• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

سراج الحق نے جماعتِ اسلامی کا منشور پیش کر دیا

امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان سراج الحق نے منشور پیش کرتے ہوئے کہا ہے کہ یہ منشور 1 سال نہیں، 5 سال کے لیے ہے۔

لاہور میں منعقدہ تقریب میں امیرِ جماعتِ اسلامی سراج الحق نے خطاب کرتے ہوئے اپنی جماعت کے منشور کے اہم نکات بیان کیے۔

انہوں نے منشور کے اہم نکات بیان کرتے ہوئے کہا کہ تمام بین الاقوامی معاہدوں کی حتمی منظوری پارلیمنٹ سے لی جائے گی، آرٹیکل62، 63 کے تحت قومی اسمبلی و سینیٹ ممبران کے لیے آزاد کمیشن بنایا جائے گا، اردو کو سرکاری زبان کے طور پر لاگو کیا جائے گا، میڈیا کو اسلامی تہذیب و ثقافت جیسا بنانے کی ترغیب دی جائے گی۔

امیرِ جماعتِ اسلامی پاکستان نے بتایا کہ مضبوط معیشت اور گورننس منشور کا حصہ ہیں، میثاقِ معیشت کے لیے تمام سیاسی جماعتوں کو پلان میں شامل کریں گے، ناجائز منافع خوری کا خاتمہ کر کے اشیائے خور و نوش کی قیمتوں میں استحکام لایا جائے گا، تمام سرکاری افسران کو مراعات اور ٹیکس کی چھوٹ ختم کر دی جائے گی۔

ان کا کہنا ہے کہ ایف بی آر کو کرپشن فری کرنے کے لیے ڈیجیٹیلائزیشن کریں گے، قومی اداروں کو منافع بخش بنایا جائے گا، زرعی ٹیکس میں چھوٹ دیں گے، رئیل اسٹیٹ اتھارٹی بنائی جائے گی، حقوق دو گوادر تحریک اور حکومتِ بلوچستان میں تحریری معاہدہ کیا جائے گا۔

سراج الحق کا مزید کہنا ہے کہ سودی نظام ہمارے اوپر مسلط ہے، سود خور کو لوگ ووٹ دیتے ہیں، ہم سودی نظام کو ختم کریں گے، آئی ایم ایف کے قرضوں کی ضرورت نہیں ہے، ہمارے پاس وسائل ہیں لیکن گڈ گورننس نہیں ہے، ہم نیت درست کر لیں تو سب ٹھیک ہو سکتا ہے۔

انہوں نے یہ بھی کہا کہ 50 سال بعد بھی پی ڈی ایم اور پی ٹی آئی یہ معیشت درست نہیں کر سکتے، اسد عمر، اسحاق ڈار، مفتاح اسماعیل ، شوکت ترین آئی ایم ایف سے قرضہ لینے کے ماہر ہیں، ہم پاکستان کو کرپشن فری بنائیں گے، ہم 1200 ماہرین ساتھ رکھتے ہیں، اللّٰہ تعالیٰ نے موقع دیا تو اردو زبان میں مقابلے کا امتحان بنائیں گے۔

قومی خبریں سے مزید