حکومت سپریم کورٹ پریکٹس اینڈ پروسیجر کے نام سے بل متعارف کرائے گی، جو آج قومی اسمبلی میں پیش ہوگا۔
مجوزہ ترمیمی بل میں مجموعی طور پر 8 شقیں متعارف کروائی گئی ہیں۔
ترمیمی بل میں کہا گیا کہ ازخود نوٹس میں نظرثانی کی اپیل میں وکیل بدلنے کی سہولت حاصل ہوگی۔
ترمیمی بل کے مطابق آرٹیکل 184 کے تحت کوئی بھی معاملہ پہلے ججز کمیٹی کے سامنے رکھا جائے گا، ججز کی یہ کمیٹی معاملے کا پہلے جائزہ لے گی۔
ترمیمی بل میں کہا گیا کہ کسی بھی آئینی تشریح کے معاملے پر کمیٹی 5 رکنی بینچ تشکیل دے گی۔
بل میں کہا گیا کہ فوری نوعیت کے معاملات یا عبوری ریلیف کےلیے درخواست دائر ہونے کے 15دن کے اندر کیس فکس ہوگا، اس ایکٹ کا اطلاق ہائی کورٹس اور سپریم کورٹ کے کسی بھی فیصلے پر ہوگا۔
ذرائع کے مطابق ترمیمی بل میں ایکٹ کے نفاذ کے بعد زیر التوا مقدمات نمٹانے میں مدد ملے گی۔