لاہور کے زمان پارک میں واقع چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے گھر کے باہر کنٹینرز لگا دیے گئے۔
پاکستان تحریکِ انصاف ( پی ٹی آئی) کے کارکنان بڑی تعداد میں زمان پارک میں موجود ہیں، کارکن ڈنڈے پکڑے گھر کے مرکزی دروازے پر ڈیوٹی دے رہے ہیں۔
عمران خان کے گھر کی جانب آنے والے راستوں پر کارکنان کا سخت پہرہ ہے۔
واضح رہے کہ 14 مارچ کو چیئرمین پی ٹی آئی کے لیے شروع ہونے والے پولیس کے آپریشن کو گزشتہ روز لاہور ہائی کورٹ کے جسٹس طارق سلیم شیخ نے آج صبح 10 بجے تک روک دیا تھا۔
عدالتی اور حکومتی احکامات کے بعد پولیس پیچھے ہٹ گئی۔
حکومتی ذرائع کا کہنا ہے کہ پولیس نے پی ایس ایل میچ کی وجہ سے پیش قدمی روک لی ہے۔
پنجاب کے نگراں وزیرِ اطلاعات عامر میر نے اس حوالے سے کہا تھا کہ زمان پارک میں عمران خان کی گرفتاری کا آپریشن عارضی طور پر روکا گیا ہے، یہ آپریشن پی ایس ایل کے آج کے میچ کی وجہ سے روکا گیا ہے۔
پی ٹی آئی چیئرمین عمران خان کی گرفتاری کے لیے زمان پارک آنے والی پولیس اورپی ٹی آئی کارکنان کے درمیان منگل کے روز شروع ہونے والی جھڑپیں بدھ کو دوسرے دن سہ پہر تک جاری رہیں اور زمان پارک میدانِ جنگ بنا رہا۔
پولیس کی جانب سے کارکنوں کو منتشر کرنے کے لئے شیلنگ کا سلسلہ جاری رہا جبکہ کارکنان کی جانب سے جواب میں شدید پتھراؤ کیا گیا۔
جھڑپوں میں 58 اہلکار اور 8 پی ٹی آئی کارکن زخمی ہوئے جبکہ 60 کارکنوں کو گرفتار کر لیا گیا۔
کارکنوں نے پولیس پر پتھر کے ساتھ پیٹرول بم پھینکے، املاک کو نقصان پہنچایا، مال روڈ پر فینسی لائٹس توڑ ڈالیں، واٹر کینن کو آگ لگا دی، ٹریفک وارڈنز کی موٹر سائیکلیں جلا دیں، جلاؤ گھیراؤ اور توڑ پھوڑ کے بعد پولیس پیچھے ہٹ گئی۔
ادھر عمران خان کی گرفتاری کے لیے کیے گئے پولیس آپریشن کے دوران پنجاب اور گلگت بلتستان کی پولیس آمنے سامنے آ گئی۔
گزشتہ روز پنجاب پولیس کے اہلکار عمران خان کی رہائش گاہ کے قریب پہنچے تو وہاں گلگت بلتستان پولیس کے گن مین اور اہلکار بھی موجود تھے جنہوں نے پنجاب پولیس پر گنیں تان لیں جس کے باعث پولیس کو زمان پارک سے باہر نکلنا پڑا۔
بعد ازاں وفاقی حکومت نے آئی جی پولیس گلگت بلتستان محمد سعید کو عہدے سے ہٹا دیا اور انہیں اسٹیبلشمنٹ ڈویژن رپورٹ کرنے کی ہدایت کر دی۔