پاکستان تحریک انصاف (پی ٹی آئی) کے رہنما فواد چوہدری کا کہنا ہے کہ قراردادوں سے سپریم کورٹ کے فیصلے ختم نہیں ہوتے، اس کےلیے دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثر یت چاہیے ہوتی ہے، فیصلے پر اختلاف ہے تو نظر ثانی اپیل دائر کریں۔
میڈیا سے گفتگو کرتے ہوئے فواد چوہدری نے کہا کہ حکومت آئین پر عمل نہیں کررہی، دیکھا جائے تو کوئی سیاسی آئینی بحران نہیں، آئین میں ہے کہ اسمبلی ٹوٹنے کے 90 دن بعد الیکشن ہونے ہیں، پاکستان میں موجود بحرانوں کا حل الیکشن ہیں۔
فواد چوہدری نے کہا کہ حکمراں منتخب کرنے کا بنیادی حق ہم سے چھینا جارہا ہے، 22 اپریل کے بعد موجودہ نگراں وزرا کے اقدامات غیر آئینی ہوں گے، 22 اپریل کے بعد کسی نگراں وزیر نے کسی چیز پر دستخط کیے تو آرٹیکل 6 لگے گا۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ آج سے پہلے کبھی کسی کابینہ نے اس قدر احمقانہ اعلامیہ جاری نہیں کیا، بے روزگاری کے سبب 8 لاکھ لوگ ملک چھوڑ کر چلے گئے ہیں، آج جو قرار داد پاس ہوئی اس پر 42 ارکان نے دستخط کیے، ایوان 372 کا ہے اور قرارداد 42 ارکان نے منظور کی۔
انہوں نے کہا کہ حکومت چیف جسٹس کو نہیں کہہ سکتی کہ بینچ میں یہ یہ ججز ہوں، پاکستان کے مسائل کا حل آئین پر عمل درآمد میں ہے، جن وزرا نے سپریم کورٹ کے فیصلے کو نہیں مانا وہ توہین عدالت کے مرتکب ہوئے، کابینہ اجلاس میں جن وزرا نے اعلامیہ پر دستخط کیے ہم نے ان کی تفصیل مانگی ہے۔
حکومت نے الیکشن نہیں کروائے سپریم کورٹ کے حکم کو نا مانا تو ہم تحریک چلانے کیلئے تیار ہیں، سپریم کورٹ کا فیصلہ دونوں ایوانوں میں دو تہائی اکثریت سے ختم ہوسکتا ہے۔
فواد چوہدری نے کہا کہ مریم نواز چاہتی ہیں کہ شہباز شریف نااہل ہوں اور ان کو آگے آنے کا موقع مل جائے، نواز شریف پاکستانیوں کا پیسا واپس کرکے پاکستان آ سکتے ہیں، حکمران الیکشن نہیں کروانا چاہتے، الیکشن کیلئے جتنا لڑنا پڑا لڑیں گے۔