• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق 26 اشیائے ضروریہ مہنگی، 09سستی اور 16کی قیمتیں مستحکم ریکارڈ کی گئی ہیں۔محکمہ شماریات کے مطابق 13 اپریل 2023 کو ختم ہونے والے ہفتے میں مہنگائی کی شرح میں 0.60فیصد کمی ہوئی ہے جبکہ اس ایک ہفتے کے دوران آلو،چینی،انڈے ،دال مسور، نمک، بیف، مٹن، گڑ، چکن، واشنگ سوپ، دال ماش، چاول،ماچس، ایل پی جی، کھلا تازہ دودھ اور دہی سمیت مجموعی طور پر26اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں اضافہ ہوا۔ مہنگائی کیخلاف پارلیمنٹ میں احتجاج صرف خانہ پُری ہے،مگر اب وہ بھی نہیں ہو رہی، وطنِ عزیز میں بے حسی انتہاکو پہنچ چکی ہے۔ سچ یہ ہے کہ حکومت سے لطف اندوز ہو رہی اشرافیہ پر نہ صرف اس مہنگائی کا کوئی اثر نہیں پڑتا بلکہ اس سے اپوزیشن کی اشرافیہ کا بھی بھلا ہوتا ہے، مہنگائی بڑھنے سے اپوزیشن عام انتخابات میں اس کو کیش کرسکے گی تو دوسری طرف چینی، آٹے کی قیمت بڑھتی ہے تو اس سے نہ صرف یہ کہ حکومت میں بیٹھے چینی وآٹے کے کاروبار سے وابستہ لوگ فائدہ اُٹھاتے ہیں بلکہ اس طرح کی ملیں اپوزیشن کے لوگوں کی بھی ہیں، ظاہر ہے اس سے وہ بھی بدنام ہوئے بغیر مزید دولت مند بن جاتے ہیں۔ چونکہ ذخیرہ اندوزی اور مہنگائی سے حکومت و اپوزیشن ہر دو یعنی حکمران طبقات کاہی مفاد وابستہ ہے، اس لئے بظاہر ایک دوسرے کے مخالف اس معاملے پر گویااندرونِ خانہ ملے ہوئے ہیں۔ حکومت مہنگائی کیخلاف کوئی بھی قدم اُٹھانے سے گریزاں۔ المیہ مگر یہ بھی ہے کہ مہنگائی کیخلاف ایک ن لیگ پر کیا موقوف جے یوآئی سمیت سب خاموش ہیں۔ فیض صاحب نے ایسے موقع پرستوں کی چیرہ دستیوں کے باوصف استحصالی عناصرکی زورآوری کے متعلق کہاتھا

اک گردن مخلوق جو ہرحال میں خم ہے

اک بازوئے قاتل ہے جو خونریز بہت ہے

جب پاکستان میں آٹے کی فی کلو قیمت 68 پاکستانی روپے تھی تو بھارت میں آٹے کی فی کلو قیمت 28بھارتی روپے، بنگلہ دیش میں41ٹکا تھی،جب پاکستان میں چینی کا ریٹ 105روپے تھا، بھارت میں چینی کا ریٹ 55بھارتی روپے اور بنگلہ دیش میں 70ٹکا فی کلو تھا۔ عالمی اقتصادی فورم نے کچھ عرصے قبل اپنی رپورٹ میں بتایا تھا کہ’’ دس ہزار سال میں پہلی باردنیا میں غریبوں کی تعداد کم ہونے لگی ہے۔ دنیا کی آبادی کا 50فیصد یعنی 3ارب 80کروڑ افراد کا شمار مڈل کلاس یا صاحبِ ثروت خاندانوں میں ہونے لگا ہے۔ ماہرین نے اس رپورٹ میں 188ممالک کا سروے کیا۔ انتہائی غربت سے مڈل کلاس میں داخل ہونیوالے ہر دس میں سے نو خاندانوں کا تعلق چین، بھارت اور جنوب مشرقی ایشیائی ممالک (یعنی ہمارے پڑوسیوں اور آس پاس کے ممالک )سے ہے‘‘۔ دوسری طرف ہم ہیں کہ جہاں 8کروڑ سے زائد لوگ خط غربت سے نیچے زندگی گزارنے پر مجبور ہیں، ایسے عالم میں آپ مدینے کی ریاست کے دعویدار بنیں یاکسی کمیونسٹ ملک کے پیروکار، کارکردگی توآپ کی صفر ہی ہے! وفاقی ادارہ شماریات کی جانب سے جاری کردہ مہنگائی کی ہفتہ وار رپورٹ کے مطابق ملک میں سالانہ بنیادوں پر مہنگائی کی شرح44.61 فیصد پر پہنچ گئی ہے۔

یہ سرکاری اعداد وشمار ایک ایسے موقع پر جاری کئے گئے ، جب کراچی میں مفت راشن کی تقسیم کے ایک مرکز میں بھگدڑمچنے سے عورتوں اور بچوں سمیت کم ازکم سولہ افراد جاں بحق ہو گئے تھے۔پاکستان میں مہنگائی کی شرح میں مسلسل اضافہ رواں برس کےتیسرے مہینے بھی جاری رہا۔ وفاقی ادارہ شماریات کے تازہ ترین اعداد و شمار کے مطابق گزشتہ برس کے مقابلے میں اس سال مارچ میں مہنگائی کی شرح میں 35.37 فیصد اضافہ ریکارڈ کیا گیا، جو گزشتہ پچاس سال میں مہنگائی کی بلند ترین سطح ہے۔مہنگائی بڑھنے کے دیگرعوامل کے ساتھ اصل وجہ وہ مافیا ہے جو کسی نے کسی طرح حکو مت میں شامل ہے،کہنے کو تو یہ ایک اسلامی مملکت ہے لیکن حقیقت میں قیام پاکستان کے فوری بعد اس ملک کے عوام کے ساتھ جو انسانیت کش کھیل شروع ہے،اسے ماسوائے درندگی کے اور کچھ نہیں کہاجاسکتا۔اسلام کے نام پر مملکت بنانے کے دعویداروں سے شاعر اس غریب کش مہنگائی کے دوران یہی پو چھ سکتاہے،

میں خون بیچ کے روٹی خرید لایا ہوں

امیر شہر بتا یہ حلال ہے کہ نہیں

تازہ ترین