پشاور کے علاقے چمکنی ڈپو میں بس ریپیڈ ٹرانزٹ (بی آر ٹی) کی 49 بسیں موسمی اثرات کے باعث خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا۔
میگا پراجیکٹ بی آر ٹی کے ڈپو میں بسوں کے لئے حفاظتی شیڈز نہ ہونے سے 2 ارب سے زیادہ مالیت کی 49 بسیں چمکنی ڈپو میں کھلے آسمان تلے کھڑی ہیں، جس سے ان بسوں کے خراب ہونے کا خدشہ پیدا ہوگیا ہے۔
پشاور بی آر ٹی میں چلنے والی ایک بس کی قیمت 5 کروڑ اور بسوں کی مجموعی لاگت 2 ارب 70 کروڑ سے زیادہ ہے۔
ذرائع کے مطابق 220 بی آر ٹی بسوں میں سے 171 بسیں مختلف روٹس پر چلائی جارہی ہیں۔
دوسری جانب ترجمان ٹرانس پشاور صدف کامل کا کہنا ہے کہ تمام بسیں آپریشنل حالت میں ہیں، ڈپو پر کھڑی 49 میں سے 24 بسیں کچھ عرصہ پہلے پہنچی ہیں، بسوں کی انسپکشن اور رجسٹریشن جاری ہے۔
ترجمان نے مزید کہا کہ 220 بسیں ہونے کا مطلب یہ نہیں کہ ساری ایک ہی وقت میں روڈ پر ہوں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بین الاقوامی معیار کے مطابق کسی بھی سسٹم میں 10 سے 15 فیصد گاڑیاں ریزرو میں رکھی جاتی ہیں۔
ترجمان ٹرانس پشاور نے کہا کہ رمضان المبارک میں مسافروں کی تعداد کم ہونے پر بسوں کی تعداد کم کی ہے۔
ان کا کہنا تھا کہ رمضان میں روزانہ کی بنیاد پر 80 ہزار سے زیادہ مسافروں کی کمی ہوئی، رمضان کے بعد تمام بسیں چلائی جائیں گی۔