• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

حمزہ رؤف نے اپنی آخری پوسٹ میں کیا کہا؟

فائل فوٹو
فائل فوٹو

جیو نیوز کے سابق ڈائریکٹر عبدالرؤف کے اکلوتے صاحبزادے اور جیو نیوز کے کم عمرترین میزبان حمزہ رؤف نے اپنی آخری سوشل میڈیا پوسٹ میں اپنا نام لے کر دعاؤں کی اپیل کی اور اپنے نام سے جڑی مختصر کہانی بھی شیئر کی تھی۔

سماجی رابطوں کی ویب سائٹ فیس بُک پر حمزہ رؤف نے طویل پوسٹ شیئر کرتے ہوئے لکھا کہ ’ میں ایک اللہ پر یقین رکھتا ہوں، میں اس کی تمام کتابوں پر ایمان لاتا ہوں جو اس کے رسولوں پر نازل ہوئی ہیں بشمول آخری انسان الکامل محمد المصطفیٰ پر، میں فرشتوں پر، تقدیر پر اور قیامت پر یقین رکھتا ہوں۔

انہوں نے کہا کہ میں جانتا ہوں کہ میں نے غلطیاں کی ہیں اور مستقبل میں بھی مجھ سے غلطیاں ہوسکتی ہیں۔ میری دعا ہے کہ اللہ سبحانہ و تعالیٰ میری ذہنی اور جسمانی تکلیف کے بدلے مجھے معاف فرمائے۔ میری زندگی میں بہت سارے متاثرکُن لوگ ہیں، میں ان سب کے نام نہیں لے سکتا۔ وہ جانتے ہیں کہ وہ کون ہیں اور خوش قسمت ہوں کہ انہوں نے مجھے اتنی خوشیاں دیں۔

انہوں نے اپنے نام سے متعلق کہانی شیئر کرتے ہوئے مزید لکھا کہ اگر آپ کو بھی میرا خیال ہے تو براہِ مہربانی میرے لیے میرا نام لے کر دعا کریں، جب میں پیدا ہوا تو میرا نام اسامہ رکھا گیا تھا لیکن جب میں 3 یا 4 سال کا تھا تو میں نے ایک خواب دیکھا (ممکنہ طور پر خواب میں آپﷺ کو دیکھا) پھر اصرار کرنے لگا کہ مجھے حمزہ کہا جائے، یہ وہ نام ہے جو مجھے دیا گیا تھا۔ کوئی نہیں جانتا کہ میرا نام کہاں سے آیا، لیکن ان کا مطلب وہی تھا یعنی شیر۔


میرے والدین نے ماہر نفسیات اور عالم دین سے مشورہ کرنے کے بعد میرا نام بدل دیا، اس کے علاوہ میرا نام جلال الدین عجب بھی ہے ، عجب ایسا عجوبہ جو سمجھ سے بالا تر ہو، نام کا پہلا حصہ میرے لئے کسی دعا سے کم نہیں۔

آخر میں انہوں نے سب کے لئے دعا کرتے ہوئے لکھا کہ سبحان اللہ! اے اللہ مجھے عطا کر دے، اور ان لوگوں کو عطا کر جو مجھے جانتے ہیں اور مجھ سے محبت کرتے ہیں، اور جن کو میں جانتا ہوں اور محبت کرتا ہوں، اور جو تکلیف میں ہیں، اور جو نہیں ہیں کیونکہ اللہ ارحم الراحمین ہے: سب سے زیادہ رحم کرنے والا۔

واضح رہے کہ حمزہ طویل عرصے سے دل کے عارضے میں مبتلا تھے اور دل کا دورہ پڑنے سے انتقال کرگئے۔

حمزہ رؤف جیو نیوز پر حمزہ نامہ بھی کرتے رہے ہیں، جس میں وہ ممتاز عالم دین سے بہت اہم سوالات معصومانہ انداز میں کیا کرتے تھے۔

خاص رپورٹ سے مزید