گھر پر رہنے اور اپنا ووٹ ضائع کرنے کے لیے تیار بھی ہیں، اگر مسلم لیگ ن ان کے علاقے سے مناسب امیدوار کا انتخاب کرنے میں ناکام رہی۔

واضح رہے کہ مفتاح اسماعیل نے موجودہ مخلوط حکومت میں صرف پانچ ماہ سے زائد عرصے تک وزیر خزانہ کے طور پر خدمات انجام دیں، اس دوران وہ اپنی پارٹی کے کئی فیصلوں اور خاص طور پر موجودہ وزیر خزانہ اسحاق ڈار کی پالیسیوں سے ناخوش تھے۔

سابق وزیر خزانہ کو گزشتہ سال ستمبر میں برطرف کر دیا گیا تھا کیونکہ مسلم لیگ ن کی اعلیٰ قیادت اسحاق ڈار کو لانا چاہتی تھی۔

انہوں نے کچھ اہم اور سخت فیصلے لیے تھے جن میں سے انٹرنیشنل مانیٹری فنڈ (آئی ایم ایف) کو تقریباً 2 ارب ڈالر جاری کرنے پر راضی کیا گیا تھا جو کہ زیر التواء کا شکار تھے۔

قومی خبریں سے مزید