• بانی: میرخلیل الرحمٰن
  • گروپ چیف ایگزیکٹووایڈیٹرانچیف: میر شکیل الرحمٰن

بھارت، گجرات فسادات کا الزام، 11 ہندو انتہاپسندوں کو عمرقید، کسی کو سزائے موت نہیں ہوئی

احمد آباد ( جنگ نیوز)بھارتی ریاست گجرات کے گلبرگ سوسائٹی کیس کے متاثرین کو 14 برس بعد بھی انصاف نہ مل سکا ،عدالت نے فرقہ وارانہ فسادات  اور مسلمانوں کے قتل میں ملوث 24 مجرموں کو سزا تو سنا دی لیکن کسی بھی ملزم کو 69 افراد کے قتل کے جرم میں سزائے موت نہیں دی گئی،برطانوی نشریاتی ادارے کے مطابق مجرمان میں سے 11 کو عمر قید ایک کو 10 سال جبکہ 12 کو 7، 7 سال قید کی سزائیںسنائی گئی ہیں۔عدالت نے رواں ماہ کی 2 تاریخ کو اس معاملے میں 24 افراد کو مجرم قرار دیا تھا جبکہ 36 کو بری کر دیا گیا تھا۔مجرم ٹھہرائے جانے والوں میں سے 11 کو قتلِ عمد کی دفعہ 302 کے تحت مجرم قرار دیا گیا تھا،بھارتی میڈیا کے مطابق گجرات کے شہر احمد آباد کی خصوصی عدالت میں اس کیس کی سماعت ہوئی،جن افراد کو عدالت نے سزا سنائی ان میں سخت گیر ہندو تنظیم وشو ہندو پریشد کے ایک رہنما اتل ویدیہ اور کانگریس کے سابق کونسلر میگھ جی چودھری بھی شامل ہیں۔چَودہ برس قبل 2002میںسیکڑوں مسلمانوں کو اُس وقت قتل کر دیا گیا تھا، جب موجودہ وزیر اعظم نریندر مودی اس ریاست کے وزیر اعلیٰ تھے۔ گجرات کے شہر احمد آباد کے ایک رہائشی کمپلیکس میں خواتین اور بچوں سمیت 69 مسلمانوں کو یا تو جلا دیا گیا تھا یا اُن کے ٹکڑے ٹکڑے کر دیئے گئے ، عدالت نے مزید بارہ ملزمان کو سات سات سال کی سزائے قید کا حکم سنایا۔ ایک شخص کو فساد بپا کرنے اور آگ لگانے کا جرم ثابت ہو جانے پر دَس سال کی سزائے قید سنائی گئی۔ گلبرگ سوسائٹی ہاؤسنگ کمپلیکس میں مارے جانے والوں میں شامل رکنِ ریاستی اسمبلی احسان جعفری کی اہلیہ ذکیہ جعفری نے ان سزاؤں کو معمولی قرار دیا ہے۔ 2002ء کے ایک ہفتے تک جاری رہنے والے فسادات کے دوران بڑی تعداد میں مسلمانوں سمیت مجموعی طور پر ایک ہزار سے زیادہ انسان مارے گئے تھے،مجرم ٹھہرائے جانے والوں میں سے 11 کو قتلِ عمد کی دفعہ 302 کے تحت مجرم قرار دیا گیا تھا۔اس مقدمے کی اہمیت اس لیے بھی ہے کیونکہ اس کی تفتیش سپریم کورٹ کی رہنمائی میں ایک خصوصی تحقیقاتی ٹیم نے کی تھی۔واضح رہے کہ گجرات فسادات سے متعلق نو دیگر مقدمات بھی ہیں جن کی تحقیقات عدالتِ عظمی کے احکامات کے تحت کی جا رہی ہیں۔ 
تازہ ترین