• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

عمران خان کی گاڑی جوڈیشل کمپلیکس سے واپس روانہ، حاضری سے استثنیٰ کی درخواست منظور

پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے چیئرمین عمران خان کی گاڑی شدید پتھراؤ کے باعث واپس روانہ ہوگئی۔ وکیل بابر اعوان نے عمران خان کے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جسے منظور کرلیا گیا۔

الیکشن کمیشن کی درخواست پر توشہ خانہ ریفرنس میں عمران خان پر فوجداری کارروائی کے معاملے میں ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے چیئرمین پی ٹی آئی کو فردِجرم عائد کرنے کےلیے طلب کیا تھا۔

توشہ خانہ کیس کی سماعت آج جوڈیشل کمپلیکس کے نیب کورٹ نمبر ون میں ہوئی جہاں عمران خان کمرہ عدالت میں نہیں پہنچ سکے۔

بابر اعوان نے عمران خان کی حاضری سے استثنیٰ کی درخواست دائر کی جس میں مؤقف اپنایا کہ عمران خان عدالت کے احاطے میں ہیں۔

سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کی گاڑی میں ہی حاضری کی درخواست منظور کرتے ہوئے ریمارکس دیے کہ عمران خان سے حاضری کے دستخط ان کی گاڑی میں لے لیے جائیں۔

بعدازاں تحریک انصاف کی لیگل ٹیم نے کہا ہے کہ عمران خان نے حاضری رجسٹر پر دستخط کردیے۔ جس کے بعد مطابق توشہ خانہ کیس میں عمران خان کی حاضری پر دستخط عدالت میں پیش کیے گئے۔

عدالت میں عمران خان کے وکیل نے بتایا کہ شبلی فراز کو گرفتار کرلیا گیا ہے جبکہ پولیس حکام کا کہنا تھا کہ شبلی فراز کو احاطہ عدالت سے گرفتار کیا گیا۔

جج نے پولیس کو شبلی فراز کو عدالت میں پیش کرنے کی ہدایت کی۔ 

اس دوران عمران خان کی سیکیورٹی ٹیم کا زخمی اہلکار کمرہ عدالت پہنچ گیا جس نے عدالت کو بتایا کہ عمران خان اندر آنا چاہ رہے ہیں، مجھ پر تشدد کیا گیا۔ 

واضح رہے کہ سیشن عدالت نے 31 جنوری کو عمران خان پر فردِجرم عائد کرنے کےلیے تاریخ مقرر کی تھی۔ مسلسل عدم حاضری پر سیشن عدالت نے 28 فروری کو عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

واضح رہے کہ اگر عمران خان گاڑی میں دستخط کرتے ہیں تو آج ان پر فردِ جرم عائد نہیں ہوگی۔ 

عمران خان کی گاڑی جوڈیشل کمپلیکس میں داخل ہوئی ان کے ساتھ ورکرز بھی منع کرنے کے باوجود ان کے ساتھ داخل ہوگئے، جس کے بعد اسلام آباد پولیس نے ان کارکنان پر لاٹھی چارج کیا گیا۔ 

پولیس ذرائع کے مطابق جوڈیشل کمپلیکس میں عمران خان کے ایک سیکیورٹی افسر کو گرفتار کرلیا گیا ہے۔ 

پولیس کے لاٹھی چارج کے دوران سیکیورٹی افسر زخمی ہوا، جبکہ کمپلیکس میں پی ٹی آئی کے کئی کارکنان گرفتار کرلیے گئے۔

واضح رہے کہ کارکنوں نے جوڈیشل کمپلیکس کا حفاظتی بیریئر توڑ دیا تھا جبکہ جج ظفر اقبال سماعت کےلیے کمرہ عدالت پہنچ چکے تھے۔ 

عمران خان کے وکیل گوہرعلی کا کہنا ہے کہ عمران خان  جوڈیشل کمپلیکس پہنچ گئے ہیں۔

ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال  بھی سماعت کیلئےکمرہ عدالت پہنچ گئے۔

جج نے ریمارکس دیے کہ کوئی مسئلہ نہیں، کوئی آنا چاہ رہا ہے تو کوئی بات نہیں، عمران خان پہنچ نہیں پا رہے، اللہ خیر کرے، میں یہیں بیٹھا ہوں۔

وکیل گوہر علی نے کہا کہ ورکرز آئے ہوئے ہیں تو یہ عمران خان کا قصور تو نہیں۔

جج نے کہا کہ جو باہر ہورہا ہے، الیکشن کمیشن کے وکلاء کے نوٹس میں بھی ہونا چاہیے۔

سیشن جج ظفر اقبال نے کہا کہ عمران خان کو مشکلات کا سامنا ہے، انتظار کرنا چاہیے۔

ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال یہ کہتے ہوئے اپنے چیمبر میں واپس چلے گئے کہ عمران خان کے آنے پر سماعت شروع ہوگی۔

دوسری جانب جوڈیشل کمپلیکس کے باہرآنسو گیس کی شیلنگ سے کمرہ عدالت کےاطراف میں بھی آنسو گیس کا دھواں پھیل گیا۔

کمرہ عدالت میں پی ٹی آئی لیگل ٹیم اور رہنماؤں نےمنہ کو کپڑے سے ڈھانپ لیا۔

اس سے قبل جوڈیشل کمپلیکس کے قریب پی ٹی آئی کارکنوں نے پولیس پر پتھراؤ کیا، کارکنوں کو منتشر کرنے کے لیے پولیس نے شیلنگ کی۔

