پاکستان تحریک انصاف کے سیکریٹری جنرل اسد عمر نے کہا ہے کہ حکومت بات چیت کے لیے تیار ہے تو ہم بھی تیار ہیں، حکومت کے ساتھ ابھی تک کوئی مذاکرات شروع نہیں ہوئے، جب بھی مذاکرات ہوتے ہیں شروعات حکومت کرتی ہے۔
ایک انٹرویو میں بات کرتے ہوئے اسد عمر نے کہا کہ پاکستان 1971ء کے بعد بدترین بحران سے گزر رہا ہے، سب کی ذمے داری ہے بحران سے نکلنے میں معاونت کریں۔
انہوں نے کہا کہ پنجاب اور کے پی کے الیکشن کو میری خواہش کے باوجود بھی آگے نہیں لے جایا جاسکتا، باقی اسمبلیوں کے الیکشن کے بارے میں لچک کی گنجائش موجود ہے، پنجاب اور کے پی الیکشن میں کوئی درمیانی راستہ نکالنا چاہتے ہیں تو بتا دیں۔
اسد عمر کا کہنا ہے کہ پارلیمان آئین میں ترمیم چاہتی ہے، دو تہائی اکثریت سے کر سکتی ہے، حکومت کے پاس دو تہائی اکثریت موجود نہیں، آئین میں ترمیم نہیں کر سکتی۔
ان کا کہنا ہے کہ گورنر اور صدر کے پاس الیکشن کی تاریخ دینے کا اختیار ہے، یہ اختیار آئین کی حدود کے اندر ہے جو 90 دن میں الیکشن کرانے کا ہے۔
پی ٹی آئی رہنما نے کہا کہ وفاقی حکومت کا اس سال کا بجٹ ساڑھے9 ہزار ارب روپے سے زائد ہے، پنجاب اور کے پی میں الیکشن کے لیے 21 ارب روپے چاہئیں۔
انہوں نے یہ بھی کہا کہ بحران سے نکلنےکا نئے انتخابات کے سوا کوئی راستہ ہے تو بتا دیں، جب تک الیکشن نہیں کرائیں گے بحران بڑھتا جائے گا، عدلیہ آئین سے انحراف نہ ہونے دے۔