وفاقی حکومت نے توشہ خانہ کا تقریباً 21 سال کا ریکارڈ پبلک کردیا ہے۔ کابینہ ڈویژن کی ویب سائٹ پر توشہ خانہ کا 2002 سے 2023ء تک کا ریکارڈ اپ لوڈ کردیا گیا ہے۔
ویب سائٹ پر توشہ خانہ سے متعلق 466 صفحات کا ریکارڈ اپ لوڈ کیا گیا ہے۔
دستاویز کے مطابق 2021ء میں 116 تحائف، 2022ء میں 224 تحائف جبکہ 2023 میں 59 تحائف موصول ہوچکے ہیں۔
دستاویز کے مطابق کم مالیت کے بیشتر تحائف وصول کنندگان نے قانون کے مطابق بغیر ادائیگی رکھ لیے۔
2002ء میں 10 ہزار روپے سے کم مالیت کے تحائف بغیر ادائیگی کے رکھنے کا قانون تھا جبکہ 10 ہزار تا 4 لاکھ کے تحائف 15 فیصد رقم ادائیگی کے ساتھ رکھنے کی اجازت تھی۔
قانون کے تحت 4 لاکھ سے زائد مالیت کے تحائف صدر مملکت یا حکومتی سربراہان کو رکھنے کی اجازت تھی۔
توشہ خانہ سے تحائف وصول کرنے والوں میں سابق صدور، سابق وزرائے اعظم، وزراء اور سرکاری افسران کے نام شامل ہیں۔
توشہ خانہ سے سابق صدر پرویز مشرف، سابق وزرائے اعظم میں سے شوکت عزیز، یوسف رضا گیلانی، راجا پرویز اشرف، نواز شریف اور عمران خان کے ادوار کا توشہ خانہ کا ریکارڈ اپ لوڈ کیا گیا ہے۔
عمران خان نے بطور وزیراعظم توشہ خانے سے ساڑھے 8 کروڑ روپے مالیت کی ڈائمنڈ گولڈ گھڑی حاصل کی۔
انہوں نے 56 لاکھ 70 ہزار روپے کے کف لنکس لیے، 15 لاکھ روپے کا قلم اور 87 لاکھ 50 ہزار روپے کی انگوٹھی بھی رکھی۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے ان چاروں اشیا کے 2 کروڑ ایک لاکھ 78 ہزار روپے ادا کیے۔
عمران خان نے 38 لاکھ روپے کی ایک اور گھڑی7 لاکھ 54ہزار روپے ادا کر کے حاصل کی۔
سابق صدر آصف زرداری نے 25 ہزار مالیت کا گھوڑے کا ماڈل رکھ لیا، انہوں نے 50 ہزار مالیت کا پستول توشہ خانہ سے حاصل کیا۔
دستاویز کے مطابق آصف زرداری نے دونوں اشیا 9 ہزار 750 روپے میں حاصل کیں۔