• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

خاتون جج کو دھمکی کا کیس: عمران خان کے وارنٹ قابلِ ضمانت میں تبدیل

—فائل فوٹو
—فائل فوٹو

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے خاتون جج کو دھمکی کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ناقابلِ ضمانت کو قابلِ ضمانت وارنٹ میں تبدیل کر دیا۔

ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی نے محفوظ کیا گیا فیصلہ سنا دیا۔

عدالت نے پی ٹی آئی کی وارنٹ معطلی کی درخواست کو ہدایات کے ساتھ نمٹا دیا۔

سینئئر سول جج نے عمران خان کے 29 مارچ تک ناقابلِ ضمانت وارنٹ جاری کیے تھے۔

آج ہی فیصلہ محفوظ ہوا تھا

اس سے قبل اسلام آباد کی عدالت نے خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کی وارنٹ معطلی میں توسیع کی درخواست پر فیصلہ محفوظ کیا تھا۔

ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی کی عدالت میں پراسیکیو ٹر راجہ رضوان عباسی پیش ہوئے جنہوں نے استدعا کی کہ عمران خان کو آئندہ تاریخ پر پیش کرنے کے لیے پابند کیا جائے۔

جج نے کہا کہ ساڑھے 10 بجے پی ٹی آئی کے وکلاء آئیں گے تو کیس تب ہی سنیں گے، ساڑھے 10 بجے ہی فریقین کے دلائل بھی سنیں گے۔

اس کے ساتھ ہی کیس کی سماعت میں ساڑھے 10 بجے تک وقفہ کر دیا گیا۔

وقفے کے بعد دوبارہ سماعت

عمران خان کے وکیل گوہر علی خان کے عدالت میں پہنچنے پر عدالت میں دوبارہ سماعت شروع ہوئی۔

عمران خان کے وکیل گوہر علی خان نے استدعا کی کہ عمران خان توشہ خانہ کیس میں 30 مارچ کو کچہری آ رہے ہیں، عدالت بھی 30 مارچ کو سماعت کر لے، میں سول کورٹ میں وارنٹ کی تاریخ 29 سے 30 مارچ کرنے کی درخواست دے دیتا ہوں۔

جج فیضان حیدر گیلانی نے وکیل گوہر علی سے مخاطب ہو کر کہا کہ آپ عجیب بات کر رہے ہیں، آپ 30 مارچ کی استدعا کر رہے ہیں جبکہ وارنٹِ گرفتاری کا حکم 29 مارچ کا ہے۔

پراسیکیوٹر نے کہا کہ یہ تو مطلب ہوا کہ عدالت وارنٹِ گرفتاری جاری کرنے کی جرأت بھی نہ کرے، وارنٹِ معطلی کی درخواست پر میرٹ پر دلائل دینے چاہئیں، ملزم عدالت کا بی لووڈ بوائے ہوتا ہے لیکن اتنا بھی پسندیدہ بچہ نہیں ہوتا۔

اس موقع پر وکیل گوہر علی نے عمران خان کے وارنٹِ معطلی میں 30 مارچ تک توسیع کرنے کی استدعا کر دی۔

جج نے کہا کہ 29 مارچ کو عدالت کوئی بھی فیصلہ جاری کر سکتی ہے۔

وکیل گوہر علی نے کہا کہ توشہ خانہ کیس والے وارنٹ 30 مارچ تک معطل ہیں۔

جج نے سوال کیا کہ کیا عمران خان خاتون جج کے کیس میں کبھی پیش ہوئے ہیں؟

پراسیکیوٹر نے کہا کہ عمران خان اس کیس میں کبھی پیش نہیں ہوئے، ابھی کیس کی نقول بھی دینی ہیں، وکیل گوہر علی کا تو خاتون جج کیس میں وکالت نامہ ہی نہیں ہے۔

عدالت نے عمران خان کی لیگل ٹیم کی استدعا پر فیصلہ محفوظ کر لیا تھا جو کچھ دیر بعد سناتے ہوئے چیئرمین پی ٹی آئی کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ کو قابلِ ضمانت وارنٹ میں تبدیل کر دیا۔

تفصیلی فیصلہ جاری

ڈسٹرکٹ اینڈ سیشن کورٹ اسلام آباد نے خاتون جج کو دھمکی دینے کے کیس میں چیئرمین پی ٹی آئی عمران خان کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ کو قابلِ ضمانت وارنٹ میں تبدیل کرنے کا تفصیلی فیصلہ جاری کر دیا۔

ایڈیشنل سیشن جج فیضان حیدر گیلانی نے 3 صفحات پر مشتمل تفصیلی فیصلہ جاری کیا ہے۔


تفصیلی فیصلے میں کہا گیا ہے کہ ....

  • عمران خان کی متعدد بار طبی بنیادوں پر حاضری سے استثنیٰ کی درخواستیں منظور کی گئیں۔
  • ٹرائل کورٹ کے مطابق یقین دہانی سے مُکرنے پر ناقابلِ ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کیے گئے۔
  • عموماً ملزم کے ناقابلِ ضمانت وارنٹ سے پہلے قابلِ ضمانت وارنٹ جاری کیے جاتے ہیں۔
  • ناقابلِ ضمانت وارنٹ میں ملزم کی ذاتی آزادی میں مداخلت ہو جاتی ہے۔
  • عدالت کو ناقابل ضمانت وارنٹِ گرفتاری جاری کرتے ہوئے محتاط رہنا پڑتا ہے۔
  • کیس میں عمران خان کے خلاف دفعات قابلِ ضمانت ہیں۔
  • قابل ضمانت وارنٹ سے قبل ناقابل ضمانت وارنٹ جاری کرنا درست نہیں۔
  • عمران خان کے 13 مارچ کو جاری کیے گئے ناقابل ضمانت وارنٹ کو قابل ضمانت وارنٹ میں بدلا جاتا ہے۔

قومی خبریں سے مزید