اس سے قبل اسلام آباد ٹول پلازہ پر پولیس نے عمران خان کو روک دیا، پولیس کسی گاڑی کو ٹول پلازہ کراس نہیں کرنے دے رہی تھی۔

پولیس حکام کا کہنا تھا کہ صرف عمران خان کی گاڑی ٹول پلازہ سے آگے جائے گی، کسی دوسری گاڑی کو آگے نہیں جانے دیں گے۔

توشہ خانہ کیس میں پیش ہونے کے لیے سابق وزیراعظم و تحریک انصاف کے چیئرمین عمران خان اسلام آباد کیلئے زمان پارک سے روانہ ہوئے تھے۔

توشہ خانہ کیس کی سماعت آج جوڈیشل کمپلیکس کی نیب کورٹ نمبر ون میں ہوگی، ایڈیشنل سیشن جج ظفر اقبال نے عمران خان کو فردِ جرم عائد کرنے کے لیے طلب کر رکھا ہے۔

چیئرمین تحریک انصاف F8 کچہری کے بجائے جوڈیشل کمپلیکس G11 میں پیش ہوں گے۔

عمران خان قافلے کی شکل میں براستہ موٹروے اسلام آباد پہنچیں گے، تحریک انصاف کے کارکنان بھی ان کے ہمراہ موجود ہیں۔

عمران خان کے قافلے میں شامل 3 گاڑیوں کو حادثہ

عدالت پیشی کے لیے لاہور زمان پارک سے نکلنے کے بعد عمران خان کے قافلے میں شامل 3 گاڑیوں کو کلرکہار کے قریب حادثہ پیش آیا ہے۔

حادثہ تیز رفتاری کے باعث پیش آیا جس کے نتیجے میں 3 افراد زخمی ہوئے ہیں۔

متاثرہ گاڑیوں میں پی ٹی آئی حافظ آباد کے کارکن سوار تھے۔

پولیس نے میڈیا کو کوریج سے روک دیا

اس حوالے سے اسلام آباد ٹول پلازا کے قریب راولپنڈی پولیس نے میڈیا کو کوریج سے روک دیا۔

ٹول پلازا کے قریب پولیس اہلکاروں کی جانب سے صحافیوں کو دھکے دیے گئے۔

پی ٹی آئی کارکنان کو حراست میں لے لیا گیا

علاوہ ازیں اسلام آباد میں پی ٹی آئی کے 4 کارکنوں کو جوڈیشل کمپلیکس کے باہر سے حراست میں لے لیا گیا ہے۔

پی ٹی آئی کے کارکنان نعرے لگاتے ہوئے جوڈیشل کمپلیکس پہنچے تھے۔

شبلی فراز جوڈیشل کمپلیکس پہنچ گئے

دوسری جانب تحریک انصاف کے سینیٹر شبلی فراز کو جوڈیشل کمپلیکس پہنچنے پر اندر جانے کی اجازت مل گئی۔

عمران خان کے وکیل بابر اعوان کا نام جاری کردہ لسٹ میں شامل نہ ہونے پر انہیں اور دیگر وکلا نعیم پنجوتھہ، انتظار پنجوتھا کو جوڈیشل کمپلیکس کے اندر جانے سے روک دیا گیا۔

’عمران خان کے ساتھ کتنے لوگ آرہے ہیں مجھے نہیں پتا‘

اس موقع پر بابر اعوان نے فیصل چوہدری کے ساتھ جوڈیشل کمپلیکس کے باہر میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ عمران خان کے ساتھ کتنے لوگ آرہے ہیں مجھے نہیں پتا۔

بابر اعوان نے کہا کہ اس سے شرمناک بات اور نہیں ہوسکتی کہ اپنے ہی شہر کا محاصرہ کیا ہوا ہے۔

فیصل چوہدری نے کہا کہ جس وکیل کا وکالت نامہ ہے اس کو بھی روک رہے ہیں، اس طرح کی صورتحال سے شکوک و شبہات پیدا ہوتے ہیں۔

انہوں نے کہا کہ آج سیکیورٹی نہیں دہشت کا ماحول بنایا گیا ہے۔

کیس کا پس منظر

سیشن عدالت نے31 جنوری کو عمران خان پر فردِجرم عائد کرنے کے لیے تاریخ مقرر کی تھی اور مسلسل عدم حاضری پر سیشن عدالت نے 28 فروری کو ان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری جاری کیے تھے۔

سیشن عدالت نے7 مارچ کے لیے وارنٹ گرفتاری پر عملدرآمد کراتے ہوئے عمران خان کو پیش کرنے کا حکم دیا تھا جبکہ اسلام آباد ہائیکورٹ نے 7  مارچ کو وارنٹ گرفتاری معطل کرتے ہوئے 13 مارچ کو پیش ہونے کا حکم دیا تھا۔

عمران خان کے 13 مارچ کو پیش نہ ہونے پر ناقابلِ ضمانت وارنٹ گرفتاری دوبارہ بحال ہوگئے تھے جس کے بعد سیشن عدالت نے عمران خان کے 18 مارچ کے لیے وارنٹ گرفتاری جاری کرتے ہوئے پیش کرنے کا حکم دیا تھا۔

بعدازاں اسلام آباد ہائیکورٹ نے عمران خان کو آج عدالت میں پیش ہونے کے لیے پولیس کو گرفتاری سے روک دیا تھا۔

واضح رہے کہ چیف کمشنر اسلام آباد نے گزشتہ روز توشہ خانہ کیس کی سماعت کچہری سے جوڈیشل کمپلیکس منتقل کی تھی۔

قومی خبریں سے مزید