پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کا کہنا ہے کہ گرفتاری کی صورت میں پلاننگ تیار ہے، وقت پر بتاؤں گا۔
ایک انٹرویو میں عمران خان نے کہا کہ مجھے کہا گیا کہ آپ جنرل فیض کو آرمی چیف بنانا چاہتے ہیں، میں نے ایسا کبھی نہیں سوچا، یہ گیم اپنا کھیل رہے تھے اور استعمال مجھے کیا جا رہا تھا۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ صاف شفاف انتخابات کے علاوہ ملک کو دلدل سے نکالنے کا کوئی راستہ نہیں، ہم عدالت کے پاس جا رہے ہیں کہ ہمیں عدلیہ سے آر اوز چاہئیں۔
عمران خان نے ن لیگ کی رہنما مریم نواز پر تنقید کرتے ہوئے کہا کہ ملک کا کوئی قانون ہے یا ملکہ کے حکم پر چلانا ہے؟ جنہوں نے این آر او لیا ان کو مجھ سے خطرہ تو ہونا ہی ہے۔ اختلاف کرتے ہیں تو اس کا مقصد یہ نہیں کہ ہم اداروں سے لڑائی کریں گے۔
پی ٹی آئی چیئرمین نے کہا کہ ظل شاہ کو اٹھایا، تشدد کیا، قتل کیا، سڑک کنارے پھینکا اور کور اپ کیا۔ مجھ پر ظل شاہ کےقتل کا مقدمہ کردیا بعد میں کہا گیا ظل شاہ حادثے میں جاں بحق ہوا۔ گواہ بتا رہے ہیں ظل شاہ کو اتار کر لے گئے، ڈھائی گھنٹے بعد ظل شاہ کی لاش ملی۔
عمران خان نے کہا کہ مجھے نظر آرہا ہے کہ عدلیہ ہی صرف تباہی سے بچا سکتی ہے۔ اگر یہ ہم سے بہتر معیشت چلاتے تو میں چپ کر کے الیکشن کا انتظار کرتا، ملک مقروض کر کے پیسے باہر لے گئے تو یہ ملک کیسے ٹھیک کر سکتے ہیں؟ صاف شفاف انتخابات کے علاوہ ملک کو دلدل سے نکالنے کا کوئی راستہ نہیں۔
ان کا کہنا تھا کہ جام پور کے الیکشن سے ان کی ٹانگیں کانپنے لگیں، ان کا ایک نکاتی ایجنڈا ہے کسی طرح الیکشن سے نکلو، پلان تھا ہم سب کو باہر کرکے الیکشن کرواتے، آج جتنے لوگ تھے مجھے خوف ہوا کہ نکلے تو خون خرابہ ہوگا۔
انہوں نے کہا کہ مریم نواز کو اجازت ہے ہمیں نہیں۔ کیا یہ لیول پلیئنگ فیلڈ ہے؟
عمران خان کا کہنا تھا کہ ن لیگ کا بیڑا غرق میری وجہ سے نہیں ہو رہا، اس نے اپنی بیٹی کو اوپر بٹھا دیا ہے، ن لیگ کے پرانے لوگ اس خاتون سے آرڈر لیں گے جس نے ایک گھنٹہ کام نہیں کیا، وہ ہر دوسرے روز ایسی بات کر دیتی ہے جو ہمارا فائدہ کرواتی ہے۔
عمران خان نے کہا کہ ان چوروں سے کبھی مذاکرات نہیں کروں گا نہ ہاتھ ملاؤں گا۔